• صارفین کی تعداد :
  • 2746
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

داخلی سازشوں کو کچلنے کے لیۓ لشکر کی روانگی

پیغمبر اسلام  

رسول خدا نے داخلی سازشوں کو ختم کرنے اور خارجی تحریکوں کی سرکوبی کے لیے لشکر اسامہ کی تشکیل اور روانگی کا حکم صادر فرمایا۔ سپاہیوں کی مزید تشویش کے لیے اپنے ہاتھوں سے پرچم کو باندھا اور اس کو ۱۷ سالہ جوان اسامہ کے سپرد کیا اور سپہ سالار معین فرمایا۔ اس بہادر نوجوان نے اس لشکر کی کمان سنبھالی جو عالمی استکبار سے جنگ کے لیے آمادہ تھا۔ آنحضرت نے اسامہ کو حکم دیا کہ تم اپن باپ کی شہادت گاہ کی طرف روانہ ہو جاؤ اور جانے میں جلدی کرو۔ صبح کو نہایت تیزی سے ناگہانی طور پر دشمن پر حملہ کرد و پیغمبر نے مسلمانوں سے کہا کہ لشکر اسامہ میں شرکت کریں اور جتنی جلدی ہو روانگی کے لیے تیار ہو جائیں۔

 

رسول خدا کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بھی تھا کہ سازشوں کا تانابانا بننے والے، لشکر کے ساتھ مدینہ سے خارج ہو جائیں تاکہ شہر ان سے خالی ہو جائے اور امیرالمومنین علی علیہ السلام کی خلافت کے راستہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ آپ نے جوان سال اسامہ کا انتخاب فرمایا۔ ان کا انتخاب اس لیے فرمایا تھا کہ:

اولاً: آپ یہ چاہتے تھے کہ ذمہ داریاں شخصیت اور لیاقت کی بنا پر دی جائیں نہ کہ سن و سال اور موہوم شرافتوں کی بنا پر تاکہ آئندہ لوگ علی کو یہ کہہ کر الگ نہ کرسکیں کہ وہ تو جوان ہیں۔

ثانیاً: اسامہ کے والد زید ابن حارثہ رومیوں کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں ان میں رومیوں کے ساتھ جنگ کرنے کا زیادہ سے زیادہ جذبہ تھا۔ سپہ سالاری کا عہدہ سونپ دینے کے بعد عملی طور پر ان کی دلجوئی بھی ہو جاتی۔

اسامہ نے مدینہ کے قریب مقام ”جرف“ میں پڑاؤ ڈال دیا۔ بزرگ صحابہ اور مہاجرین میں سے بڑے بڑے افراد سب کے سب اسامہ کے لشکر کے سپاہی اور ان کی ماتحتی میں تھے۔ یہ بات ان میں سے بعض کے لیے بڑی سخت تھی انہوں نے علانیہ طور پر اسامہ کی سپہ سالاری پر اعتراض کیا کہ بزرگوں کی سپہ سالاری کے لیے نوجوان کیوں منصوب کیا گیا؟ لشکر کی روانگی میں عملی طور پر مخالفت ہوئی چند دنوں تک لشکر پڑاؤ پر رکا رہا۔ مخالفت کرنے والوں نے لشکر کی روانگی میں کوتاہی کی اور اپنے بے ہودہ مقاصد کو انجام دینے کے لیے انہوں نے روانگی میں تاخیر کرائی۔

 

رسول خدا نے بستر علالت پر سجھ لیا کہ لشکر گاہ سے لشکر کی روانگی کو روکنے کے لیے لوگ کیا کر رہے ہیں۔ آپ بستر سے اٹھے اور بخار نیز غیظ و غضب کے عالم میں مسجد میں تشریف لائے خدا کی حمد کے بعد فرمایا:

”اے لوگو! میں لشکر کی روانگی میں دیر ہونے سے بہت ناراض ہوں گویا اسامہ کی سپہ سالاری تم میں سے ایک گروہ کے اوپر گراں گذری اور تم نے اعتراضات شروع کر دیئے تم اس سے پہلے بھی ان کے باپ کی سپہ سالاری پر اعتراض کر رہے تھے، خدا کی قسم، اس کے باپ بھی سپہ سالاری کے لیے مناسب تھے اور وہ خود بھی مناسب ہیں۔

پیغمبر گھر میں واپس گئے اور ہر اس صحابی سے جو آپ کو دیکھنے کے لیے دوڑا جاتا تھا فرماتے تھے ”لشکر اسامہ کو روانہ کرو۔“ (طبقات ابن سعد ج۲ ص ۱۹۰)

لیکن سازشیں اس سے بالاتر تھیں یہاں تک کہ آنحضرت نے فرمایا:

”جو لشکر اسامہ سے روگردانی کرے اس پر خدا کی لعنت۔“

              اسلام ان اردو ڈاٹ کام