• صارفین کی تعداد :
  • 3228
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

پیغمبر کے آخری ایام میں شورشوں کا آغاز

پیغمبر اسلام

حجة الوداع سے واپسی کے بعد تکان کی شدت کی بنا پر رسول اللہ چند دنوں تک بیمار رہے۔ اس ہنگامہ میں آپ کی خستگی اور طبیعت کی ناسازی کی خبر چاروں طرف پھیل گئی۔ کچھ موقع کی تلاش اور فائدہ کی جستجو میں رہنے والے افراد نے پیغمبری کا دعویٰ کیا۔

مسیلمہٴ کذاب نے یمامہ اور نجد میں خود کو پیغمبر اور رحمان الیمامتہ کہا۔ اسود عنسی نے یمن میں اپنے کو پیغمبر کہا اور اس نے شورش کا آغاز کر دیا۔ سحاح نامی عورت اور طلیحہ نامی ایک شخص نے اس طرح کے دعویٰ سے لوگوں کو دھوکہ دینا شروع کیا۔ اس فتنہ کی جڑیں بہت پھیلی ہوئی تھیں اور یہ دھوکہ باز قومی اور قبائلی تعصب سے فائدہ اٹھانے کی تلاش میں تھے۔ چنانچہ ایک جماعت کو اپنے گرد جمع کرلیا اور جب ان کو قدرت حاصل ہوگئی تو اپنی حکومت و قلمرو کو یہ لوگ وسعت دینے لگے۔

اسود عنسی کا واقعہ

نمونہ کے طور پر اسود عنسی کا واقعہ پیش ہے جس کو پیغمبر کی ناسازئ طبیعت کی خبر نے لالچ میں ڈال دیا اس نے جاہلی طریقوں اور رسوم کو کتب عتیق کے قوانین میں ملا کر یمن میں ایک نئے نقطہٴ خیال کی بنیاد رکھی وہ ایک کاہن اور شعبدہ باز تھا اپنی پرشان باتوں کو مسجع اور مقفی بنا کر اس طرح پیش کرتا کہ جو اس کی باتیں سنتا بددل ہو جاتا۔ جنگجوؤں میں بڑا سنگدل اور تیز تھا۔ ظلم و ستم میں لوگوں کی جان و مال میں سے کسی کی پرواہ نہیں کرتا تھا۔

اسود عنسی نے اپنے سپاہیوں کے ساتھ چند دنوں میں نجران پر قبضہ کرلیا اور اس نے بلا فاصلہ یمن کے دارالسلطنت صنعاء پر حملہ کر دیا۔

”شہر ابن باذام“ ایرانی جو رسول خدا کی طرف سے اس علاقہ میں حکومت کرتے تھے انہوں نے لشکر تیار کیا تاکہ اسود کے راستہ کو روک لیں لیکن شورش کرنے والوں کے جلد حملہ کی بنا پر شہر ابن باذام کا لشکر، اسود کے لشکر کا کچھ نہ کرسکا اور شہر اب باذام اس حملہ میں شہید ہوگئے۔

اسود عنسی کامیاب اور اس کامیابی سے مغرور ہو کر صنعاء میں داخل ہوا۔ اعرابی جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے بہت جلد انہوں نے دوبارہ اسود کے ہاتھوں اسلام سے برگشتگی کا راستہ اختیار کرلیا گروہ گروہ اور قبیلہ قبیلہ نے اس کی بیعت کرلی اور اپنے آپ کو اس کے حوالہ کر دیا۔ تھوڑی ہی مدت میں اسود نے تمام یمن پر طائف و بحرین اور حدود عدن پر تسلط جما لیا۔

ان علاقوں میں باقی ماندہ مسلمانوں نے بھی خوف سے سکوت اختیار کرلیا۔ اسود نے شہر ابن باذام کی بیوی ”آزاد“ کو زبردستی اپنی بیوی بنا لیا۔

(تاریخ طبری ج۳ ص ۲۲۷)

اسلام ان اردو ڈاٹ کام