• صارفین کی تعداد :
  • 4367
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

حضرت آدم عليہ السلام

بسم الله الرحمن الرحیم

خدا كى خواہش يہ تھى كہ روئے زمين پر ايك ايسا موجود خلق فرمائے جواس كا نمائندہ ہو ،اس كے صفات، صفات خداوندى كا پرتو ہوں اور اس كا مرتبہ ومقام فرشتوں سے بالا تر ہو، خدا كى خواہش اور ارادہ يہ تھا كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں ،تمام قوتيں ،سب خزانے ،تمام كانيں اور سارے وسائل بھى اس كے سپرد كر دیۓ  جائيں، ضرورى ہے كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں عقل وشعور ،ادراك كے وافر حصے اور خصوصى استعداد كا حامل ہو جس كى بناء پر موجودات ارضى كى رہبرى اور پيشوائي كا منصب سنبھال سكے ۔

يہى وجہ ہے كہ قرآن كہتا ہے :''ياد كريں۔ اس وقت كو جب آپ كے پروردگار نے فرشتوں سے كہا كہ ميں روئے زمين پر جانشين مقرركرنے والا ہوں ''۔

(سورہ بقرہ آيت30  )

بہر حال خدا چاہتا تھا كہ ايسے وجود كو پيدا كرے جو عالم وجود كا گلدستہ ہواور خلافت الہى كے مقام كى اہليت ركھتا ہو اور زمين پراللہ كا نمائندہ ہو مربوط آيات كى تفسير ميں ايك حديث جوامام صادق عليہ السلام سے مروى ہے وہ بھى اسى معنى كى طرف اشارہ كرتى ہے كہ فرشتے مقام آدم پہچاننے كے بعد سمجھ گئے كہ آدم اور ان كى اولاد زيادہ حقدار ہيں كہ وہ زمين ميں خلفاء الہى ہوں اور مخلوق پر اس كى حجت ہوں ۔

                                                                                                                                 جاری ہے

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم


متعلقہ تحریریں:

 پریشانی کے وقت کفالت اور کام میں آسانی کی دعا

 دشمن پر غلبہ حاصل کرنے کی دعا

 آخرت میں بخشش کی دعائیں

اسلام پر موت کی دعا