• صارفین کی تعداد :
  • 3739
  • 2/5/2009
  • تاريخ :

رسول خدا (ص) كے آداب

پیامبر اکرم

اپنے مدمقابل كے ساتھ آپ (ص) كا جو سلوك تھا اس كے اعتبار سے آپ (ص) كے آداب تين حصوں ميں تقسيم ہوتے ہيں ۔

1_ خداوند عالم كے روبرو آپ (ص) كے آداب

2_ لوگوں كے ساتھ معاشرت كے آداب

3 _ انفرادى اور ذاتى آداب

انہيں سے ہر ايك كى مختلف قسميں ہيں جن كو آئندہ بيان كيا جائے گا _

خدا كے حضور ميں

بارگاہ خداوندى ميں رسول خدا (ص) كى دعائيں بڑے ہى مخصوص آداب كے ساتھ ہوتى تھيں يہ دعائيں خدا سے آپ (ص) كے عميق ربط كا پتہ ديتى ہيں۔

وقت نماز

نماز آپ (ص) كى آنكھوں كا نور تھى ،آپ (ص) نماز كو بہت عزيز ركھتے تھے چنانچہ آپ (ص) ہر نماز كو وقت پر ادا كرنے كا اہتمام كرتے تھے ، بہت زيادہ نمازيں پڑھتے اور نماز كے وقت اپنے آپ (ص) كو مكمل طور پر خدا كے سامنے محسوس كرتے تھے۔

نماز كے وقت آنحضرت (ص) كے اہتمام كے متعلق آپ (ص) كى ايك زوجہ كا بيان ہے كہ ""رسول خدا (ص) ہم سے باتيں كرتے اور ہم ان سے محو گفتگو ہوتے ، ليكن جب نماز كا وقت آتا تو آپ (ص) كى ايسى حالت ہوجاتى تھى گويا كہ آپ (ص) نہ ہم كو پہچان رہے ہيں اور نہ ہم آپ (ص) كو پہچان رہے ہيں (1)

منقول ہے كہ آپ (ص) پورے ا شتياق كے ساتھ نماز كے وقت كا انتظار كرتے اور اسى كى طرف متوجہ رہتے تھے اور جيسے ہى نماز كا وقت آ جاتا آپ (ص) مؤذن سے فرماتے ""اے بلال مجھے اذان نماز كے ذريعہ شاد كردو"" (2)

امام جعفر صاد ق (ع) سے روايت ہے "" نماز مغرب كے وقت آپ (ص) كسى بھى كام كو نماز پر مقدم نہيں كرتے تھے اوراول وقت ، نماز مغرب ادا كرتے تھے (3) منقول ہے كہ ""رسول خدا (ص) نماز واجب سے دو گنا زيادہ مستحب نمازيں پڑھا كرتے تھے اور واجب روزے سے دوگنے مستحب روزے ركھتے تھے۔ (4)

روحانى عروج ميں آپ (ص) كو ايسا حضور قلب حاصل تھا كہ جس كو بيان نہيں كيا جا سكتا، منقول ہے كہ جب رسول خدا (ص) نماز كيلئے كھڑے ہوتے تھے تو خوف خدا سے آپ (ص) كا رنگ متغير ہوجاتا تھا اور آپ (ص) كى بڑى دردناك آواز سنى جاتى تھي (5)

1) سنن النبى ص 251_

2) سنن النبى ص 268_

3) سنن النبى ص_

4) سنن النبى ص 234_

5) سنن النبى ص251_

جب آپ (ص) نماز زپڑھتے تھے تو ايسا لگتا تھا كہ جيسے كوئي كپڑا ہے جو زمين پر پڑا ہوا ہے(1) حضرت امام جعفر صادق (ع) نے رسول خدا (ص) كى نماز شب كى تصوير كشى كرتے ہوئے فرمايا ہے :

"رات كو جب آپ (ص) سونا چاہتے تھے تو ، ايك برتن ميں اپنے سرہانے پانى ركھ ديتے تھے آپ (ص) مسواك بھى بستر كے نيچے ركھ كر سوتے تھے،آپ (ص) اتنا سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا، جب بيدار ہوتے تو بيٹھ جاتے اور آسمان كى طرف نظر كركے سورہ آل عمران كى آيات"" ان فى خلق السموات والارض الخ"" پڑھتے اس كے بعد مسواك كرتے ، وضو فرماتے اور مقام نماز پر پہونچ كر نماز شب ميں سے چار ركعت نماز ادا كرتے، ہر ركعت ميں قراءت كے بقدر ، ركوع اور ركوع كے بقدر ، سجدہ فرماتے تھے اس قدر ركوع طولانى كرتے كہ كہا جاتا كہ كب ركوع كو تمام كريں گے اور سجدہ ميں جائيں گے اسى طرح انكا سجدہ اتنا طويل ہوتا كہ كہا جاتا كب سر اٹھائيں گے اس كے بعد آپ (ص) پھر بستر پر تشريف لے جاتے اوراتنا ہى سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا_اس كے بعد پھر بيدار ہوتے اور بيٹھ جاتے ، نگاہيں اسمان كى طرف اٹھاكر انہيں آيتوں كى تلاوت فرماتے پھر مسواك كرتے ، وضو فرماتے ، مسجد ميں تشريف لے جاتے اور نماز شب ميں سے پھر چار ركعت نماز پڑھتے يہ نماز بھى اسى انداز سے ادا ہوتى جس انداز سے اس سے پہلے چار ركعت ادا ہوئي تھى ،

(1 سنن النبى ص 268_ ) 

 پھر  تھوڑى دير سونے كے بعد بيدار ہوتے اور آسمان كى طرف نگاہ كركے انہيں آيتوں كى تلاوت فرماتے ، مسواك اور وضو سے فارغ ہوكر تين ركعت نماز شفع و وتر اور دو ركعت نماز نافلہ صبح پڑھتے پھر نماز صبح ادا كرنے كيلئے مسجد ميں تشريف لے جاتے""(1)

آنحضرت نے ابوذر سے ايك گفتگو كے ذيل ميں نماز كى اس كوشش اور ادائيگى كے فلسفہ كو بيان كرتے ہوئے فرمايا :

"" اے ابوذر ميرى آنكھوں كا نور خدا نے نماز ميں ركھا ہے اوراس نے جس طرح كھانے كو بھوكے كيلئے اور پانى كو پياسے كيلئے محبوب قرار ديا ہے اسى طرح نماز كو ميرے لئے محبوب قرار ديا ہے، بھوكا كھانا كھانے كے بعد سير اور پياساپانى پينے كے بعد سيراب ہو جاتا ہے ليكن ميں نماز پڑھنے سے سيراب نہيں ہوتا"" (2)

1) سنن النبى ص 241_

2)سنن النبى ص 269_

دعا كے وقت تسبيح و تقديس

آپ كے شب و روز كا زيادہ تر حصہ دعا و مناجات ميں گذرجاتا تھا آپ سے بہت سارى دعائيں نقل ہوئي ہيں آپ كى دعائيں خداوند عالم كى تسبيح و تقديس سے مزين ہيں ، آپ نے توحيد كا سبق، معارف الہى كى گہرائي، خود شناسى اور خودسازى كے تعميرى اور تخليقي علوم ان دعاؤں ميں بيان فرماديئے ہيں ان دعاؤں ميں سے ايك دعا وہ بھى ہے كہ جب آپ (ص) كى خدمت ميں كھانا لايا جاتا تھا تو آپ (ص) پڑھا كرتے تھے:

""سبحانك اللہم ما احسن ما تبتلينا سبحانك اللہم ما اكثر ما تعطينا سبحانك اللہم ما اكثر ما تعافينا اللہم اوسع علينا و على فقراء المومنين"" (1)

خدايا تو منزہ ہے تو كتنى اچھى طرح ہم كو آزماتاہے، خدايا تو پاكيزہ ہے تو ہم پر كتنى زيادہ بخشش كرتا ہے، خدا يا تو پاكيزہ ہے تو ہم سے كس قدر درگذر كرتا ہے، پالنے والے ہم كو اور حاجتمند مؤمنين كو فراخى عطا فرما۔

بارگاہ الہى ميں تضرع اور نيازمندى كا اظہار

آنحضرت (ص) خدا كى عظمت و جلالت سے واقف تھے لہذا جب تك دعا كرتے رہتے تھے اسوقت تك اپنے اوپر تضرع اور نيازمندى كى حالت طارى ركھتے تھے، سيدالشہداء امام حسين (ع) رسول خدا (ص) كى دعا كے آداب كے سلسلہ ميں فرماتے ہيں :

""كان رسول اللہ (ص) يرفع يديہ اذ ابتہل و دعا كما يستطعم المسكين "" (2)

1) اعيان الشيعہ ج1 ص306_

2)سنن النبى ص 315_

رسول (ص) بارگاہ خدا ميں تضرع اور دعا كے وقت اپنے ہاتھوں كو اس طرح بلند كرتے تھے جيسے كوئي نادار كھانا مانگ رہا ہو_

 کتاب کا نام رسول اكرم(ص) كے اخلاق حسنه پر ايك نظر
تأليف  مركز تحقيقات علوم اسلامي
ترجمه معارف اسلام پبلشرز
ویب سائٹ اسلام ان اردو ڈاٹ کام

 


متعلقہ تحریریں:

 نیکیوں سے مزین ہونا اور برائیوں سے پرہیز کرنا

 والدین کی خدمت بہترین جہاد ہے

 اهميت اخلاق و نهج البلاغه 

 دو بری عادتیں

مکروفریب