• صارفین کی تعداد :
  • 3160
  • 2/3/2009
  • تاريخ :

ادب و سنت

حضرت محمد _ص_

رسول اسلام (ص) كے آداب و سنن كو پيش كرنے سے قبل مناسب ہے كہ ادب اور سنت كى حقيقت كے بارے ميں گفتگو ہو جائے ۔

ادب: علمائے علم لغت نے لفظ ادب كے چند معانى بيان كئے ہيں ، اٹھنے بيٹھنے ميں تہذيب اور حسن اخلاق كى رعايت اور پسنديدہ خصال كا اجتماع ادب ہے(1)

مندرجہ بالا معنى كے پيش نظر در حقيقت ادب ايسا بہترين طريقہ ہے جسے كوئي شخص اپنے معمول كے مطابق اعمال كى انجام دہى ميں اس طرح اختيار كرے كہ عقل مندوں كى نظرميں داد و تحسين كا مستحق قرار پائے ، يہ بھى كہا جا سكتا ہے كہ "" ادب وہ ظرافت عمل اور خوبصورت چال چلن ہے جسكا سرچشمہ لطافت روح اور پاكيزگى طينت ہے "" مندرجہ ذيل دو نكتوں پر غور كرنے سے اسلامى ثقافت ميں ادب كا مفہوم بہت واضح ہو جاتا ہے۔

1) (لغت نامہ دہخدا مادہ ادب)_

پہلا نكتہ :

عمل اسوقت ظريف اور بہترين قرار پاتا ہے جب شريعت سے اس كى اجازت ہو اور حرمت كے عنوان سے اس سے منع نہ كيا گيا ہو_

لہذا ظلم ، جھوٹ، خيانت ، بر ے اور ناپسنديدہ كام كيلئے لفظ ادب كا استعمال نہيں ہو سكتا دوسرى بات يہ ہے كہ عمل اختيارى ہو يعنى اسكو كئي صورتوں ميں اپنے اختيار سے انجام دينا ممكن ہو پھر انسان اسے اسى طرح انجام دے كہ مصداق ادب بن جائے_ (1)

دوسرا نكتہ :

حسن كے اس معنى ميں كہ عمل زندگى كى آبرو كے مطابق ہو، كوئي اختلاف نہيں ہے ليكن اس معنى كے اپنے حقائق سے مطابقت ميں بڑے معاشروں مثلاً مختلف اقوام ، ملل ، اديان اور مذاہب كى نظر ميں اسى طرح چھوٹے معاشروں جيسے خاندانوں كى نظر ميں بہت ہى مختلف ہے ۔ چونكہ نيك كام كو اچھے كام سے جدا كرنے كے سلسلہ ميں لوگوں ميں مختلف نظريات ہيں مثلاً بہت سى چيزيں جو ايك قوم كے درميان آداب ميں سے شمار كى جاتى ہيں، جبكہ دوسرى اقوام كے نزديك ان كو ادب نہيں كہا جاتا اور بہت سے كام ايسے ہيں جو ايك قوم كى نظر ميں پسنديدہ ہيں ليكن دوسرى قوموں كى نظر ميں برے ہيں(2)

1)(الميزان جلد 2 ص 105)_

2)(الميزان جلد 2 ص 105)_

اس دوسرے نكتہ كو نگاہ ميں ركھنے كى بعد آداب رسول اكرم (ص) كى قدر و قيمت اس وجہ سے ہے كہ آپ كى تربيت خدا نے كى ہے اور خدا ہى نے آپ كو ادب كى دولت سے نوازا ہے نيز آپ كے آداب ، زندگى كے حقيقى مقاصد سے ہم آہنگ ہيں اور حسن كے واقعى اور حقيقى مصداق ہيں _

امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا:

"ان اللہ عزوجل ادب نبيہ (ص) على محبتہ فقال : انك لعلى خلق عظيم"

خدا نے اپنى محبت و عنايت سے اپنے پيغمبر(ص) كى تربيت كى ہے اس كے بعد فرمايا ہے كہ: آپ(ص) خلق عظيم پر فائز ہيں (1)

آنحضرت (ص) كے جو آداب بطور يادگار موجود ہيں ان كى رعايت كرنا در حقيقت خدا كے بتائے ہوئے راستے "" صراط مستقيم "" كو طے كرنا اور كاءنات كى سنت جاريہ اور قوانين سے ہم آہنگى ہے۔

1)( اصول كافى جلد 2 ص 2 ترجمہ سيد جواد مصطفوي)_

 کتاب کا نام رسول اكرم(ص) كے اخلاق حسنه پر ايك نظر
تأليف  مركز تحقيقات علوم اسلامي
ترجمه معارف اسلام پبلشرز
ویب سائٹ اسلام ان اردو ڈاٹ کام

 


متعلقہ تحریریں:

 والدین کی خدمت بہترین جہاد ہے

اهميت اخلاق و نهج البلاغه