• صارفین کی تعداد :
  • 5827
  • 2/2/2009
  • تاريخ :

علی ابن یقطین کو الٹا وضو کرنے کا حکم

امام موسی کاظم علیہ السلام

علامہ طبرسی اورعلامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ علی بن یقطین نے امام موسی کاظم علیہ السلام کو ایک خط لکھا جس میں تحریر کیا کہ ”ہمارے درمیان“ اس امر میں بحث ہورہی ہے کہ آیا مسح کعب  سے  اصابع(انگلیوں) تک ہونا چاہئے یا انگلیوں  سے کعب تک حضور  اس کی وضاحت فرمائیں، حضرت نے اس خط کا ایک عجیب و غریب جواب تحریر فرمایا آپ نے لکھا کہ میرا خط پاتے ہی تم اس طرح وضو شروع کرو کہ تین مرتبہ کلی کرو، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالو، تین مرتبہ منہ دھوؤ، اپنی ڈاڈھی کو اچھی طرح بھگوؤ، سارے سرکا مسح کرو، اندر باہر کانوں کا مسح کرو، تین مرتبہ پاؤں دھوؤ اور دیکھو  میرے اس حکم کے خلا ف ہرگز ہرگز نہ کرنا۔

  علی بن یقطین نے جب اس خط کو پڑھا،حیران رہ گئے لیکن یہ سمجھتے ہوئے کہ ”مولائی اعلم بماقال“ آپ نے جو   کچھ حکم دیاہے اس کی گہرائی اوراس کوجہ کااچھی طرح آپ کوعلم ہوگا اس پرعمل کرناشروع کردیا۔

امام موسی کاظم علیہ السلام

  راوی کابیان ہے کہ علی بن یقطین کی مخالفت برابردربارمیں ہواکرتی تھی اورلوگ بادشاہ سے کہاکرتے تھے کہ یہ شیعہ ہے اورتمہارے مخالف ہے ایک دن بادشاہ نے اپنے بعض مشیروں سے کہاکہ علی بن یقطین کی شکایات بہت ہوچکی ہیں،اب میں خودچھپ کردیکھوں گا اوریہ معلوم کروں گاکہ وضوکیونکہ کرتے اورنمازکیسے پڑھتے ہیں ،چنانچہ اس نے چھپ کرآپ کے حجرہ میں نظرڈالی تودیکھاکہ وہ اہل سنت کے اصول اورطریقے پروضوکررہے ہیں یہ دیکھ کروہ ان سے مطمئن ہوگیا اوراس کے بعدسے پھرکسی کے کہنے کوباور نہیں کیا۔

 

  اس واقعہ کے فورا بعدامام موسی کاظم علیہ السلام کاخط علی بن یقطین کے پاس پہنچا جس میں مرقوم تھا کہ خدشہ دورہوگیا”توضاء کماامرک اللہ“ اب تم اسی طرح وضوکرو،جس طرح خدانے حکم دیاہے یعنی اب الٹاوضونہ کرنا،بلکہ سیدھااورصحیح وضوکرنااورتمہارے سوال کاجواب یہ ہے کہ انگلیوں کے سرے سے کعبین تک پاؤں کامسح ہوناچاہئے (اعلام الوری ص ۱۷۰ ،مناقب جلد ۵ ص ۵۸) ۔

/www.shahroudi.net