• صارفین کی تعداد :
  • 3355
  • 12/14/2008
  • تاريخ :

آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی

ناراض آدمی
آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی

یادوں سے کوئی رات جو خالی نہیں جاتی

 

اب عمر نہ موسم نہ وہ رستے کہ وہ پلٹے

اس دل کی مگر خام خیالی نہیں جاتی

 

مانگے تو اگر جان بھی ہنس کے تجھے دے دیں

تیری تو کوئی بات بھی ٹالی نہیں جاتی

 

آئے کوئی آ کر یہ تیرے درد سنبھالے

ہم سے تو یہ جاگیر سنبھالی نہیں جاتی

 

معلوم ہمیں بھی ہیں بہت سے تیرے قصے

پر بات تیری ہم سے اچھالی نہیں جاتی

 

ہمراہ تیرے پھول کھلاتی تھی جو دل میں

اب شام وہی درد سے خالی نہیںجاتی

 

ہم جان سے جائیں گے تبھی بات بنے گی

تم سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی

پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا

 ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں