• صارفین کی تعداد :
  • 1733
  • 12/2/2008
  • تاريخ :

المیہ

کالا گلاب

تمہاری زلفیں
تمہاری پلکیں

 

تمہاری آنکھیں

تمہارا چہرہ

 

تمہارے شانے

صراحی گردن

 

کلائیوں میں کھنکھتے کنگن

جنائی ہاتھوں کی انگلیوں کی حسین پوریں

 

کہ جن میں صندل مہک رہی ہے

یہ نرم سانسوں کی گنگناہٹ

 

قدم اٹھاؤ تو دھرکنیں

ساتھ چھوڑتی ہیں

 

قدم کا ہر زاویہ قیامت

نہیں تمہاری مثال جاناں

 

کمال ہو تم کمال جاناں

تمہارا سب کچھ حسین ہے لاجواب ہے پر

 

مرا نہیں ہے

تمہارا کچھ بھی مرا نہیں ہے !

 

پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

 تمہاری یاد سے ہر پل سجا ہوا کیمپس

 آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے