• صارفین کی تعداد :
  • 1969
  • 12/1/2008
  • تاريخ :

جو اس کے سامنے میرا یہ حال آ جاۓ

چنبیلی

جو اس کے سامنے میرا  یہ حال آ جاۓ
تو دکھ سے اور بھی اس پر جمال آ جاۓ

 

مرا خیال بھی گھنگھرو  پہن کر ناچے گا

اگر خیال کو تیرا خیال آ جاۓ

 

ہر ایک شام نۓ خواب اس پہ کاڑھیں گے

ہمارے ہاتھ اگر تیری شال آ جاۓ

 

انہی دنوں وہ مرے ساتھ چاۓ پیتا تھا

کہیں سے کاش مرا پچھلا سال آ جاۓ

 

میں اپنے غم کے خزانے کہاں چھپاؤں گا

اگر کہیں سے کوئی اند  مال آ  جاۓ

 

ہر ایک بار نۓ ڈھنگ سے سجائیں تجھے

ہمارے ہاتھ جو  پھولوں کی ڈال آ جاۓ

 

یہ ڈوبتا ہوا سورج ٹھہر نہ جاۓ وصی

اگر وہ سامنے وقت زوال آ  جاۓ

 

پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 تمہاری یاد سے ہر پل سجا ہوا کیمپس

 آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے