• صارفین کی تعداد :
  • 3095
  • 11/10/2008
  • تاريخ :

احرام

احرام

 

مسئلہ 94_ احرام كے مسائل كى چار اقسام ہيں:

1_ وہ اعمال جو احرام كى حالت ميں يا احرام كيلئے واجب ہيں_

2_ وہ اعمال جواحرام كى حالت ميں مستحب ہيں_

3_ وہ اعمال جو احرام كى حالت ميں حرام ہيں _

4_ وہ اعمال جو احرام كى حالت ميں مكروہ ہيں_

 

 

1_ احرام كے واجبات

اول : نيت

اور اس ميں چند امور معتبر ہيں :

الف : قصد،يعنى حج يا عمرہ كے اعمال كے بجا لانے كا قصد كرنا پس جو شخص مثلاً عمرہ تمتع كا احرام باندھنا چاہے وہ احرام كے وقت عمرہ تمتع كو انجام دينے كا قصد كرے۔

 

مسئلہ 95_ قصد ميں اعمال كى تفصيلى صورت كو دل سے گزارنا معتبر نہيں ہے بلكہ اجمالى صورت كافى ہے پس اس كيلئے جائز ہے كہ اجمالى طور پر واجب اعمال كو انجام دينے كا قصد كرے پھر ان ميں سے ايك ايك كو ترتيب كے ساتھ بجا لائے _

 

مسئلہ 96_ احرام كى صحت ميں محرمات احرام كو ترك كرنے كا قصد كرنا معتبر نہيں ہے بلكہ بعض محرمات كے ارتكاب كا عزم بھى اسكى صحت كو نقصان نہيں پہنچاتا ہاں ان محرمات كے انجام دينے كا قصد كرنا كہ جن سے حج يا عمرہ باطل ہو جاتا ہے جيسے جماع _ بعض موارد ميں _تو وہ اعمال كے انجام دينے كے قصد كے ساتھ جمع نہيں ہو سكتا بلكہ يہ احرام كے قصد كے منافى ہے_

 

ب : قربت اور اللہ تعالى كيلئے اخلاص ،كيونكہ عمرہ ، حج اور ان كا ہر ہر عمل عبادت ہے پس ہر ايك كو صحيح طور پر انجام دينے كيلئے ""قربةً الى اللہ ""كا قصد كرنا ضرورى ہے _

ج _ اس بات كى تعيين كہ احرام عمرہ كيلئے ہے يا حج كيلئے اور پھر يہ كہ حج ، حج تمتع ہے يا قران يا افراد اور يہ كہ اس كا اپنا ہے يا كسى اور كى طرف سے اور يہ كہ يہ حجة الاسلام ہے يا نذر كا حج يا مستحبى حج _

 

مسئلہ 97_ اگر مسئلہ سے لاعلمى يا غفلت كى وجہ سے عمرہ كے بدلے ميں حج كى نيت كرلے تو اس كا احرام صحيح ہے مثلاً اگر عمرہ تمتع كيلئے احرام باندھتے وقت كہے "" حج تمتع كيلئے احرام باندھ رہا ہو ں ""قربةً الى اللہ "" ليكن اسى عمل كا قصد ركھتا ہو جسے لوگ انجام دے رہے ہيں يہ سمجھتے ہوئے كہ اس عمل كا نام حج ہے تو اس كا احرام صحيح ہے _

 

مسئلہ 98_ نيت ميں زبان سے بولنا يا دل ميں گزارنا شرط نہيں ہے بلكہ صرف فعل كے عزم سے نيت ہو جاتى ہے_

 

مسئلہ 99_ نيت كا احرام كے ہمراہ ہونا شرط ہے پس سابقہ نيت كافى نہيں ہے مگر يہ كہ احرام كے وقت تك مستمر رہے _

دوم : تلبيہ

مسئلہ 100_ احرام كى حالت ميں تلبيہ ايسے ہى ہے جيسے نماز ميں تكبيرة الاحرام پس جب حاجى تلبيہ كہہ دے تو مُحرم ہو جائيگا اور عمرہ تمتع كے اعمال شروع ہو جائيں گے اور يہ تلبيہ در حقيقت خدائے رحيم كى طرف سے مكلفين كو حج كى دعوت ، كا قبول كرنا ہے اسى لئے اسے پورے خشوع و خضوع كے ساتھ بجا لانا چاہيے اور تلبيہ كى صورت على الاصح يوں ہے _ ""لَبَّيكَ اَللّہُمَّ لَبَّيكَ لَبَّيكَ لَا شَريكَ لَكَ لَبَّيكَ ""

اگر اس مقدار پر اكتفا كرے تو اس كا احرام صحيح ہے اور احوط استحبابى يہ ہے كہ مذكورہ چارتلبيوں كے بعد يوں كہے :

""انَّ الْحَمْدَ وَ النّعْمَةَ لَكَ وَ الْمُلْكَ لَا شَريكَ لَكَ لَبَّيكَ""

اور اگر مزيد احتياط كرنا چاہے تو يہ بھى كہے :

""لَبَّيْكَ اللّہُمَّ لَبَّيْكَ انَّ الْحَمْدَ وَ النّعْمَةَ لَكَ وَ الْمُلْكَ لَا شَريكَ لَكَ لَبَّيكَ

اور مستحب ہے كہ اسكے ساتھ ان جملات كا بھى اضافہ كرے جو معتبر روايت ميں وارد ہوئے ہيں :

لَبَّيْكَ ذَا الْمَعارج لَبَّيْك لَبَّيْكَ داعياً الى دار السَّلام لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ غَفَّارَ الذُنُوب لَبَّيْكَ لَبَّيكَ ا َہْلَ التَّلْبيَة لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ ذَا الْجَلال وَالإكْرام لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ تُبْديُ ، وَالْمَعادُ إلَيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ تَسْتَغْنى وَ يُفْتَقَرُ إلَيْكَ لَبَّيْك، لَبَّيْكَ مَرْہُوباً وَ مَرْغُوباً إلَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ إلہَ الْحَقّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ ذَا النَّعْمَائ وَالْفَضْل: الْحَسَن الْجَميل لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ كَشّافَ الْكُرَب الْعظام لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ عَبْدُكَ وَ ابْنُ عَبْدَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ يا كَريمُ لَبَّيْكَ)

مسئلہ 101_ ايك مرتبہ تلبيہ كہنا واجب ہے ليكن جتنا ممكن ہو اس كا تكرار كرنا مستحب ہے _

 

مسئلہ 102_ تلبيہ كى واجب مقدار كو عربى قواعد كے مطابق صحيح طور پر ادا كرنا واجب ہے پس صحيح طور پر قادر ہوتے ہوئے اگرچہ سيكھ كر يا كسى دوسرے كے دہروانے سے _غلط كافى نہيں ہے پس اگر وقت كى تنگى كى وجہ سے سيكھنے پر قادر نہ ہو اور كسى دوسرے كے دہروانے كے ساتھ بھى صحيح طريقے سے پڑھنے پر قدرت نہ ركھتا ہو تو جس طريقے سے ممكن ہو ادا كرے اور احوط يہ ہے كہ اسكے ساتھ ساتھ نائب بھى بنائے_

 

مسئلہ 103_ جو شخص جان بوجھ كر تلبيہ كو ترك كردے تو اس كا حكم اس شخص والا حكم ہے جو جان بوجھ كر ميقات سے احرام كو ترك كردے جو كہ گزرچكا ہے _

 

مسئلہ 104_ جو شخص تلبيہ كو صحيح طور پر انجام نہ دے اور عذر بھى نہ ركھتا ہو تو اس كا حكم وہى ہے جو جان بوجھ كر تلبيہ كو ترك كرنے كا حكم ہے _

 

مسئلہ 105_ مكہ مكرمہ كے گھروں كو ديكھتے ہى _ اگرچہ ان نئے گھروں كو جو اس وقت مكہ كا حصہ شمار ہوتے ہيں _ تلبيہ كو ترك كردينا واجب ہے على الاحوط اور اسى طرح روز عرفہ كے زوال كے وقت تلبيہ كو روك دينا واجب ہے _

 

مسئلہ 106_ حج تمتع ، عمرہ تمتع ، حج افراد اور عمرہ مفردہ كيلئے احرام منعقد نہيں ہو سكتا مگر تلبيہ كے ساتھ ليكن حج قران كيلئے احرام تلبيہ كے ساتھ بھى ہو سكتا ہے اور اشعار يا تقليد كے ساتھ بھى اور اشعار صرف قربانى كے اونٹ كے ساتھ مختص ہے ليكن تقليد اونٹ كو بھى شامل ہے اور قربانى كے ديگر جانوروں كو بھى _

 

مسلئہ 107_ اشعار ہے اونٹ كى كہاں كے اگلے حصے ميں نيزہ مار كر اسے خون كے ساتھ لتھيڑنا تاكہ پتا چلے كہ يہ قربانى ہے اور تقليد يہ ہے كہ قربانى كى گردن ميں دھاگہ يا جوتا لٹكا ديا جائے تا كہ پتا چلے كہ يہ قربانى ہے_

مکہ

سوم : دو كپڑوں كا پہننا

اور يہ تہبند اور چادر ہيں پس محرم پر جس لباس كا پہننا حرام ہے اسے اتار كر انہيں پہن لے گا پہلے تہبند باندھ كر دوسرے كپڑے كو شانے پر ڈال لے گا _

مسئلہ 108_ احوط وجوبى يہ ہے كہ دونوں كپڑوں كو احرام اور تلبيہ كى نيت سے پہلے پہن لے _

 

مسئلہ 109_ تہبند ميں شرط نہيں ہے كہ وہ ناف اور گھٹنوں كو چھپانے والا ہو بلكہ اس كا متعارف صورت ميں ہونا كافى ہے _

 

مسئلہ 110_ تہبند كا گردن پر باندھنا جائز نہيں ہے ليكن اسكے بكسوا (پن) اورسنگ و غيرہ كے ساتھ باندھنے سے كوئي مانع نہيں ہے اسى طرح اسے دھاگے كے ساتھ باندھنے سے بھى كوئي مانع نہيں ہے _ (اگر چادر كے اگلے حصے كو باندھنا متعارف ہو) اسى طرح اسے سوئي اور پن كے ساتھ باندھنے سے بھى كوئي مانع نہيں ہے _

 

مسئلہ 111_ احوط وجوبى يہ ہے كہ دونوں كپڑوں كو قربةًالى اللہ كے قصد سے پہنے _

 

مسئلہ 112_ ان دو كپڑوں ميں وہ سب شرائط معتبر ہيں جو نمازى كے لباس ميں معتبر ہيں پس خالص ريشم، حرام گوشت جانور سے بنايا گيا ، غصبى اور اس نجاست كے ساتھ نجس شدہ لباس كافى نہيں ہے كہ جو نماز ميں معاف نہيں ہے _

 

مسئلہ 113_ تہبند ميں شرط ہے كہ اس سے جلد نظر نہ آئے ليكن چادر ميں يہ شرط نہيں ہے جبتك چادر كے نام سے خارج نہ ہو _

 

مسئلہ 114_ دو كپڑوں كے پہننے كا وجوب مرد كے ساتھ مختص ہے اور عورت كيلئے اپنے كپڑوں ميں احرام باندھنا جائز ہے چاہے وہ سلے ہوئے ہوں يا نہ ،البتہ نمازى كے لباس كے گذشتہ شرائط كى رعايت كرنے كے ساتھ _

 

مسئلہ 115_ شرط ہے كہ عورت كے احرام كا لباس خالص ريشم كا نہ ہو _

 

مسئلہ 116_ دونوں كپڑوں ميں يہ شرط نہيں ہے كہ وہ بُنے ہوئے ہوں_ اور نہ بُنے ہوئے ميں يہ شرط ہے كہ وہ كاٹن يا اُون وغيرہ كا ہو بلكہ چمڑے ، نائلون يا پلاسٹك كے لباس ميں بھى احرام باندھنا كافى ہے البتہ اگر ان پر كپڑا ہونا صادق آئے اور ان كا پہننا متعارف ہو اسى طرح نمدے وغيرہ ميں احرام باندھنے سے بھى كوئي مانع نہيں ہے _

 

مسئلہ 117_ اگرا حرام باندھنے كے ارادے كے وقت جان بوجھ كرسلا ہوا لباس نہ اتارے تو اسكے احرام كا صحيح ہونا اشكال سے خالى نہيں ہے پس احوط وجوبى يہ ہے كہ اسے اتارنے كے بعد دوبارہ نيت كرے اور تلبيہ كہے_

 

مسئلہ 118_ اگر سردى و غيرہ كى وجہ سے سلا ہوا لباس پہننے پر مجبور ہو تو قميص وغيرہ جيسے رائج لباس سے استفادہ كرنا جائز ہے ليكن اس كا پہننا جائز نہيں ہے بلكہ اسكے اگلے اور پچھلے حصے يا اوپرى اور نچلے حصے كو الٹا كركے اپنے اوپر اوڑھ لے _

 

مسئلہ 119_ محرم كيلئے حمام ميں جانے ، تبديل كرنے يا دھونے وغيرہ كيلئے احرام كے كپڑوں كا اتارنا جائز ہے _

 

مسئلہ 120_ محرم كيلئے سردى و غيرہ سے بچنے كيلئے دوسے زيادہ كپڑوں كا اوڑھنا جائز ہے پس دو يا زيادہ كپڑوں كو اپنے شانوں كے اوپر يا كمر كے ارد گرد اوڑھ لے _