• صارفین کی تعداد :
  • 1650
  • 11/10/2008
  • تاريخ :

عشق میں جیت ہوئی یا مات  

پیلا دل

عشق میں جیت ہوئی یا مات
آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات

 

یوں آیا وہ جانِ بہار

جیسے جگ میں پھیلے بات

 

رنگ کھُلے صحرا کی دھوپ

زلف گھنے جنگل کی رات

 

کچھ نہ کہا اور کچھ نہ سُنا

دل میں رہ گئ دل کی بات

 

یار کی نگری کوسوں دور

کیسے کٹے گی بھاری رات

 

بستی والوں سے چھپ کر

رو لیتے ہیں پچھلی رات

 

سنّاٹوں میں سنتے ہیں

سُنی سُنائی کوئی بات

 

پھر جاڑے کی رت آئی

چھوٹا دن اور لمبی رات 

 

شاعر کا نام : ناصر کاظمی


متعلقہ تحریریں:

 محرومِ خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی

 مایوس نہ ہو اداس راہی

 کیا دن مجھے عشق نے دکھاۓ

رونقیں تھیں جہاں میں کیا کیا کچھ

حاصلِ عشق ترا حُسنِ پشیماں ہی سہی