• صارفین کی تعداد :
  • 2891
  • 11/1/2008
  • تاريخ :

امریکہ اورعراق کا استعماری معاہدہ

آيت اللہ العظمی سیستانی

مرجع تقلید آيت‌اللہ العظمي سید علی سيستاني، نے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ ملاقات میں امریکی – عراقی میثاق امن کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے  ہوۓ‎ کہا کہ  جب تک میں زندہ ہوں امریکہ کے ساتھ عراق کی میثاق امن پر دستخط نہیں ہونے دون گا-

 

نجف اشرف میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے دفتر کے قریبی ذرائع نے ایرانی نیوز چینل کے نمائندے کو بتایا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی نے بتایا جب تک میں زندہ ہوں امریکہ کی قابض حکومت اور عراق کی مسلم مملکت کے درمیان اس طرح کا معاہدہ منعقد نہیں ہونے دوں گا۔

 

تاہم انہوں نے المالکی کی حکومت کی حمایت اور سرکاری اور عوامی قوتوں کے ہاتھوں ملک میں امن و امان اور استحکام کے قیام پر زور دیا-

 

دسمبر 2008 میں سلامتی کونسل کی جانب سے عراق پر امریکی قبضے کی مہلت کے خاتمے کے پیش نظر، وہائٹ ہاؤس عراقی حکام پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ امریکہ اور عراق کے درمیان امن معاہدے کے تحت عراق میں اپنے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کو جاری رکھ سکے اور امریکہ کی یہ کوشش عراق کے عوامی گروہوں اور آیت اللہ العظمی سید کاظم حائری سمیت دیگر شخصیات کے شدید رد عمل کا باعث بنی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ دینی قائدین کی جانب سے مذکورہ منصوبے کے خلاف شدید موقف اس کے بعد جاری رہے گا.

 

امریکہ قبل ازیں  طرح کےمنصوبوں پر جاپان اور جنوبی کوریا میں عملدرآمد کیا ہے اور اسی طرح کے معاہدوں کے تحت ان ممالک میں غیر معینہ مدت کے لئے اپنی افواج تعینات کرچکا ہے-

 

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس نے اس ملاقات کے ساتھ ساتھ ایک ابلاغی شرارت کے تحت دعوی کیا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی نے قابضین کے خلاف مسلحانہ جہاد کا فتوی دیا ہے؛ جبکہ آیت اللہ سیستانی کے قریبی حلقوں نے اس طرح کے کسی فتوے کی تردید کرتے ہوئے ذرائع کو بتایا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی کی روش یہ ہے کہ عوام کو آگاہی دی جائے اور معاشرتی مسائل عوامی گروہوں اور جماعتوں کے توسط سے حل کئے جائیں-

 

یاد رہے کہ آيت‌اللہ العظمی سيستاني، تناؤ سے پرہیز اور عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے اجتناب پر مسلسل زور دیتے آ رہے ہیں اور حساس مواقع پر شیعیان اہل بیت (ع) کے اس مرجع تقلید کے پیغامات عراق میں حقیقی عوامی حرکت کی ہدایت کا باعث بنتے آ رہے ہیں. ان ہی کے اصرار پر عراق میں پارلیمانی انتخابات برپا ہوئے اور ان ہی کے اصرار پر عراق کا اسلامی آئین منظور ہؤا جس کی وجہ سے عراق میں قابضین کے اصلی منصوبے خاک میں مل گئے-

 

حالیه برسوں میں عراقی عوام کی جانب سے آیت اللہ سیستانی کی منفرد شخصیت کی متابعت کو مدنظر رکھتے ہوئے؛ لگتا ہے کہ امریکہ کو ان کے موقف کے اعلان کے بعد وہائٹ ہاؤس کو عراق کے ساتھ امن معاہدے کے منصوبے کو ترک کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا-

 

یہ خالص دینی اور ایمانی رویہ ائمہ طاہرین علیہم السلام اور اسلامی تحریک کے دوران طاغوتی حکومت کو عوامی آگاہی اور مظاہروں کے توسط سے ساقط کرنے کے حوالے سے ایران کے اسلامی انقلاب کے رہبر کبیر حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی روش ومنش پر مبنی ہے. یادرہے کہ امام خمینی (رہ) نے کبھی بھی اپنی اسلامی تحریک کے دوران مسلحانہ جدوجہد کی تائید نہیں فرمائی.

 منبع : آبنا ڈاٹ آئی آر


متعلقہ تحریریں:

 مالکی اور مقتدٰی الصدر کے درمیان صلح امریکی اہداف کی ناکامی