• صارفین کی تعداد :
  • 4248
  • 10/28/2008
  • تاريخ :

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا شعراء کی زبانی -2-

حرم مطہر قم ( روضۂ حضرت معصومہ علیہا السلام )

مدح معصومہ قم صلوات اللہ علیہا

نتیجہ فکر : جناب مولاناجنان اصغر مولائی صاحب

 

لبوں پر میرے معصومہ کی مدحت

حقیقت میں ہے قرآں کی تلاوت

 

ہے حاصل تیری الفت کا خزانہ

نہیں درکاراب دنیا کی دولت

 

نگین قم فقط تیرا شہر ہے

جہاں ہوتا نہیں احساس غربت

 

یہاں پلتے ہیں مذہب کے محافظ

تیری ممنون احساں ہے شریعت

 

ترے در کے سوالی ہم ہیں بی بی

عطا ہو ہم کو علم و فن کی دولت

 

عداوت ہے تمھاری جس کے دل میں

ہے اس پر قادر مطلق کی لعنت

 

اے بنت موسیٰ باب الحوائج

بنا دو میری بھی حر جیسی قسمت

 

 

نذر معصومہ قم صلوات اللہ علیہا

نتیجہ فکر : جناب مولانا ظہور مہدی مولائی صاحب قبلہ ظہور بجنوری

 

میں عقیدت کے سبزہ زار میں ہوں
یعنی حاضر ترے دیار میں ہوں

 

شکر صد شکر میں بھی مستغرق

تیری الفت کے آبشار میں ہوں

 

اللہ اللہ میرا عز و شرف

زیر قبہ ترے مزار میں ہوں

 

اب تو مجھ پہ کرم کرو بی بی

کب سے میں راہ اختبار میں ہوں

 

ماں کی آغوش کیسے یاد آئے

تیری شفقت کے جب حصار میں ہوں

 

مجھ کو نسبت ہے آپ سے بی بی

منزل فخر و افتخار میں ہوں

 

جب سے میرا ہوا جہاں میں ظہور

مستقل راہ انتظار میں ہوں

 

پاسبان امامت و کریمہ اہل بیت

نتیجہ فکر : مولانا سید مراد رضا رضوی غفر اللہ ذنوبہ

 

بنت رسول مالک جنت ہیں فاطمہ
اللہ کے جمال کی عظمت ہیں فاطمہ

 

وجہ وجود کون و مکاں آپ ہی کی ذات

القصہ مرسلین پر حجت ہیں فاطمہ

 

مریم ہوں یا کہ ہاجرہ یا ہوں وہ آسیہ

سب سے بلند و صاحب عزت ہیں فاطمہ

 

عیسی کو ہے شرف کہ ہیں معصومہ میری ماں

پیغمبر خدا کی شرافت ہیں فاطمہ

 

کہہ دو یہ شیخ سے خدا اس سے بس ہے خوش

خوشنودی جس بشر کی محبت ہیں فاطمہ

 

اس حال میں بھی آپ نے کی ہے محافظت

لا ریب پاسبان امامت ہیں فاطمہ

 

باطل کے ساتھ اس طرح در گیر ہوتے ہیں

حق ہے کہ سنگ میل ہدایت ہیں فاطمہ

 

پھر عشق آل پاک کی قسمت چمک گئی

حق ہے وجود حق و کرامت ہیں فاطمہ

 

کیا پوچھتے ہو ہم سے کہ قم میں رکھا ہے کیا

اس باگاہ پاک کی عظمت ہیں فاطمہ

 

معصومہ گر لقب ہے تو ستی بھی کہتے ہیں

یعنی جمال عفت و عصمت ہیں فاطمہ

 

زہرا کی قبر گر نہیں ملتی تو کیا ہوا

قم میں بجائے بنت رسالت ہیں فاطمہ

 

کیا خوش نصیب ہم ہیں کہ میلاد نور میں

تبریک دینے حاضر خدمت ہیں فاطمہ

 

ہے آپ کے لقب میں کریمہ بھی اک لقب

در پہ کھڑا ہوں صاحب رافت ہیں فاطمہ

 

بھائی کے شوق میں جو ہوا تھا سفر شروع

ثابت ہوا کہ رافع عظمت ہیں فاطمہ

 

بنت علی نے کوچ کیا تھا اسی طرح

زینب کی طرح صاحب جرات ہیں فاطمہ

 

خطبہ نے جس کے شام کے دربار میں کہا

ہندہ کے پوتے دیکھ سلامت ہیں فاطمہ

 

اپنے سفر میں زینب دوراں نے یہ کہا

اس دور میں بھی صاحب ہمت ہیں فاطمہ

 

یا فاطمہ مراد رضا کی بنائیے

بھائی کی طرح صاحب رافت ہیں فاطمہ

 

• کتاب کا نام: ساحل کوثر

• مترجم: سید مراد رضا رضوی

• پیشکش: مہدی (عج) مشن