• صارفین کی تعداد :
  • 1912
  • 10/21/2008
  • تاريخ :

ہند امریکی بحری مشقیں اور امریکہ کے مذموم فوجی مفادات

امریکہ اور  ہندوستان کی بحری مشقیں

ہندوستان اور امریکہ نے فوجی تعاون بڑھانے کے لئے ہندوستان کے مغربی علاقے " قوا " میں بحری مشقوں کا آغاز کردیا ہے ۔ان فوجی مشقوں میں امریکی ایٹمی آبدوز اور ہندوستان کے آٹھ ہزار پانچ سو بحری فوجی حصّہ لے رہے ہیں ۔ ہندوستانی بحریہ کے ایک ایڈمرل انیل شوبرا نے ان فوجی مشقوں کو بحری قزاقوں سے مقابلہ کرنے کی تیاری قرار دیا ہے لیکن یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ امریکہ ان فوجی بحری مشقوں سے کیا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔

 

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق امریکہ جب بھی کسی علاقے میں لمبے عرصے کے لئے قیام کرنا چاہتا ہے تو اس کا آغاز اس علاقے میں فوجی مشقوں سے کرتا ہے امریکہ ماضی میں افریقہ اور ایشیا میں فوجی مشقوں کے ذریعے اسی عمل کو انجام دے چکا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ امریکہ علاقے کی اسٹرٹیجک پوزیشن ، وہاں موجود قدرتی ذخائر اور علاقے کی مخصوص سیاسی صورتحال کو مد نظر رکھ کر وہاں پاؤں جمانے کی پالیسی اختیار کرتا ہے جو فوجی مشقوں سے شروع ہوتی ہے اور فوجی اڈوں کے قیام تک چلتی ہے ۔

 

امریکہ توانائي کے ذخائر پر قبضے نیز اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے ایسی جگہوں اور مقام کا انتخاب کرتا ہے کہ جس سے وہ علاقے کی اقتصادی نبض کو کنٹرول کرنے کے ساتھ اپنے دشمن کو بھی ڈرا دھمکا سکے ۔اسطرح کی امریکی پالیسی کی ایک مثال سینیگال ہے جو بحیرۂ اٹلانٹنک کے قریب واقع ہے اور اس میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں ۔امریکہ یہاں پر اپنی فوجی موجودگی کو بڑھا کر مشرقی افریقا پر کڑی نظر رکھنا چاہتا ہے اور دوسری طرف سینیگال میں موجود قدرتی ذخائر بھی اس کے پیش نظر ہیں لہذا یہ کہنا کہ ہندوستان کے ساتھ بحری مشقوں کا مقصد صرف بحری قزاقوں کا مقابلہ کرنا ہے امریکی اہداف سے ہرگز میل نہیں کھاتا ہے ۔

 

                                  اردو ریڈیو تہران

 

امریکا اور بھارت کے  دن بدن بڑھتے فوجی روابط کیا رنگ لانے والے ہیں ۔ آپ اس بارے میں کیا راۓ رکھتے ہیں ؟ نیچے دیۓ ہوۓ خانے میں ہمیں اپنی قیمتی آراء سے آگاہ کریں ۔ شکریہ


متعلقہ تحریریں:

امریکی حملوں نے دنیا کو لاکھوں"دہشتگرد" دیئے ہیں.