• صارفین کی تعداد :
  • 3544
  • 9/28/2008
  • تاريخ :

عید فطر، نیک اعمال کی جزا کا دن

عید سعید فطر

فطرے کے احکام

واجب ہے کہ ہر شخص اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال میں سے ہر شخص کے لیے تقریبا تین کلو قوت غالب ادا کرے۔ قوت غالب کا مطلب وہ چیز ہے جسے لوگ عموما غذا کے لیے استعمال کرتے ہیں؛ جیسے گیہوں۔

                                          (عوامی اجتماع سے خطاب سے اقتباس )

شب عید فطر

فطرہ، مہینے کے آخری دن غروب؛ یعنی شب عید فطر سے، مکلف پر واجب ہو جاتا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ وہ شخص جو نماز عید فطر میں شرکت کرے گا اور نماز عید بجا لائے گا، نماز عید کی ادائیگی سے قبل فطرہ ادا کر دے۔ بنابریں آج رات آپ حساب لگا لیں کہ آپ پر کتنا فطرہ واجب ہے اور اس کی رقم کو علیحدہ رکھ دیں اور کل صبح عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل اسے ادا  کر دیں تو یہ بہترین صورت ہے۔ البتہ اگر آپ نے اس موقع پر ادا نہیں کیا اور نماز عید کے بعد ادا کردیا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

                                  (عوامی اجتماع سے خطاب سے اقتباس 1990/4/ 26)

عید فطر کی با ‌فضیلت نماز

یہ بہت با فضیلت نماز ہے۔ اس نماز میں دعا،التجا، گریہ و زاری اور خدا کی جانب توجہ ہے۔ عید فطر کی نماز بڑی اچھی نماز ہے۔ تمام عبادتیں اس لیے ہیں کہ ہماری تربیت ہو اور ہم آگے بڑھیں۔

                                   (عوامی اجتماع سے خطاب سے اقتباس 1990/4/26)

عید فطر

رمضان کا مہینہ اپنی تمام تر عظمتوں، کرامتوں اور رحمت کی فضاؤں کے ساتھ تمام ہوا اور پوری دنیا کے مسلمانوں نے اس مہینے میں دنوں کے روزوں، دعا و توسل، ذکر و عبادت اور قرآن مجید کی تلاوت کی برکت سے اپنے قلوب کو زیادہ منور اور خدا سے زیادہ قریب کر لیا۔

عید فطر عظیم اسلامی تہوار ہے۔ عالم اسلام، عید فطر کے دن حقیقی معنی میں عید مناتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جو امت مسلمہ کے لیے اسلام چاہتا ہے۔ (جعلہ اللہ لکم عیدًا و جعلکم لہ اھلًا) آج کے دن کو خداوند متعال نے امت مسلمہ کے لیے عید اور مسلمانوں کو اس عید کا اہل قرار دیا ہے۔ ہمیں اس الہی تحفے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے؛ اپنے دلوں میں معرفت اور توبہ و استغفار کے نور کو راستہ دے کر حقیقی معنی میں ذاتی فائدہ بھی اٹھانا چاہیے کہ اگر معرفت و عشق الہی کی دنیا کی ایک چھوٹی سی کھڑکی بھی ہمارے دلوں پر کھل جائے اور ہمارا وجود نورانی ہو جائے تو بیرونی دنیا کی بہت سی تاریکیاں اور مشکلات اپنے آپ دور ہو جائیں گي، کیونکہ یہ انسانوں کا دل ہے جو تمام خوبیوں اور برائیوں کا سرچشمہ ہے۔

              (مختلف شعبوں کے اہلکاروں سے خطاب سے اقتباس 2001/12/16)

عید فطر، ماہ مبارک رمضان کے بعد انعام حاصل کرنے اور رحمت الہی کا نظارہ کرنے کا دن ہے:

عید فطر، ماہ مبارک رمضان کے بعد انعام حاصل کرنے اور رحمت الہی کا نظارہ کرنے کا دن ہے، بحمد اللہ آپ نے رمضان کا مہینہ جو صوم و صلاۃ کا مہینہ تھا، خیر و عافیت سے گزار دیا اور خداوند متعال نے دعا و مناجات اور ذکر و عبادت کے ساتھ آپ لوگوں کو روزے کی ادائیگی اور اللہ تعالی کے سامنے توسل اور خضوع و خشوع کی توفیق عطا کی۔ آج وہ دن ہے جب ان شاء اللہ خداوند متعال آپ لوگوں کو جزا عنایت کرے گا۔ شاید خداوند متعال کی ایک سب سے بڑی جزا یہ ہو کہ وہ ہم سب کو اس بات کی توفیق عطا کرے کہ ہم اگلے ماہ رمضان تک رحمت الہی کے وسیلے کو اپنے لیے محفوظ رکھ سکیں۔ ماہ مبارک رمضان کے درس پر پورے سال کاربند رہیں، یہ ہوگی خداوند عالم کی ایک سب سے بڑی جزا کہ جس نے ہم سب کو اس طرح کی توفیق عطا کی۔ ہمیں خداوند عالم سے رحمت، رضا، (دعا اور اعمال کی) قبولیت، عفو اور عافیت کی دعا کرنی چاہیے کہ درحقیقیت یہی حقیقی عید ہوگی۔

مختلف شعبوں کے اہلکاروں سے خطاب سے اقتباس 2001/12/16

عید سعید فطر؛ معنوی اور بین الاقوامی تقریب

شاید عید سعید فطر کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہو کہ یہ ایک معنوی اور بین الاقوامی تقریب ہے۔ اس بین الاقوامی تہوار کا بڑا ہی نمایاں اور خصوصی معنوی پہلو ہے۔ عید فطر کی نماز کے قنوت میں ہم پڑھتے ہیں کہ (اسئلک بحقّ ھذا الیوم الذی جعلتہ للمسلمین عیداً و لمحمّد صلّی اللہ علیہ و آلہ ذخراً و شرفاً و کرامۃً و مزیداً) تمام مسلمانوں کی عید، اسلام اور پیغمبر اسلام کے لیے باعث شرف، اسلام کا وقار اور پوری تاریخ میں کبھی نہ ختم ہونے والا ذخیرہ ہے۔ اس نظریے سے عید سعید فطر کو دیکھنا چاہیے۔ آج ہماری عظیم مسلمان قوم کو اس ذخیرے کی ضرورت ہے۔ اس ذخیرے میں سے مسلمانوں کو دو چیزوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے؛ اول باہمی اتحاد اور قربت اور دوسرے عالم اسلام میں معنویت پر توجہ۔ عالم اسلام میں کمال اور ترقی تک پہنچانے والے ان دونوں عناصر کے سلسلے میں بے توجہی پائي جاتی ہے۔

عید سعید فطر

حکام کے ساتھ ملاقات میں تقریر کا ایک حصہ2000/12/27

جن لوگوں نے ماہ مبارک رمضان میں عبادتیں کیں اور معنوی مواقع سے استفادہ کیا، وہ آج کے دن خداوند عالم سے اپنا انعام حاصل کریں گے۔ بااخلاص روزے، قرآن مجید کی تلاوت، راتوں کی عبادت، خدا کے حضورگریہ، دعا، صدقے اور وہ تمام نیک کام جو آپ عزیز نوجوانوں اور آپ مومن اور اسلامی حقائق سے آگاہ لوگوں نے ماہ مبارک رمضان میں انجام دیئے ہیں، آج ان سب کی جزا آپ کو معنوی طور پر عطا کی جائے گي۔

 

حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام نے عید فطر کے دن لوگوں کے سامنے ایک خطبہ دیا اور اس خطبے میں یوں بیان فرمایا۔

( فقال ایھا الناس ان یوم کم ھذا یوم یثاب فیہ المحسنون و یخسر فیہ المسیئون) اے لوگو! یہ وہ دن ہے جس میں نیک کام کرنے والوں کو اپنی نیکیوں کا ثواب ملے گا اور جن لوگوں نے ماہ رمضان میں برائیاں کی ہیں، وہ گھاٹا اٹھائیں گے اور محروم رہیں گے۔

عید یعنی سال کا وہ دن جو خوشی اور مسرت کا باعث ہو، کون سی چیز امت مسلمہ کے لیے خوشی کا باعث ہے؟ اسلامی اہداف سے قریب ہونا۔

مسلمان انسان ماہ رمضان کے بعد ( عید فطر کے دن) طہارت اور پاکیزگی کے میدان میں ہوتا ہے

عید فطر کا دن، طہارت و پاکیزگی کا دن ہے۔ ممکن ہے کہ یہ پاکیزگی اس وجہ سے ہو کہ آپ نے ایک مہینے تک روزے رکھے ہیں، کوششیں کی ہیں اور اپنے آپ کو برائیوں سے پاک کیا ہے۔ ممکن ہے کہ اس کے علاوہ اس وجہ سے بھی ہو کہ اس دن میدان عبادت میں حاضر ہو کر آپ نے اجتماعی عبادت میں حصہ لیا ہے، بہر حال بات یہ ہے کہ مسلمان انسان ماہ رمضان کے بعد ( عید فطر کے دن) طہارت اور تزکیے کے میدان میں ہوتا ہے۔

عید فطر کا دن وہ دن ہے جب مسلمان، ماہ مبارک رمضان کے اہم تعمیری اور تربیتی امتحان سے گزر کر گویا پروردگار عالم کے حضور میں حساب کتاب کے لیے بیٹھتے ہیں اور اپنے ماہ رمضان (کے اعمال) کو اپنے پروردگار کے حضور پیش کرتے ہیں۔ عید فطر کی شب و روز کی دعاؤں میں اس مفہوم کی جانب اشارہ کیا گيا ہے (تقبّل منّا شھر رمضان) ماہ مبارک رمضان کو خدا کی جانب سے قبول کیے جانے کے لیے پیش کرتے ہیں۔

- عید فطر کی مبارکباد، ماہ مبارک رمضان کو کامیابی سے گزارنے کی تہنیت کے معنی میں ہے۔

- عید سعید فطر دنیا کے ایک ارب مسلمان آبادی کے جشن و سرور کا دن ہے۔

- عید فطر کے دن کو، جیسا کہ حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کی روایت میں آیا ہے، قیامت کے دن یعنی روز جزا سے تشبیہ دی گئي ہے۔

عید فطر کا دن، عبادت کی عید ہے، مغفرت کی عید ہے، اس مومن مسلمان کے لیے ریاضت اور جدوجہد کے ایک مختصر وقفے کے خاتمے کی عید ہے کہ جو اپنی اس ریاضت اور جدوجہد سے، تہذیب تفس اور اپنے اندر نیک جذبات اور محرکات کی تعمیر و تقویت کے لیے استفادہ کرنا چاہتا ہے اور سال بھر اور پوری عمر اس سے فائدہ اٹھانے کا خواہشمند ہے۔

 

حقیقی عید

آپ حضرات کے سامنے امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ایک حدیث پڑھوں۔ آپ سے منقول ہے کہ (انّما ھو عید) آج حقیقی عید ہے؛ (لمن قبل اللہ صیامہ و شکر قیامہ) اس شخص کے لیے جس کے روزے، نماز اور عبادت کو اللہ نے ماہ مبارک رمضان میں قبول کر لیا ہو۔ (وکل یوم لا یعصی اللہ فیہ فھو عید) اور ہر وہ دن جس میں خدا کی معصیت نہ کی جائے، عید کا دن ہے۔ عزیزو! خدا کی معصیت کا ارتکاب نہ کرکے اور محرمات الہی سے اجتناب کرکے، آج کے دن کو عید بنا لیجیے، کل کے دن کو عید بنا لیجیے، سال کے ہر دن کو اپنے لیے عید بنا لیجیے۔

 

عید فطر کا دن، خدا کی عبادت اور اس سے تقرب کا دن

خداوند عالم نے اس مہینے کے آخر میں کہ جو روزے اور عبادت کا مہینہ ہے، ایک ایسا دن رکھا ہے جو عید کا دن ہو، اجتماع کا دن ہو، بہت بڑا دن ہو۔ مسلمان بھائی ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کریں، ماہ مبارک رمضان میں حاصل ہونے والی کامیابی اور توفیق کی قدردانی کریں، اپنے اور خدا کے (درمیان اعمال کا) احتساب کریں، جو کچھ اس مبارک مہینے میں ان کے لیے ذخیرہ ہو چکا ہے اسے اپنے لیے محفوظ رکھیں۔ وہ دن، عید کا دن ہے۔

عید فطر کا دن اگرچہ عید ہے لیکن عبادت، توسل، ذکر خدا اور خدا سے قریب ہونے کا بھی دن ہے۔ یہ دن نماز سے شروع ہوتا ہے اور دعا اور توسل پر ختم ہوتا ہے۔ اس دن کی قدر کیجیے، تقوے کے ذخیرے کو غنیمت جانیے اور عید فطر کی اہمیت کو سمجھیے۔

 

 یہ دن، بہت عظیم دن ہے اور نبی اکرم حضرت خاتم الانبیاء (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نیز پوری تاریخ کی تمام اسلامی امتوں سے متعلق ہے۔

- ہر عید فطر ایک آگاہ اور ہوشیار مسلمان انسان کے لیے ایک حقیقی عید کا دن ہو سکتی ہے۔ معنوی اور روحانی زندگی کا دوبارہ آغاز، پودوں اور درختوں کے لیے بہار کی مانند۔ایک انسان کو، جو ممکنہ طور پر پورے سال مختلف قسم کے گناہوں اور برائیوں میں مبتلا رہا ہو اور جس نے نفسانی خواہشات نیز بری خصلتوں کے سبب اپنے آپ کو رحمت الہی سے دور کرلیا ہو، پروردگار عالم کی جانب سے ہر سال ایک سنہری موقع عطا کیا جاتا ہے، اور وہ موقع ماہ مبارک رمضان ہے۔ ماہ رمضان میں دل نرم ہو جاتے ہیں، روحوں میں بالیدگی اور درخشندگی آتی ہے، انسان، خدا کی خصوصی رحمت کے میدان میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ہر کوئي اپنی استعداد، کوشش اور جدوجہد کے مطابق ‌ضیافت الہی سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ ماہ مبارک رمضان کے ختم ہوتے ہی، نئے دن کا آغاز، عید فطر کا ہے یعنی وہ دن کہ جب انسان ماہ رمضان میں حاصل کیے گئے نتیجوں سے استفادہ کرکے خدا کے سیدھے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے اور غلط راستوں سے بچ سکتا ہے۔

              

                                 تحریر: حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ( خامنہ ای ڈآٹ آئی آر)


متعلقہ تحریریں:

عید کے دن شکر کریں احتجاج نہیں

 عید سعید فطر