اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا
اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا |
ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا |
تم جہاں میرے لئے سیپیاں چنتی ہوگی |
وہ کسی اور ہی دنیا کا کنارہ ہوگا |
زندگی! اب کے مرا نام نہ شامل کرنا |
گر یہ طے ہے کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا |
جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی |
کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارا ہوگا |
یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے |
دل نے چپکے سے ترا نام پکارا ہوگا |
عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے |
اور کچھ ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا |
یہ جو پانی میں چلا آیا سنہری سا غرور |
اس نے دریا میں کہیں پاؤں اُتارا ہوگا |
کون روتا ہے یہاں رات کے سناتوں میں |
میرے جیسا ہی کوئی ہجر کا مارا ہوگا |
مجھ کو معلوم ہے جونہی میں قدم رکھوں گا |
زندگی تیرا کوئی اور کنارہ ہوگا |
جو میری روح میں بادل سے گرجتے ہیں وصی |
اس نے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا |
کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو |
میرے مولا کا وصی جونہی اشارہ ہوگا |
شاعر کا نام : وصی شاہ
ترتیب و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
مرزا غالب
ایک رہگزر پر
کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی
جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
مایوس نہ ہو اداس راہی