• صارفین کی تعداد :
  • 2609
  • 9/17/2008
  • تاريخ :

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو

وصی شاه

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو
میں کہ صدیوں سے ادھورا  ہوں مکمل کردو

 

نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے

اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کردو

 

تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو

اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کردو

 

اس کے سائے میں مرے خواب دھک اُٹھیں گے

میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو

 

دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر

اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو

 

جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے

اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے تھل کر دو

 

تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی

اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجل کردو

 

مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے

اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کردو

 

اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے

ایک احسان کرو اس کو مسلسل کردو

 

مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں

اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کردو

 

شاعر کا نام : وصی شاہ

 ترتیب و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 مرزا غالب

 ایک رہگزر پر

 کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی

 جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا

 مایوس نہ ہو اداس راہی