• صارفین کی تعداد :
  • 6467
  • 8/30/2008
  • تاريخ :

ماہ رمضان میں  استمناء (مشت زنی ) کے احکام

رمضان الکریم

سوال:

  تقریبا سات سال قبل میں نے اپنے رمضان مبارک کے کچھ روزوں کو استمناء سے باطل کیا مجھے ان دنوں کی تعداد یاد نھیں ھے کہ میں نے ماہ مبارک کے تین مھینوں میں کتنے روزے توڑے ھیں لیکن میرا خیال ھے کہ ۲۵، ۳۰ دن سے کم بھرحال نھیں ھے، اب میرا شرعی فریضہ کیا ھے براہ کرم کفارہ کی قیمت بھی معین فرمائیں؟

جواب:

استمناء ایک فعل حرام ھے۔ اس عمل سے روزہ باطل کرنے پر دو کفارے واجب ھیں ۔ یعنی ساٹھ روزے رکھنا اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ کھانا کھلانے کے بجائے یہ ممکن ھے کہ آپ ساٹھ آدمیوں کو علیحدہ علیحدہ ایک مد طعام دے دیں۔ لیکن نقد رقم کو کفارہ میں شمار نھیں کیا جائے گا البتہ نقد پیسہ اگر فقیر کو دیا جائے کہ وہ آپ کا نائب بن کر طعام خریدے اور بعد میں اس کو کفارہ میں قبول کرے تو اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔ چونکہ طعام کفارہ کی قیمت کی تعیین چاول ، گیھوں یا دوسرے کھانوں کی جنس کے تابع ھے جسے آپ کفارہ کے طور پر دینا چاھتے ھیں۔ لھذا قیمت بھی اسی اعتبار سے کم و زیادہ ھوگی۔رہ گیا باطل روزوں کی تعداد کا تعین، جن کو آپ نے استمناء کے ذریعہ باطل کیا ھے تو ان کی قضا اور کفارہ دینے میں آپ کے لئے ان کی یقینی مقدار پر اکتفاء کرنا جائز ھے۔

سوال :

اگر مکلف جانتا ھو کہ استمناء(مشت زنی ) سے روزہ باطل ھوجاتا ھے اس کے باوجود وہ جان بوجہ کر اس کا مرتکب ھوجائے تو کیا اس پر دوھرا کفارہ واجب ھے؟ اور اگر اسے علم نہ ھو کہ استمناء سے روزہ باطل ھوتا ھے تو اس وقت اس کا حکم کیا ھے؟

جواب :

دونوں صورتوں میں اگر استمناء عمداً کیا ھے تو ا س پر دوھرے کفارے واجب ھیں۔

سوال :

میں رمضان المبارک میں ایک نامحرم عورت سے فون پر بات کررھا تھا گفتگو کے دوران جو تصورات پیدا ھوئے اس سے بے اختیار منی خارج ھوگئی جبکہ خروج منی کا کوئی سبب نھیں تھا اور نہ ھی گفتگو لذت و شھوت کی نیت سے کی گئی تھی۔ برائے مھربانی یہ فرمائیے کہ میرا روزہ باطل ھے یا نھیں؟ اور اگر باطل ھے تو مجہ پر کفارہ بھی واجب ھے یا نھیں؟

جواب :

اگر اس سے قبل عورتوں سے بات کرتے وقت منی خارج نھیں ھوتی تھی اور جس گفتگو میں منی خارج ھوئی وہ بھی لذت و شھوت کی نیت سے نہ رھی ھو اس کے باوجود غیر اختیاری طور پر منی نکل جائے تو اس سے روزہ باطل نھیں ھوتا اور آپ پر قضا و کفارہ بھی واجب نھیں ھے۔

سوال :

ایک شخص برسوں سے ماہ مبارک رمضان اور اس کے علاوہ استمناء کا مرتکب ھوتا رھا اس کے نماز روزہ کا کیا حکم ھے؟

جواب :

 استمناء مطلقاً حرام ھے اور اگر منی خارج ھوجائے تو غسل جنابت واجب ھے اور اگر روزہ کی حالت میں استمناء کیا جائے تو وہ حرام چیز سے روزہ توڑنے کے حکم میں ھے۔ اب اگر غسل جنابت یا تیمم کے بغیر نمازیں پڑھیں یا روزے رکھے ھوں تو دونوں باطل ھیں اور دونوں کی قضا واجب ھے۔

سوال :

کیا شوھر کے لئے بیوی کے ھاتھوں استمناء کرانا جائز ھے اور کیا اس سلسلہ میں جماع اور غیر جماع کے احکام میں کوئی فرق ھے؟

جواب :

شوھر کا زوجہ سے خوش فعلی کرنا اور اپنے بدن کو اس کے بدن سے مس کرنا یھاں تک کہ منی نکل آئے اور یوں ھی زوجہ کا شوھر کے آلہ تناسل سے کھیلنا یہاں تک کہ منی خارج ھو جائے ، اس میں کوئی حرج نھیں ھے اور اس کو حرام استمناء نھیں کھتے۔

سوال :

اگر کسی غیر شادی شدہ کو اپنی منی کی جانچ کرانا ھو اور منی کا اخراج بغیر استمناء کے ممکن نہ ھو تو کیا استمناء کرسکتا ھے؟

جواب :

اگر علاج اسی پر موقوف ھے تو کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

سوال :

بعض طبی مراکز استمناء کے ذریعہ مرد سے منی لینا چاھتے ھیں تاکہ جانچ کرسکیں کہ یہ شخص جماع پر قادر ھے یا نھیں ۔ کیا یہ استمناء جائز ھے؟

جواب :

اس کے لئے استمناء شرعاً جائز نھیں ھے خواہ قوت تولید کی تحقیق کی خاطر ھی کیوں نہ ھو لیکن اگر شادی کے بعد اولاد نہ ھورھی ھو اور اس کی تحقیق استمناء پر منحصر ھو تو کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

سوال :

کیا پاخانے کے مقام میں انگلی سے شھوانی غدود کو حرکت میں لا کر منی خارج کرنا جائز ھے جبکہ ایسی حرکت میں نہ بدن میں سستی پیدا ھوتی ھے اور نہ منی اچھل کر نکلتی ھے؟

جواب :

یہ فعل بذاتہ جائز نھیں ھے کیونکہ یہ حرام استمناء کے زمرے میں آتا ھے۔

سوال :

جس شخص کی زوجہ دور ھو ، کیا وہ اپنی شھوت کو بھڑکانے کے لئے اس کا تصور کرسکتا ھے؟

جواب :

اگر شھوانی تصورات اخراج منی کی خاطر ھوں یا تصور کرنے والا جانتا ھو کہ ان شھوانی تصورات سے منی خارج ھوجائے گی تو حرام ھے۔

سوال :

ایک شخص نے ابتداء بلوغ سے روزے رکھے لیکن روزوں کے درمیان استمناء کے ذریعہ اپنے کو مجنب کرتا رھا چونکہ وہ نھیں جانتا تھا کہ روزہ کے لئے غسل جنابت ضروری ھے ۔ لھذا حالت جنابت کرتا رھا چونکہ وہ نھیں جانتا تھا کہ روزہ کے لئے غسل جنابت ضروری ھے۔ لھذا حالت جنابت میں روزے بھی رکھے آیا اس شخص پر صرف قضا ھے یا کفارہ بھی ؟

جواب :

سوال کی روشنی میں قضا و کفارہ دونوں واجب ھوں گے۔

سوال :

ایک روزہ دار نے شھوت ابھارنے والے منظر کو دیکھا جس کے بعد مجنب ھو گیا ۔ کیا اس کا روزہ باطل ھے ؟

جواب :

اگر اس ارادہ سے دیکھے کہ منی خارج ھوجائے یا وہ اپنے بارے میں جانتا ھو کہ دیکھنے سے مجنب ھوجائے گا یا اس کی عادت یہ ھو کہ ایسا منظر دیکھنے سے مجنب ھوجاتا ھو اورعمداً دیکھے اور مجنب ھوجائے تو وہ عمداً  مجنب ھونے والے کے حکم میں ھے۔

                                                  الحج ڈاٹ کام