• صارفین کی تعداد :
  • 3718
  • 8/30/2008
  • تاريخ :

مشکلات پر غلبہ

کل عام و انتم بخیر

جیسا کہ بیان کیا گیا کہ تقویٰ انسان کے اندر پیدا ھونے والی ایک معنوی قوّت کا نام ھے جو نہ صرف یہ کہ انسان کو نقائص اور گناہ سے محفوظ رکھتی ھے بلکہ اسی قوّت کی مدد سے انسان اپنی روزمرّہ مشکلات پر بھی غلبہ پا سکتا ھے ۔

انسان جس عالم میں  زندگی گزار رھا ھے وہ عالم طبیعت ومادّہ ھے اور عالم مادّہ عالم تزاحم واختلاف ھے۔ اس عالم میں  ایک طرف خود طبیعت کے تقاضے مختلف ھیں  اور دوسری طرف انسان کے میلانات، رجحانات اور تقاضے مختلف ومتضاد ھیں  اور ھر ایک اپنے تقاضوں  کی تکمیل چاھتا ھے۔ لھٰذاانسان کو طرح طرح کی مشکلات سے دو چار ھونا پڑتا ھے ۔ان مشکلات کی سنگینی اور اپنی ناتوانی کو دیکھتے ھوئے انسان کو ایک ایسی قوت سے وابستہ ھونے کی ضرورت ھے جس کی مدد سے وہ ھر مشکل پر غلبہ پا سکے ۔ اس کے لئے انسان اگرچہ طرح طرح کی قوتوں  کو آزماتا ھے لیکن نتیجے میں  اسے عجز و ناتوانی کے سوا کھیں  کچھ نظر نھیں  آتا کیونکہ منبع قوت، ذات خدا ھے اورپھر جب وہ خدا کی طرف رخ کرتا ھے اور اس سے مدد طلب کرتا ھے -”ایّاک نستعین“ پروردگار ھم صرف تجھ سے مدد چاھتے ھیں تو خدائے کریم اسکی معجزاتی نصرت کرنے کے بجائے نصرت کے ایک قانون اور نظام (System) کی طرف راھنمائی کر دیتا ھے تاکہ اس کے ذریعے وہ زندگی کی ھر مشکل پر غلبہ پاتا رھے ۔لھٰذاارشاد فرمایا ”

وَاسْتَعِیْنُوا بِالصّبْرِ وَالصَّلَواةِ“ ”صبر اور نماز کے ذریعے مدد حاصل کرو “

نماز سے اس لئے کیونکہ بڑی قوّتوں  سے ارتباط انسان کی چھوٹی مشکلات کو حل کر دیتا ھے اور خدا سے بڑی کوئی قوّت نھیں  ھے جس سے ارتباط کا بھترین طریقہ نماز ھے،اورصبر سے اس لئے مدد حاصل کرو کیونکہ صبر انسان کے اندر قوّت ،استقامت ،پائیداری اور استحکام پیدا کرتا ھے ،بلکہ صبر کے معنی ھی استقامت اور پائیداری کے ھیں  ۔یہ استقامت کبھی ظلم کے مقابلے میں  ھے ۔ کبھی امتحانات و مشکلات کے مقابلے میں  اور کبھی علم و فضل وکمالات کو حاصل کرنے کے لئے صبر واستقامت کی ضرورت پڑتی ھے۔ روزہ کا ایک سرّیہ ھے کہ روزہ انسان کے اندر صبرو استقامت پیدا کرتاھے۔صبر کے مصادیق میں  سے ایک مصداق روزہ ھے اسی لئے اس آیت ”وَاسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ“میں  صبر کی تفسیر روزہ سے کی گئی ھے۔ اس مقام پر فلسفہ روزہ یعنی تقویٰ کے معنی میں  اور وسعت پیدا ھو جاتی ھے ۔اب روزہ کے نتیجے میں  انسان کے اندر ایک ایسی معنوی قوّت پیدا ھو جاتی ھے جس میں  شدید استقامت اور پائیداری بھی پائی جاتی ھے اور اسکے بعد انسان ھر مشکل سے باآسانی عبور کر جاتا ھے۔روزہ انسان کو معنوی اعتبار سے اتنا بلند کر دیتا ھے کہ مادّی مشکلات اس کے تکامل کے سفر میں  رکاوٹ ایجاد نھیں  کر سکتیں ۔