• صارفین کی تعداد :
  • 5096
  • 8/25/2008
  • تاريخ :

اقسام مُطھرات اور ان کے احکام

صاف پانی

مطھرات کسے کھتے ھیں ؟

وہ چیزیں جو نجاست کو پاک کرتی ھیں انھیں مُطھرات کھا جاتا ھے اور وہ بارہ ھیں ۔

(۱) پانی (۲) زمین (۳) سورج (۴) استحالہ (۵) انقلاب (۶) انتقال (۷) اسلام (۸) تبعیت(۹) عین نجاست کا زائل ھو جانا (۱۰) نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء (۱۱) مسلمان کا غائب ھو جانا (۱۲) ذبح کئے گئے جانور کے بدن سے خون کا نکل جانا ۔

۱۔ پانی

پانی چار شرطوں کے ساتہ نجس چیز کو پاک کرتا ھے :

پانی مطلق ھو ۔ مضاف پانی مثلاً عرق گلاب وغیرہ سے نجس چیز پاک نھیں ھوتی ۔

پاک پانی ھو ۔

نجس چیز کو دھونے کے دوران پانی مضاف نہ بن جائے ۔ جب کسی چیز کو پاک کرنے کے لئے پانی سے دھویا جائے اور اس کے بعد مزید دھونا ضروری نہ ھو تو یہ لازم ھے کہ اس پانی میں نجاست کی بُو ، رنگ یا ذائقہ موجود نہ ھو لیکن اگر دھونے کی صورت اس سے مختلف ھو (یعنی وہ آخری دھونا نہ ھو ) اور پانی کی بُو ، رنگ یا ذائقہ بدل جائے تو اس میں کوئی حرج نھیں ۔ مثلاً اگر کوئی چیز کر پانی یا قلیل پانی سے دھوئی جائے اور اسے دو مرتبہ دھونا ضروری ھو تو خواہ پانی کی بُو ، رنگ یا ذائقہ پھلی دفعہ دھونے کے وقت بدل جائے لیکن دوسری دفعہ استعمال کئے جانے والے پانی میں ایسی کوئی تبدیلی رو نما نہ ھو تو وہ چیز پاک ھو جائے گی ۔

 

نجس چیز کو پانی سے دھونے کے بعد اس میں عین نجاست کے ذرّات باقی نہ رھیں ۔ نجس چیز کو قلیل پانی یعنی ایک کُر سے کم پانی سے پاک کرنے کی کچھ اور شرائط بھی ھیں جن کا ذکر کیا جا رھا ھے ۔

نجس اشیاء کو کس طرح پاک کیا جائے؟

نجس برتن کو قلیل پانی سے دو طریقے سے دھویا جا سکتا ھے :

1۔ برتن کو تین دفعہ بھرا جائے اور ھر دفعہ خالی کر دیا جائے ۔

2۔ برتن میں تین دفعہ مناسب مقدار میں پانی ڈالیں اور ھر دفعہ پانی کو یوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس مقامات تک پھنچ جائے اور پھر اسے گرا دیں ۔

دیگر نجس اشیاء کو پاک کرنے کا طریقہ:

٭ اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جاری پانی میں ایک دفعہ یوں ڈبو دیا جائے کہ پانی اس کے تمام نجس مقامات تک پھنچ جائے تو وہ چیز پاک ھو جائے گی اور قالین یا دری اور لباس وغیرہ کو پاک کرنے کے لئے اسے نچوڑنا اور اسی طرح سے ملنا یا پاؤں سے رگڑنا ضروری نھیں ھے ۔ اور اگر بدن یا لباس پیشاب سے نجس ھو گیا ھو تو اسے کُر پانی میں دو دفعہ دھونا بھی لازم ھے ۔

٭      اگر کسی ایسی چیز کو جو پیشاب سے نجس ھو گئی ھو قلیل پانی سے دھونا مقصود ھو تو اس پر ایک دفعہ یوں پانی بھا دیں کہ پیشاب اس چیز میں باقی نہ رھے تو وہ چیز پاک ھو جائے گی ۔ البتہ لباس اور بدن پر دو دفعہ پانی بھانا ضروری ھے تاکہ پاک ھو جائیں ۔ لیکن جھاں تک لباس ، قالین ، دری اور ان سے ملتی جلتی چیزوں کا تعلق ھے انھیں ھر دفعہ پانی ڈالنے کے بعد نچوڑنا چاھئے تاکہ غُسَالہ ان میں نکل جائے ۔ ( غُسَالہ یا دھوون اس پانی کو کھتے ھیں جو کسی دھوئی جانے والی چیز سے دُھلنے کے دوران یا دھل جانے کے بعد خود بخود یا نچوڑنے سے نکلتا ھے ۔

٭ اگر کوئی چیز پیشاب کے علاوہ کسی نجاست سے نجس ھو جائے تو نجاست دور کرنے کے بعد ایک دفعہ قلیل پانی اس پر ڈالا جائے ۔ جب وہ پانی بھہ جائے تو وہ چیز پا ک ھو جاتی ھے البتہ لباس اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کو نچوڑ لینا چاھئے تاکہ ان کا دھوون نکل جائے ۔

٭     اگر گندم ، چاول ، صابن وغیرہ کا اوپر والاحصہ نجس ھو جائے تو وہ کُر یا جاری پانی میں ڈبونے سے پاک ھو جائے گا لیکن اگر ان کا اندرونی حصہ نجس ھو جائے تو کُر یا جاری پانی ان چیزوں کے اندر تک پھنچ جائے اور پانی مطلق ھی رھے تو یہ چیزیں پاک ھو جائیں گی لیکن ظاھر یہ ھے کہ صابن اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کے اندر آب مطلق بالکل نھیں پھنچتا ۔

٭ جب تک عین نجاست کسی نجس چیز سے الگ نہ ھو وہ پاک نھیں ھو گی لیکن اگر بُو یا نجاست کا رنگ اس میں باقی رہ جائے تو کوئی حرج نھیں ۔ لھذا اگر خون لباس پر سے ھٹا دیا جائے اور لباس دھو لیا جائے اور خون کا رنگ لباس پر باقی بھی رہ جائے تو لباس پاک ھو گا لیکن اگر بُو یا رنگ کی وجہ سے یہ یقین یا احتمال پیدا ھو کہ نجاست کے ذرّے اس میں باقی رہ گئے ھیں تو وہ نجس ھو گی ۔

٭    اگر برتن یا بدن نجس ھو جائے اور بعد میں اتنا چکنا ھو جائے کہ پانی اس تک نہ پھنچ سکے اور برتن یا بدن کو پاک کرنا مقصود ھو تو پھلے چکنائی دور کرنی چاھئے تاکہ پانی ان تک (یعنی برتن یا بدن تک ) پھنچ سکے ۔ 

٭   جو نل کُر پانی سے متصل ھو وہ کُر پانی کا حکم رکھتا ھے ۔

٭    اگر کسی چیز کو دھویا جائے اور یقین ھو جائے کہ پا ک ھو گئی ھے لیکن بعد میں شک گزرے کہ عین نجاست اس سے دور ھوئی ھے یا نھیں تو ضروری ھے کہ اسے دوبارہ پانی سے دھولیا جائے اور یقین کر لیا جائے کہ عین نجاست دور ھو گئی ھے ۔

8   اگر وہ زمین جس کا فرش پتھر یا اینٹوں کا ھو یا دوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ھوتا ھو نجس ھو جائے تو قلیل پانی سے پا ک ھو سکتی ھے لیکن ضروری ھے کہ اس پر اتنا پانی گرایا جائے کہ بھنے لگے ۔ جو پانی ڈالا جائے اگر وہ کسی گڑھے سے باھر نہ نکل سکے اور کسی جگہ جمع ھو جائے تو اس جگہ کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ھے کہ جمع شدہ پانی کو کپڑے یا برتن سے باھر نکال دیا جائے ۔

٭     اگرمعدنی نمک کا ڈَلایا اس جیسی کوئی اور چیز اوپر سے نجس ھو جائے تو قلیل پانی سے پاک ھو سکتی ھے ۔

۲۔ زمین

زمین پاؤں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصہ کو چار شرطوں سے پاک کرتی ھے ۔

1۔ زمین پاک ھو ۔

2۔ خشک ھو  (احتیاط کی بنا ء پر)۔

3۔ احتیاط لازم کی بناء پر نجاست زمین پر چلنے سے لگی ھو ۔

4۔ عین نجاست مثلا خون اور پیشاب یا متنجس چیز مثلاً مٹی پاؤں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ھو وہ راستہ چلنے سے یا پیر زمین پر رگڑنے سے دور ھو جائے لیکن اگر عین نجاست زمین پر چلنے یا زمین پر رگڑنے سے پھلے ھی دور ھو گئی ھو تو احتیاط لازم کی بنا ء پر پاک نھیں ھوں گے ۔ البتہ یہ ضروری ھے کہ زمین مٹی یا پتھر یا اینٹوں کے فرش یا ان سے ملتی جلتی چیز پر مشتمل ھو ۔ پاؤں یا جوتے کے نجس تلوے کا تر ھونا ضروری نھیں بلکہ خشک بھی ھوں تو زمین پر چلنے سے پاک ھو جاتے ھیں ۔

۳۔ سو رج

سورج ۔ زمین ، عمارت اور دیوار کو پانچ شرطوں کے ساتہ پاک کرتا ھے :

1۔ نجس چیز اس طرح تر ھو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ھو جائے لھذا اگر وہ چیز خشک ھو تو اسے کسی طرح تَر کر لینا چاھئے تاکہ دھوپ سے خشک ھو ۔

2۔ اگر کسی چیز میں عین نجاست ھو تو دھوپ سے خشک کرنے سے پھلے اس چیز سے نجاست کو دور کر لیا جائے ۔

3۔ کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے ۔ پس اگر دھوپ پر دے ، بادل یا ایسی ھی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اور اسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نھیں ھو گی البتہ اگر بادل اتنا ھلکا ھو کہ دھوپ کو نہ روکے تو کوئی حرج نھیں ۔ 

4۔ فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے ۔ لھذا مثال کے طور پر اگر نجس چیز ھوا اور دھوپ سے خشک ھو تو پاک نھیں ھوتی ۔ ھاں اگر ھوا اتنی ھلکی ھو کہ یہ نہ کھا جا سکے کہ نجس چیز کو خشک کرنے میں اس نے بھی کوئی  مدد کی ھے تو پھر کوئی حرج نھیں ۔

5۔ بنیاد اور عمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کر گئی ھے دھوپ سے ایک ھی مرتبہ خشک ھو جائے ۔ پس اگر ایک دفعہ دھوپ نجس زمین اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ھو گا اور نچلا حصہ نجس رھے گا ۔

۴۔ استحالہ

اگر کسی نجس چیز کی جنس یوں بدل جائے کہ ایک پاک چیز کی شکل اختیار کر لے تو وہ پاک ھو جاتی ھے ۔ مثال کے طور پر نجس لکڑی جل کر راکھ ھو جائے یا کتّا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے ۔ لیکن اگر اس چیز کی جنس نہ بدلے مثلا ً نجس گھیوں کا آٹا پیس لیا جائے یا ( نجس آٹے کی ) روٹی پکائی جائے تو وہ پاک نھیں ھو گی ۔

ایسی نجس چیز جس کے متعلق علم نہ ھو کہ آیا اس کا استحالہ ھوا یا نھیں ( یعنی جنس بدلی ھے یا نھیں ) تونجس ھے ۔

۵۔ انقلاب

اگر شراب خود بخود یا کوئی چیز ملانے سے مثلاً سر کہ اور نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ھو جاتی ھے ۔

نجس انگور ، نجس کشمش اور نجس کھجور سے جو سرکہ تیار کیا جائے وہ نجس ھے ۔ 

۶۔ انتقال

اگر انسان کا خون یا اچھلنے والا خون رکھنے والے حیوان کا خون، کوئی ایسا کیڑا جس میں عرفاً خون نھیں ھوتا اس طرح چوس لے کہ وہ خون اس کیڑا کے بدن کا جز ھو جائے مثلا ً مچھر ، انسان یا حیوان کے بدن سے اس طرح خون چوسے تو وہ خون پاک ھو جاتا ھے اور اسے انتقال کھتے ھیں

اگر کوئی شخص اپنے بدن پر بیٹھے ھوئے مچھر کو مار دے اور وہ خون جو مچھر نے چوسا ھو اس کے بدن سے نکلے تو ظاھر یہ ھے کہ وہ خون پاک ھے کیونکہ وہ خون اس قابل تھا کہ مچھر کی غذا بن جائے اگرچہ مچھر کے خون چوسنے اور مارے جانے کے درمیان وقفہ بھت کم ھو ۔ لیکن احتیاط مستحب یہ ھے کہ اس خون سے اس حالت میں پرھیز کرے ۔

۷۔ اسلام

اگر کوئی کافر ”شھادتین “ پڑھ لے یعنی کسی بھی زبان میں اللہ کی وحدانیت اور اور خاتم الانبیاء حضرت محمد  (ص) کی نبوت کی گواھی دیدے تو مسلمان ھو جاتا ھے ۔ اور اگرچہ وہ مسلمان ھونے سے پھلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلمان ھو جانے کے بعد اس کا بدن ، تھوک ، ناک کا پانی اور پسینہ پاک ھو جاتا ھے لیکن مسلمان ھونے کے وقت اگر اس کے بدن پرکوئی عین نجاست ھو تو اسے دور کرنا اوراس مقام کو پانی سے دھونا ضروری ھے بلکہ اگر مسلمان ھونے سے پھلے ھی عین نجاست دور ھو چکی ھو تب بھی احتیاط ِ واجب یہ ھے کہ اس مقام کو پانی سے دھو ڈالے ۔

۸۔ تبعیت

تبعیت کا مطلب ھے کہ کوئی نجس چیز کسی دوسری چیز کے پاک ھونے کی وجہ سے پاک ھو جائے ۔

٭    جو کافر مرد مسلمان ھو جائے اس کا بچہ طھارت میں اس کا تابع ھے ۔ اور اسی طرح بچے کے ماں یا دادی یا دادا مسلمان ھو جائیں تب بھی یھی حکم ھے ۔ لیکن اس صورت میں بچے کی طھارت کا حکم اس سے مشروط ھے کہ بچہ اس نَومسلم کے ساتہ اور اس کے زیر کفالت ھو نیز بچے کا کوئی کافر رشتہ دار اس بچے کے ھمراہ نہ ھو ۔

٭   وہ تختہ یا سِل جس پر میت کو غسل دیا جائے اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرمگاہ ڈھانپی جائے نیز غسال کے ھاتہ غسل مکمل ھونے کے بعد پاک ھو جاتے ھیں ۔

٭     اگر کوئی شخص کسی چیز کو پانی سے دھوئے تو اس چیز کے پاک ھونے پر اس شخص کا وہ ھاتہ بھی پاک ھو جاتا ھے جس سے وہ اس چیز کو دھوتا ھے ۔

٭    اگر لباس یا اس جیسی کسی چیز کو قلیل پانی سے دھویا جائے اور اتنا نچوڑ دیا جائے جتنا عام طور پر نچوڑا جاتا ھے تاکہ جس پانی سے دھویا گیا ھے اس کا دھوون نکل جائے تو جو پانی اس میں رہ جائے وہ پاک ھے ۔

۹۔ عین نجاست کا دور ھونا

اگر کسی حیوان کا بدن عین نجاست مثلا خون یا نجس شدہ چیز مثلا نجس پانی سے آلودہ ھو جائے تو جب وہ نجاست دور ھو جائے حیوان کا بدن پاک ھو جاتا ھے اور یھی صورت انسانی بدن کے اندرونی حصوں مثال کے طور پر منہ یا ناک اورکان کے اندر والے حصوں کی ھے کہ وہ باھر سے نجاست لگنے سے نجس ھو جائیں گے اور جب نجاست دور ھو جائے تو پاک ھو جائیں گے لیکن داخلی نجاست مثلا ً دانتوں کے ریخوں سے خون نکلنے سے بدن کا اندرونی حصہ نجس نھیں ھوتا اور یھی حکم ھے جب کسی خارجی چیز سے بدن کے اندرونی حصہ میں نجاست داخلی لگ جائے تو وہ چیز نجس نھیں ھوتی ۔ اس بنا پر اگر مصنوعی دانت منہ کے اندر دوسرے دانتوں کے ریخوں سے نکلے ھوئے خون سے آلودہ ھو جائیں تو ان دانتوں کو دھونا لازم نھیں ھے لیکن اگر ان مصنوعی دانتوں کو نجس غذا لگ جائے تو ان کو دھونا لازم ھے ۔

۱۰۔ نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء

جس حیوان کو انسانی نجاست کھانے کی عادت پڑ گئی ھو اس کا پیشاب اور پاخانہ نجس ھے اور اگر اسے پاک کرنا مقصود ھو تو اس کا اسبتراء کرنا ضروری ھے ۔ یعنی ایک عرصے تک اسے نجاست نہ کھانے دیں اور پاک غذا دیں حتیٰ کہ اتنی مدت گزر جائے کہ پھر اسے نجاست کھانے والا نہ کھا جا سکے ۔

۱۱۔ مسلمان کا غائب ھو جانا

٭  اگر بالغ اور پاکی ۔ ناپاکی کی سمجھ رکھنے والے مسلمان کا بدن یا لباس یا دوسری اشیاء مثلا برتن اور دری وغیرہ جو اس کے استعمال میں ھوں نجس ھو جائیں اور پھر وہ وھاں سے چلا جائے تو اگر کوئی انسان یہ سمجھے کہ اس نے یہ چیزیں دھوئی تھیں تو وہ پاک ھوں گی۔

٭ اگر کسی شخص کی یہ حالت ھو جائے کہ اسے کسی نجس چیز کے دھوئے جانے کا یقین ھی نہ آئے اگر وہ اس چیز کو جس طرح لوگ عام طور پر دھوتے ھیں دھو لے تو کافی ھے ۔

۱۲۔ معمول کے مطابق ( ذبیحہ کے ) خون کا بہ جانا

کسی جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنے کے بعد اس کے بدن سے معمول کے مطابق ( ضروری مقدار میں ) خون نکل جائے تو جو خون اس کے بدن کے اندر باقی رہ جائے وہ پاک ھے ۔


متعلقہ تحریریں:

 پانی کے احکام

 وضو کے احکام