• صارفین کی تعداد :
  • 2507
  • 7/15/2008
  • تاريخ :

امریکی حملوں نے دنیا کو لاکھوں"دہشتگرد" دیئے ہیں.

حالات حاضرہ

 

امریکہ نے عراق اور افغانستان میں تابوتوں کے تحائف دیئے جس سے کئی لاکھ "دہشتگرد" وجود میں آئے.  واشنگٹن اور لندن کی سوچ اور عمل میں تضاد آ گیا ہے اور یہ دونوں سپر اور منی سپر پاورز عراق سے ہر حال میں نکلنا چاہ رہی ہیں لیکن ایک ضد اور انا  ہے جس نے اب انہیں عراق میں روکا ہوا ہے، اکتوبر کا مہینہ امریکہ پر بھاری ثابت ہوا ہے جس کے صرف بائیس دنوں میں ستاسی فوجی ہلاک ہوگئے۔

بائیس دنوں میں اگر ستاسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں تو زخمی ہونے والوں کی تعداد یقیناَ کئی ہزار نہیں تو کئی سو ضرور ہوگی۔

 

صدر بش نے پانچ برسوں میں پہلی بار اعتراف کرتے ہوئے عراق کو ویتنام سے مشاہبت دی ہے تاہم  وہی انا صدر بش کے آڑے آ رہی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے فوجوں کی واپسی کے عمل کو ایک مرتبہ پھر نا قابل قبول قرار دیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ مسٹر براؤن نے کہا ہے کہ عراق میں برطانوی فوجی ایک سال کے اندر عراق کا کنٹرول عراقیوں کے حوالہ کر سکتے ہیں۔

 

ادھر واشنگٹن میں بھی ایسی ہی ہلچل ہے تاہم اس ہلچل کو محسوس نہیں ہونے دیا جا رہا۔

عراق میں اس وقت نوے فیصد عراقیوں کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج قابض فوج ہے جبکہ ساٹھ فیصد سے زائد کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کو اب عراق چھوڑ دینا چاہیئے۔

 

خود عراقی حکومت بار بار امریکہ سے مطالبہ کر رہی ہے کہ امریکہ عراق سے نکلنے کا ٹائم ٹیبل دے۔

ادھر صدر بش کے عراق کو ویتنام سے مشاہبت دینے کے علاوہ خود ڈونلڈ رمز فیلڈ ، سابق وزیر خارجہ کولن پاول ، موجودہ وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس ، ڈک چینی اور بش کا دیگر حامی ٹولہ یہ بات وقتاَ فوقتاَ کہہ رہا ہے کہ عراق میں امریکہ کا پلان ہی غلط ہو گیا ہے۔

 

عراق میں اب امریکی افواج کا رکنا محال ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہوا تو  پورا مشرق وسطی امریکہ کے ہاتھ سے نکل جائیگا جس سے امریکہ کی اس علاقے میں طاقت کا خاتمہ یقینی ہے، تو مشرق وسطی میں امریکہ کی جگہ کون لے گا ؟

 

ایسی صورت میں دنیا کی نئی سپر پاور کے بارے میں چین کا نام لیا جا رہا ہے لیکن وہ کئی لاکھ " مجاہدین فوج" کہاں جائیگی جن کو بش ، بلیئر اور پورا مغرب " دہشتگرد " کہتا ہے  اور خود اس فوج کی آبیاری بہت بنا سنوار کر کی ہے ؟

کیا یہ مجاہدین فوج بھی کوئی طاقت ہوگی ؟ یقینا امریکہ کی عراق میں شکست کے بعد یہی وہ طاقت اور دھڑا ہوگا جس کو سپر پاور کہا جا سکے گا لیکن دنیا امریکہ کے بعد چین کا نام لے رہی ہے۔

 

امریکہ کو عراق و افغانستان میں شکست کا سامنا ہے یا نہیں تاہم پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے الاعلان کہا ہے کہ امریکہ عراق و افغانستان سے واپس نہ جائے ورنہ علاقے میں توازن خراب ہو جائے گا۔

کیا صدر مشرف کا توازن سے مطلب " مجاہدین کی طاقت سے ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر یقیناَ امریکہ کے بعد طاقت کا توازن چین یا روس کے ہاتھ میں آنے کی بجائے اس دھڑے کے پاس ہوگا جسے پاکستان سمیت یورپ اور امریکہ " دہشتگرد " کہتا ہے

                                    تحریر:   امجد علی طاھر  ( اردوسروس ڈاٹ نیٹ)


متعلقہ تحریریں:

 حزب اللہ اپنی قوت کو بچائے