ہم پرورشِ لوح قلم کرتے رہیں گے |
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے |
اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے |
ویرانئ دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے |
ہاں تلخئ ایام ابھی اور بڑھے گی |
ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے |
منظور یہ تلخی، یہ ستم ہم کو گوارا |
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے |
مے خانہ سلامت ہے، تو ہم سرخئ مے سے |
تزئینِ درو بامِ حرم کرتے رہیں گے |
باقی ہے لہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا |
رنگِ لب و رخسارِصنم کرتے رہیں گے |
اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک |
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے |