کینیڈا: لاکھوں مکھیاں سڑک پر
جب ایک صحافی نے لاری کے قریب پہنچنے کی کوشش کی تو کئی شہد کی مکھیوں نے انہیں ڈنگ مار دیا مشرقی کینیڈا میں ماہرین اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ شہد کی تقریباً بیس لاکھ مکھیاں قابو سے باہر نہ ہونے پائیں جو ایک ہائی وے پرلاری الٹنے کے بعد اس میں سے نکل پڑی ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ اب تک حالات اس لیے قابو میں ہیں کہ بارش کی وجہ سے شہد کی مکھیاں اسی لاری کے ارد گرد منڈلا رہی ہیں۔
ماہرین کی ایک ٹیم دھوئیں کی مدد سے شہد کی مکھیوں کو پُر سکون رکھنے کی کوشش کررہی ہے اور بعد میں ان کو اڑانے کی ترکیب کی جاۓ گی۔
ہائی وے پر ایمبولینس گاڑیاں کھڑی کردی گئی ہیں کہ کہیں کسی کو مکھیوں نے کاٹ لیا تو فوری طبی مدد فراہم کردی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ لاری میں شہد کی مکھیوں کے 330 کریٹ تھے جب یہ لاری سینٹ لینارڈو کے قریب نیو برنزوک میں الٹ گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مکھیاں اس لیے ادھر ادھر نہیں گئیں کہ علاقے میں بارش ہو رہی تھی لہذا وہ گاڑی کے قریب ہی منڈلاتی پھر رہی ہیں۔
پولیس کے ترجمان ڈیرک سٹرونگ نے بتایا: ’شہد کی مکھیوں کو بارش اچھی نہیں لگتی۔ اب ہزاروں کی تعداد میں مکھیاں لاری کے عقبی حصے کے آس پاس اور فٹ پاتھ کے اوپر اڑ رہی ہیں۔‘
ٹورنٹو میں بی بی سی کے نامہ نگار لی کارٹر نے بتایا ہے کہ یہ مکھیاں ایک فصل کی تیاری کے لیے استعمال کی گئی تھی اور جب یہ حادثہ پیش آیا تو انہیں واپس لایا جا رہا تھا۔
بعد میں ہائی وے بند کردی گئی اور مکھیوں کے ماہرین سفید حفاظتی لباس پہن کر موقع پر پہنچ گئے تاکہ کسی طرح مکھیوں کو ٹرک میں واپس لایا جا سکے۔
کینیڈا کے ایک صحافی نے جب ٹرک کے بہت قریب جانے کی کوشش کی تو کئی مکھیوں نے انہیں ڈنگ مارا۔ تاہم ابھی تک کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر موقع پر مکھیاں پالنے والے ماہرین نہ پہنچے تو مکھیوں کے زندہ بچنے کا امکان کم ہو جائے گا۔