• صارفین کی تعداد :
  • 1673
  • 6/2/2008
  • تاريخ :

امام خمینی اورفلسطین کانفرنس

امام خمینی رح

تہران ( اردو ریڈیو ) امام خمینی(رح) ، خارجہ پالیسی،اورمسئلہ  فلسطین کے زیرعنوان ایک بین الاقوامی کانفرنس  وزارت خارجہ کے ریسرچ سینٹرمیں منعقد ہوئی جس میں دنیا کے پچاس سے زائد ممالک کے دانشوروں سیاستدانوں اورعلمی ومذہبی شخصیات نے شرکت کی ۔امام خمین(رح)ی  کی انیسویں برسی کی آمد کے موقع پرمنعقدہ  اس کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ منوچہرمتکی نے اپنی افتتاحی تقریب میں بیت المقدس جیسے مقدس مکان اورسرزمین فلسطین کی آزادی کے لئے امام خمینی (رح) کی تحریک پر روشنی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں عوام کو ایک تحریک کی دعوت دی اورخدا نے ان کی مدد ونصرت کی ۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ امام خمینی فلسطینی عوام کی حمایت کومظلوم کی حمایت  اورصیہونی حکومت کی مخالفت کوظالم کی مخالفت سمجھتے تھے اوروہ ہمیشہ یہ فرمایا کرتے تھے کہ صیہونی حکومت ایک غاصب حکومت ہے  ۔

منوچہرمتکی نے صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ ماہیت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے ہمیشہ عرب ملکوں کویہ بات گوشزد کی تھی کہ غاصب صیہونی حکومت ان کے لئے خطرہ ہے اورنہ صرف ان کے لئے بلکہ اس غاصب حکومت کی توسیع پسندانہ ماہیت کے پیش نظریہ حکومت پوری انسانیت کی دشمن ہے۔  اسی لئے امام خمینی (رح) نے اپنی تحریک کا ایک مقصد صیہونی حکومت کی مخالفت اورفلسطین کی حمایت قراردیا ۔اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی یوم قدس امام خمینی (رح)  کی ایک عظیم یادگارہے اورآپ نے جمعۃ الودا‏ع کو یوم القدس کا اعلان کرکے اس کے سیاسی پہلو کو اجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ اس کے معنوی پہلو کوبھی اجاگرکیا اسی لئے آپ فرمایا کرتے تھے یوم قدس فقط یوم فلسطین نہیں ہے بلکہ یہ یوم اسلام اوریوم سول اسلام بھی ہے اوراس طرح انھوں نے فلسطینی تحریک کو ایک دینی والہی تحریک میں بدل دی ۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل آج ہردورسے زیادہ کمزوراورمضمحل ہوچکا ہے اور اس کی سب سے  بڑی دلیل یہ ہے کہ وہ آج اپنے غاصب وجود کوساٹھ سال گزرجانے کے بعد بھی اپنے آپ کوعلاقے ميں بھی تسلیم نہ کرا سکا۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد امام خمینی (رح) نے جوچیزیں اپنے مدنظررکھیں ان میں فلسطینیوں کے لئے وجوہ شرعیہ کومختص کرنا ، تہران میں اسرائیل کے سفارتخانے کوختم کرکے اسے فلسطینیوں کا سفارتخانہ قراردینا ، کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کرنے کی بنا پر مصرکی حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کرلینا اورعالمی یوم قدس کا تاریخی اعلان شامل ہے ۔

انھو ں نے صیہونی حکومت کے ناقابل شکست رہنے کےجھوٹے دعوے کو کھوکھلا قراردیتےہوئے کہا کہ لبنان پر اسرائیل کی تینتیس روزہ جارحیت کے دوران اس کے ناقابل تسخیررہنے کا افسانہ ختم ہو گیا۔  اس جنگ میں صیہونی حکومت کو ایک ایسی عوامی  تنظیم سے شرمناک شکست ہوئي جس کے پاس معولی جنگی ہتھیاربھی نہیں تھے جب کہ اس غاصب حکومت کے پاس دنیا کے جدید ترین فوجی اسلحے موجود تھے اوروہ اس کا بے دریغ استعمال بھی کررہی تھی ۔ انھوں نے کہا کہ اس جنگ میں صیہونی حکومت کو اس بری طرح سے شکست ہوئی کہ اس کے جھٹکے آج بھی اس حکومت کے اندرمحسوس کئے جا رہے ہيں اورلبنان کے عوام کی یہ شاندارفتح اورغاصب حکومت کی شرمناک شکست اس علاقے میں ایک نئے باب کا آغازثابت ہوئی اوریہ وہ چیزہے کہ جس کی پیشینگوئی امام  خمینی رح  برسوں قبل کرچکے تھے .

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے اپنی اس تقریر میں قطرکے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے لبنانی گروہوں کے اجلاس اوراس کی کامیابی میں ایران کی پوری کوشش کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کے  بہت سے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی جو لبنانی عوام کوحاصل ہوئی اس کی اہمیت تینتیس روزہ جنگ کی کامیابی سے بھی زیادہ ہے اورامریکہ اورصیہونی حکومت کو دوحہ اجلاس سے جو شکست ہوئی وہ تینتیس روزہ جنگ میں ہوئی شکست سے زیادہ سنگین ہے۔  انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ علاقے کے حکام کی دانشمندی کا نتیجہ ہے  ۔

وزیرخارجہ منوچہرمتکی نے صیہونی حکومت کے ناپاک وجود کے ساٹھ سال پورے ہونے کے موقع پر تل ابیب میں منائے گئے جشن اورروزنکبت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے اس جشن میں شرکت کی انھوں نے فلسیطنی لاشوں پرگزر کر اس جشن میں حصہ لیا ہے اوروہ بھی صیہونی حکومت کے مظالم اورجرائم میں شریک ہیں اورایک دن وہ آ‏ئے گا جب خود ان کے عوام اورعالمی رائےعامہ ان سے جواب طلب کرے گی اوران کو اس کا جواب دینا ہی پڑے گا ۔


متعلقہ تحریریں:

 صیہونی غاصب فلسطینیوں کا مقابلہ نہيں کرسکتے ۔ رہبرانقلاب اسلامی

  وحدت امام خمینی (رح) کی نظر میں