• صارفین کی تعداد :
  • 5481
  • 1/6/2008
  • تاريخ :

احکام نماز 1

نماز

تمہید:

نماز دینی اعمال میں سے بھترین عمل ھے ۔ اگر یہ درگاہ الٰھی میں قبول ھو گئی تو دوسری عبادات بھی قبول ھو جائیں گی اور اگر یہ قبول نہ ھوئی تو دوسرے اعمال بھی قبول نہ ھوں گے ۔ جس طرح انسان اگر دن رات میں پانچ دفعہ نہر میں نہائے دھوئے تو اس کے بدن پرگندگی نھیں رھتی اسی طرح پانچ وقت کی  نماز بھی انسان کو گناھوں سے پاک کر دیتی ھے بھتر ھے کہ انسان نماز اول وقت میں پڑھے ۔ جو شخص نماز کو معمولی اور غیر اھم سمجھے وہ اس شخص کے مانند ھے جو نماز نہ پڑھتا ھو ۔ رسول اکر م  نے فرمایا ھے :

” جو شخص نماز کو اھمیت نہ دے اور اسے معمولی چیز سمجھے وہ عذاب آخرت کا مستحق ھے “۔

ایک دن رسول اکرم  مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ھوا اور نماز پڑھنے میں مشغول ھو گیا لیکن رکوع اور سجود مکمل طور پر بجا نہ لایا ۔ اس پر حضور  نے فرمایا کہ : اگر یہ شخص اس حالت میں مر جائے جبکہ اس کے نماز پڑھنے کا یہ طریقہ ھے تو یہ ھمارے دین پر نہیں مرے گا ۔ پس انسان کو خیال رکھنا چاھئے کہ نماز جلدی جلدی نہ پڑھے اور حالت نمازمیں خدا کی یاد سے غافل نہ ہو اور خشوع و خضوع اور سنجیدگی سے نماز پڑھے اور یہ خیال رکھے کہ کس ھستی سے کلام کر رھا ھے ۔ اپنے آپ کو خداوند عالم کی عظمت اور بزرگی کے مقابلے میں حقیر اور ناچیز سمجھے ۔

واجب نمازیں کتنی ھیں ؟

 واجب نمازیں چھ ھیں :

 ( 1)   روزانہ کی نمازیں

(2)     نماز آیات

(3)     نماز میت

(4)    خانۂ  کعبہ کے واجب طواف کی نماز

 (5)   باپ کی قضا نمازیں جو بڑے بیٹے پر واجب ھیں ۔

(6)   جو نمازیں اجارہ ، منّت ، قسم اور عھد سے واجب ھو جاتی ھیں اور نماز جمعہ جو کہ   روزانہ نمازوں میں سے ھے ۔

روزانہ کی واجب نمازیں

روزانہ کی واجب نمازیں پانچ ھیں :

ظھر اور عصر ( ھر ایک چار رکعت ) مغرب ( تین رکعت ) عشاء (چار رکعت ) اور فجر (دو رکعت )

      انسان سفر میں ھو تو ضروری ھے کہ چار رکعتی نمازیں ان شرائط کے ساتہ جو بعد میں بیان ھوں گی دو رکعت پڑھے ۔

ظھر اور عصر کی نماز کا وقت

 ظھر اور عصر کی نماز کا وقت زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک ھے لیکن اگر کوئی شخص جان بوجہ کر عصر کی نماز کو ظھر کی نماز سے پہلے پڑھے تو اس کی عصر کی نماز باطل ھے سوائے اس کے کہ آخری وقت تک ایک نماز سے زیادہ پڑھنے کا وقت باقی نہ ھو کیوں کہ ایسی صورت میں اگر اس نے ظھر کی نماز پڑھی تو اس کی ظھر کی نماز قضا ھو گی اور اسے چاھئے کہ عصر کی نماز پڑھے اور اگر کوئی شخص اس وقت سے پھلے غلط فھمی کی بنا پر عصر کی پوری نماز ظھر کی نماز سے پھلے پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ھے اور احتیاط مستحب یہ ھے کہ اس نماز کو نماز ظھر قرار دے اور ما فی الذمہ کی نیت سے چار رکعت اور پڑھے ۔

      اگر کوئی شخص ظھر کی نماز پڑھنے سے پھلے غلطی سے عصر کی نماز پڑھنے لگے اور نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ اس سے غلطی ھوئی ھے تو اسے چاھئے کہ نیت کو نماز ظھر کی جانب پھیر دے یعنی نیت کرے کہ جو کچھ میں پڑھ چکا ھوں اور پڑھ رھا ھوں اور پڑھوں گا وہ تمام کی تمام نماز ظھر ھے اور جب نماز ختم کر لے تو اس کے بعد عصر کی نماز پڑھے ۔

مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت

 احتیاط واجب یہ ھے کہ جب تک مشرق کی جانب کی وہ سرخی جو سورج غروب ھونے کے بعد ظاھر ھوتی ھے انسان کے سر پر سے نہ گزر جائے وہ مغرب کی نماز نہ پڑھے ۔

 مغرب اور عشا ء کی نماز کا وقت مختار شخص کے لئے آدھی رات تک رھتا ھے لیکن جن لوگوں کو کوئی عذر ھو مثلا ًبھول جانے کی وجہ سے یا نیند یا حیض یا ان جیسے دوسرے امور کی وجہ سے آدھی رات سے پھلے نماز نہ پڑھ سکتے ھوں تو ان کے لئے مغرب اور عشا ء کی نماز کا وقت طلوع فجرھونے تک باقی رھتا ھے ۔ لیکن ان دونوں نمازوں کے درمیان متوجہ ھونے کی صورت میں ترتیب معتبر ھے یعنی عشا کی نماز کو جان بوجہ کر مغرب کی نماز سے پہلے پڑھے تو باطل ھے لیکن اگر عشاء کی نماز ادا کرنے کی مقدار سے زیادہ وقت باقی نہ رھا ھو تو اس صورت میں لازم ھے کہ عشاء کی نماز کو مغرب کی نماز سے پہلے پڑھے ۔

عشاء کی نماز کا وقت مختار شخص کے لئے آدھی رات ھے اور رات کا حساب سورج غروب ھونے کی ابتدا سے طلوع فجر تک ھے ۔

اگر کوئی شخص اختیاری حالت میں مغرب اور عشا کی نماز آدھی رات تک نہ پڑھے تو احتیاط واجب کی بناء پر ضروری ھے کہ اذان صبح سے پہلے قضا اور ادا کی نیت کئے بغیر ان نمازوں کو پڑھے ۔

صبح کی نماز کا وقت

 صبح کی اذان کے قریب مشرق کی طرف سے ایک سفیدی اوپر اٹھتی ھے ، جسے فجر اول کہا جاتا ھے ۔ جب یہ سفیدی پھیل جائے تو وہ فجر دوم اور صبح کی نماز کا اول وقت ھے اور صبح کی نماز کا آخری وقت سورج نکلنے تک ھے ۔


متعلقہ تحریریں:

  عورتوں کے احکام 

   طہارت آیات کی روشنی میں