• صارفین کی تعداد :
  • 4502
  • 5/7/2008
  • تاريخ :

گرینچ کے معیاری وقت کے بجائے مکہ کے وقت کو معیار کے طور پر اپنانا چاہیے

مکہ

کچھ مسلمان علمائے دین اور سائنسدانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گرینچ کے معیاری وقت کے بجائے مکہ کے وقت کو معیار کے طور پر اپنانا چاہیے کیونکہ بقول ان کے مکہ ہی دنیا کا مرکز ہے۔

یہ مطالبہ قطر میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کیا گیا جس کا عنوان تھا:

                                                ""  مکہ مرکز عالم، علم و عمل""

کانفرنس میں شریک ایک ماہر ارضیات کا کہنا تھا کہ جغرافیائی لحاظ سے مکہ قطب شمالی سے دیگر طول بلد کے مقابلے میں بہترین مطابقت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگریزوں نے برطانوی راج کے دور میں دیگر ممالک پر قبضہ کرکے، باقی دنیا پر زبردستی گرینچ کا وقت مسلط کر دیا تھا، اور اس صورتحال کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔

معروف عالم دین شیخ یوسف القراداوی نے اس کانفرنس میں کہا کہ جدید سائنسی طریقوں سے یہ اب ثابت ہو گیا ہے کہ مکہ کرۂ ارض کا اصل مرکز ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سے قبلے کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔

اس کانفرنس میں ’مکہ واچ‘ نامی منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ یہ ایک فرانسیسی سائنسدان کی ایجاد کردہ گھڑی ہے جو الٹی طرف چلتی ہے اور اس سے دنیا میں کہیں بھی موجود مسلمانوں کو قبلے کے رخ کا پتہ چل سکتا ہے۔

قطر میں ہونے والا یہ اجلاس کئی مسلمان معاشروں میں اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت جدید سائنس کو قرآن سے ثابت کرنا مقصود ہے۔ اس سوچ کو اعجاز القران کا نام دیا گیا ہےاور یہ عموماً قرآن کی معجزاتی خصوصیات کی ترجمانی کرتی ہے۔ تاہم اس سوچ یا نظریے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جدید سائنس کو قرآن سے ثابت کرنا روحانی اور منطقی سچ میں ابہام پیدا کرتا ہے۔


متعلقہ تحریریں:

   چاند پر پھُول کِھل سکتے ہیں

 موسمی تغیر سورج سے جڑا نہیں

  زہرہ پر کبھی پانی کے سمندر تھے

   انسان اور حیوان کے درمیان مشترکات