• صارفین کی تعداد :
  • 4348
  • 4/7/2008
  • تاريخ :

ماں کے ساتھ نيکي کرنا

نور

عَنْ ذَکَرِيَّا بِنْ اِبْرَاھِيْمَ قَالَ کُنْتُ نَصْرَانِيًّا فَاَسْلَمْتُ وَ حَجَجْتُ فَدَخَلْتُ عَل?ي اَبِيْ عَبْدِاللّ?ہِ فَقُلْتُ اِنِّيْ کُنْتُ عَلَي النَّصْرَانِيَّةِ وَ اِنِّيْ اَسْلَمْتُ فَقَالَ وَ اَيُّ شَيْءٍ رَاِ?يْتَ فِيْ الْاِسْلااَامِ؟ قُلْتُ قَوْلَ اللّ?ہِ عَزَّ وَ جَلَّ

" مَا کُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْکِت?بُ وَ لااَا الْاِيْمَانُ وَ ?لکِنْ جَعَلْنہُا?ا نُوْرًا نَّہْدِيْ بِہ مَنْ نَّشَآءُ "

فَقَالَ لَقَدْْ ھَدَاکَ اللّ?ہُ ثُمَّ قَالَ:

اللّ?ھُمَّ اِھْدِہ ثَلااَاثًا

سَلْ عَمَّا شِئْتَ يَا بُنَيَّ

فَقُلْتُ اِنَّ اَبِيْ وَاُمِّيْ عَلَي النَّصْرَانِيَّةِ وَاَھْلَ بَيْتِيْ وَ اُمِّيْ مَکْفُوْفَةُ الْبَصْرِ فَاَکُوْنُ مَعَھُمْ وَاَکُلُ فِيْ آنِيَتِھِمْ

فَقَالَ يَاْکُلُوْنَ لَحْمَ الْخِنْزِيْرِ؟

فَقُلْتُ لااَا وَ لااَا يَمَسُّوْنَہُ

فَقَالَ لااَا بَآسَ فَانْظُرْ اُمَّکَ فَبَرَّھَا فَاِذَا مَاتَتْ فَلااَا تَکِلْھَا اِل?ي غَيْرِکَ کُنْ اَنْتَ الَّذِيْ تَقُوْمُ بِشَاْنِھَا وَلااَا تُخْبِرَنَّ اَحَدًا اَنَکَ اَتَيْتَنِيْ حَتّ?ي تَاْتِيَنِيْ بِمِن?ي اِنْشَآءَ اللّ?ہُ قَالَ فَاَتَيْنُہ بِمِن?ي وَالنَّاسُ حَوْلَہ کَاَنَّہ مُعَلِّمُ صِبْيَانٍ ھ?ذَا يَسْاَلُہ وَ ھ?ذَا يَسْاَلُہ فَلَمَّا قَدِمْتَ الْکُوْفَةَ الْطَفْتُ لِاُمِّيْ وَ کُنْتُ اُطْعِمُھَا وَ اَفْلِيْ ثَوْبَھَا وَ رَأْسَھَا وَاَخْدِمُھَا

فَقَالَتْ لِيْ يَا بُنَيَّ مَا کُنْتَ تَضَعُ بِيْ ہ?ذَا وَاَنْتَ عَل?ي دَنِيْ فَمَا الَّذِيْ اَر?ي مِنْکَ مُنْذُھَا جَرَتْ فَدَخَلْتَ فِيْ الْحَنِيْفِيَّةِ

فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ وَلَدٌ نَبِيِّنَا اَمَرَنِيْ بِھ?ذَا

فَقَالَتْ ھ?ذَا الرَّجُلُ ھُوَ نَبِيٌّ

فَقُلْتُ لااَا وَ ?لکِنَّہ اِبْنُ نَبِيٍّ

فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ اِنَّ ھ?ذَا نَبِيٌّ اِنَّ ھ?ذِہ وَصَايَا الْاَنْبِيَآءِ

فَقُلْتُ يَا اُمَّہُ اِنَّہ لَيْسَ يَکُوْنُ بَعْدَ نَبِيِّنَا نَبِيٌّ وَ?لکِنَّہ اِبْنُہ

فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ دُيْنُکَ خَيْرُ دِيْنٍ اِعْرِضْہُ عَلَيَّ فَعَرَضْتُہ عَلَيْھَا فَدَخَلَتْ فِيْ الْاِسْلااَامِ وَ عَلَمْتُھَا فَصَلَّتِ الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاْءَ الْآخِرَةَ ثُمَّ عَرَضَ لَھَا عَارِضٌ فِيْ الَّيْلِ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ اَعِدْ عَلَيَّ مَا عَلَّمْتَنِيْ فَاَعَدْتَّہ عَلَيْھَا فَاَقَرَّتْ بِہ وَمَاتَتْ فَلَمَّا اَصْبَحَتْ کَانَ الْمُسْلِمُوْنَ الَّذِيْنَ غَسَّلُوْھَا وَکُنْتَ اَنَا الَّذِيْ صَلَّيْتُ عَلَيْھَا وَ نَزَلَتْ فِيْ قَبْرِہ?

(اصول کافي جلد ? صفحہ ???)

 

ترجمہ:?

ثقة الاسلام شيخ محمد ابن يعقوب کليني قدس سرہ نے اپني سند کے ساتھ زکريا ابن ابراہيم سے روايت کي ہے زکريا کہتا ہے کہ ميں نصراني تھا جو مسلمان ہو گيا اور حج کيلئے گيا وہاں امام جعفر صادق کي خدمت ميں پہنچا اور عرض کيا کہ ميں نصراني سے مسلمان ہو گيا ہوں?حضرت-نے فرمايا کہ اسلام ميں تو نے کيا ديکھا ہے?ميں نے کہا خدا کا يہ قول

" مَا کُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْکِت?بُ وَ لااَا الْاِيْمَانُ وَ ?لکِنْ جَعَلْنہُا?ا نُوْرًا نَّہْدِيْ بِہ مَنْ نَّشَآءُ "(سورہ شوري? آيت ??)

(تو کيا جانتا تھا کہ کتاب کيا ہے اور نہ ايمان کو ہي جانتا تھا ليکن ہم نے اسے نور قرار ديا ہے اس شخص کے لئے جسے ہم ہدايت کرنا چاہيں)

ظا ہراً اس آيت کو ذ کر کرنے سے اس کي مراد يہ تھي کہ حضر ت- کي خد مت ميں عر ض کر ے کہ مير ے اسلام کا سبب کو ئي چيز نہيں تھي سوا ئے اس کے کہ اللہ تعالي? مجھے ہدايت کرنا چاہتا تھا? حضرت- نے فرمايا کہ خدا نے تجھے ہدايت کي پھر تين مرتبہ اس کے حق ميں فرمايا:

اللّ?ھُمَ اھْدِہ

(خدايا اس کي ہدايت فرما)

اس کے بعد حضرت- نے فرمايا جو جي چاہے سوال کر?

ميں نے عرض کيا کہ ميرے والدين اور گھر والے نصراني ہيں اور ميري ماں نابينا ہے ميں انکے ساتھ رہتا ہوں انہيں کے برتنوں ميں کھاتا ہوں

حضرت- نے فرمايا کيا وہ سور کا گوشت کھاتے ہيں؟

عرض کي نہ بلکہ سور کے گوشت کو ہاتھ بھي نہيں لگاتے?

محمد رسول الله

حضرت- نے فرماياکہ ماں کي رعايت کر اور اس کے حق ميں نيکي کر اور جب مرے تو اس کي ميّت دوسروں کے حوالے نہ کرنا بلکہ خود اسے سنبھالنا اور اس ملاقات کے بارے ميں کسي سے کچھ نہ کہنا اور من?ي ميں مجھے دوبارہ ملنا اس وقت کسي کو نہ بتا نا کہ تو ميرے پاس آيا ہے پس ميں من?ي ميں حضرت- کي خدمت ميں حاضر ہو گيا ہے ميں نے ديکھا کہ لوگوں نے حضرت-کے ارد گرد گھيرا ڈالا ہوا ہے جس طرح بچے استاد کے ارد گرد ہوتے ہيں ہر کوئي حضرت- سے سوال پوچھ رہا تھا پس جب ميں کوفہ ميں آيا تواپني ماں کے ساتھ بہت نرمي کے ساتھ پيش آنے لگااور اس کي خدمت ميں مصروف ہو گيا ميں اسے کھانا کھلاتااور اس کے سر اور لباس کو صاف کرتا?

ميري ماں نے ايک دن مجھ سے کہا اے فرزند عزيز! جب تو ميرے دين ميں تھا تو اس طرح ميري خدمت نہيں کرتا تھا?کيا وجہ ہے کہ اسلام قبول کر لينے کے بعد ميرا اتنا خيال رکھتا ہے؟

ميں نے کہا کہ ميرے پيغمبر(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم)کے ايک فرزند نے مجھے اس طرح کرنے کا حکم ديا ہے?

ميري ماں نے کہا کيا وہ پيغمبر ہے?

ميں نے کہا نہيں بلکہ پيغمبر کے فرزند ہيں ?

ميري ماں نے کہا ايسے شخص کو پيغمبر ہونا چاہيے کيونکہ جو تعليم اس نے تجھے دي ہے يہ تو پيغمبروں کي وصيت ہے?

ميں نے کہا: اماں جان ہمارے پيغمبر(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم)کے بعد کوئي پيغمبر نہيں?

ميري ماں نے کہا: اے بيٹا تيرا دين تمام اديان ميں سب سے بہتر ہے يہ دين ميرے سامنے پيش کر اور بيان کر?

پس ميں نے دين اسلام بيان کيااور ميري ماں بھي اسلام ميں داخل ہو گئي?ميں نے اسے دين کے آداب سکھائے?پھر اس نے نماز ظہر و عصر اور مغرب وعشاء پڑھي?اور اسي رات مرض المو ت اسے عارض ہوئي تو مجھے بلا کر کہنے لگي اے ميرے بيٹے تو نے جو کچھ مجھے سکھايا ہے اسے دوبارہ ميرے سامنے دہراو??ميں نے وہ سب کچھ دہرايا اور ماں نے اس کا اقرار کيا اور وفات پا گئي?جب صبح ہوئي تو مسلمانوں نے اسے غسل ديا اور ميں نے اس کي نماز جنازہ پڑھي اور اس کو خود قبر ميں رکھا?

"نعم ما قيل"

(کسي نے کيا خوب کہا ہے?)

آبادي ميخانہ ز ويراني ما است

جمعيت کفر از پريشاني ما است

اسلام بذات خود ندارد عيبي

ہر عيب کہ ہست در مسلماني ما است

( ترجمہ اشعار)

شراب خانے کي آبادي ہماري ويراني کي وجہ سے ہے?کفر کي جمعيت اور تعداد ميں روز افزوں اضافہ ہماري پريشان حالي اور دگر گوني کي وجہ سے ہے?اسلام کي ذات ميں کوئي عيب نہيں ہے جو بھي عيب ہے وہ ہماري مسلماني ميں ہے?