• صارفین کی تعداد :
  • 1956
  • 3/11/2008
  • تاريخ :

ديکھو جيسے ميري آنکھيں

beautiful eyes

يہ عمر تمہاري ايسي ہے

جب آسمان سے تارے توڑ کے لے آنا بھي

سچ مچ ممکن لگتا ہے

شر کا ہر آباد علاقہ

اپنا آنگن لگتا ہے

يوں لگتا ہے جيسے ہر دن

ہر اک منظر

تم سے اجازت لے کر اپني شکل معين کرتا ہے

جو چاہو وہ ہو جاتا ہے جو سوچو، وہ ہو سکتا ہے

ليکن اے اس کچي عمر کي بارش ميں مستانہ پھرتي چنچل لڑکي

يہ بادل جو آج تمہاري چھت پر رک کر تم سے باتيں کرتا ہے

اک سايہ ہے

تم سے پہلے اور تمہارے بعد کے ہر اک موسم ميں يہ

ہر ايک چھت پر ايسے ہي اور اسي طرح سے

دھوکے بانٹتا پھرتا ہے

صبح ازل سے شام ابد تک ايک ہے کھيل اور ايک ہي منظر

ديکھنے والي آنکھوں کي ہر بار دکھايا جاتا ہے

اے سپنوں کي سيج پہ سونے جاگنے والي پياري لڑکي

تيرے خواب جئيں

ليکن اتنا دھيان ميں رکھنا جيون کي اس خواب سرا کے سارے منظر

وقت کے قيدي ہوتے ہيں جو اپني رو ميں

انکو ساتھ لئيے جاتا ہے اور مہميز کيے جاتا ہے

ديکھنے والي آنکھيں پيچھے رہ جاتي ہيں

ديکھو۔۔۔۔۔جيسے۔۔۔۔۔ميري آنکھيں۔۔۔۔

 

فراز احمد فراز

 

 

امتعلقہ تحریریں:

ب کے ہم بچھڑے 

اک سنگ     

اس سے پہلے   

خوابوں کو باتيں کرنے دو    

برسوں کے بعد    

رنجش ہي    

اب کے ہم بچھڑے تو شايد کبھي خوابوں ميں مليں   

امامت  

يہ عالم شوق   

کٹھن ہے راہ  

عقل و دل (نظم)