• صارفین کی تعداد :
  • 2200
  • 2/6/2008
  • تاريخ :

بم شہراور اسکا قلعہ

 

بم شہر اور اس کے گرد ونواح کا علاقہ چھ ہزار سال پہلے سے لوگوں کا محل سکونت رہا ہے

شہر بم کے شمال مشرقی  حصہ کی اونچائی اور بلندی پر ایک مضبوط و مستحکم قلعہ واقع ہے جس کو اہل محل ارگ کہتے ہیں جو حقیقت میں قدیم بم شہر کی ایک بہت بڑي عمارت ہے

 

قلعہ کے اردگرد گہری اور عمیق خندقیں ہیں جو حملوں کو روکنے کے لئے بنائی گئی تھیں دیوار بم کے گرد خندق کبھی اہل محل کے لئے مشکلات کا سبب بھی بنتی تھی کیونکہ حملہ آور شہر میں نفوذ پیدا کرنے کے لئے خندق میں کافی مقدار میں  پانی بھرکر دیوار کو خراب کردیتے تھے

 

بم قلعہ کو بہمن فرزند گشتاسب کی طرف نسبت دی جاتی ہے  180 سال قبل لوگ بم قلعہ میں زندگی بسر کرتے تھے تاریخی لحاظ سے بم کا سلسلہ دو ہزار سال پہلے تک پہنچتا ہے احتمال ہے کہ یہ قلعہ ساسانی حکومت سے قبل اور اشکانی حکومت کے دور میں بنایا  گیا ہے اس کے اطراف میں کچھ حصار اور دروازے موجود رہے ہیں

 

احتمالا قلعہ میں بسنے والے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور کپڑا بننے پرمنحصر تھاعمارت کی تعمیرمیں پکی اور کچی اینٹوں اور مٹی کا استعمال کیا گیا ہے اور کچی اینٹوں کا بنایا ہوایہ قلعہ دنیا میں اشکانی دور کی ایک خوبصورت یادگار ہے جو چھ کلومیٹر مربع مساحت اور 61 میٹر بلند ٹیلے  پر واقع ہے بم شہر اورقلعہ کی وسعت 20 ہیکٹر اراضی پر مشتمل ہے قلعہ کو باغ و مکانات اور زراعتی زمینوں نے تین اطراف سے اپنے حصار میں لے رکھا ہے اور اس کا شمالی کنارہ دریا کی طرف واقع ہے 

 

 

بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ
بم شہراور اسکا قلعہ