• صارفین کی تعداد :
  • 5351
  • 2/2/2008
  • تاريخ :

حجاب فطری امر ہے

 

حجاب

حجاب اور پردہ تمام ادیان اور مذاھب میں ایک خاص مقام کا حامل ہے ۔جس پر دلیل یہ ہے کہ حجاب اورعفاف ایک امر فطری ہے ۔

 

حضرت آدم اور حواکی داستان نیزحجاب کے فطری ھونے کا منہ بولتا ثبوت ہے تورات { یھودیوں کی مقدس کتاب ہے جو مسیحیوں کے لیۓ نیز مقدس ہے} میں پڑھتے ہیں :

اور جب عورت نے  دیکھا کہ یہ درخت نیک ثمررکھتا ہے ،پرکشش اور پر ثمرہے، لہذا اس درخت کے میوے کو کھایا اور اپنے شوھر کو بھی دیا ،میوہ کھاتے ہی دونوں نے خود کوعریان پایا، فورا انجیر کےپتوں کو اکٹھا کرکے اپنے لیۓ ستر بنائی ۔ ۔ ۔ ۔

 

پھر مزید لکھتے ہیں :

اورآدم نےاپنی بیوی کا نام حوا رکھا، کیونکہ وہ بنی نوع انسانوں کی ماں ہیں ،اور خداوند نےآدم اوراسکی زوجہ کے لیۓ کھال کے کپڑے بنواۓ اور انھیں ستر دیا۔ 1

 

اس متن کے مطابق ،آدم اور حوا بے لباس تہے اور شجر ممنوعہ کو کھانے کے بعد انھیں عریانی کا احساس ھوا،اس لیۓ فورا پتوںسےاپنے بدن کوچھپایا، پھرخدانےکھال کی پوشاک سے انھیں نواز۔

 

قران کریم میں حضرت آدم اور حوا کی داستان اسطرح بیان ھوئی ہے :

فلما ذاقا الشجرۃ بد ت لھما سواتھما و طفقا یخصفا علیھما من ورق الجنۃ،2

جب حضرت آدم اور حوا نےدرخت ممنوعہ سے چکھا، اپنا حجاب کھو بیٹہے (عریان ھوگۓ ) فورا درخت کے پتوں سےاپنے حجاب کا انتظام کیا ۔

 

بہرحال ان دواقوال کے مطابق ، جب برھنہ ھونےکا احساس ھوا، (خواہ  تورات کے مطابق ، کہ پہلےسے بے لباس تہے، یا قران کے مطابق ، کہ پہلےلباس رکھتےتہے ) فورا بہشتی درخت  کے پتوں سےخود کوچھپایا،اب برھنےھونے پر یہ احساس شرمندگی ، جبکہ کوئی اجنبی بھی موجود نا تھا،فوراخود کو پتوں سے چھپا لینا (حتی وقتی طور پر ہی سہی ) اس لیۓتھا کیونکہ حجاب ایک امرفطری ہے جوبغیرکسی تعلیم یاحکم یا خدا کی جانب سےوحی  یا کسی اور ذریعےسے بھیجا گیاھو،یہ حجاب کےفطری ھونےکا منہ بولتا ثبوت ہے۔  لہذا ثابت ھوا کہ لباس اور حجاب  تہذیب  یا ثقا فت کی ایجاد نہیں ، بلکہ شروع ہی سے  انسانوں کا حجاب اور لباس کی طرف فطری جھکاو رہا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے، کہ دنیا کے بہت سے ممالک اور مختلف مذاھب کی خواتین  میں  حجاب  ھمیشہ سےعام تھا ، اس کے باوجود کہ مختلف تاریخی ادوار میں بہت سے نشیب وفرازکے مراحل عبور کرتےھوۓ حاکموں کے ذوق اور سلیقے کے مطابق کبھی کم اورکبھی زیادہ ھوتا رھا ہےلیکن کبھی مکمل طور پر ختم نہ ھوا۔

 

اور اگر دنیا کے تمام  ممالک کے قومی لباس پر غور کریں  تو با خوبی وہاں کی خواتین کے حجاب اور پردے کودیکھا جا سکتا ہے اس طرح تاریخ  کے اوراق  پلٹنے کی  بھی ضرورت  نہیں  پڑتی اور با آسانی ثابت ھوجاتا ہےکہ  دنیا کے مختلف اقوام کی خواتین میں حجاب عام تھا ۔ اورجو کسی  خاص  مذھب  یا  قوم  کے  لیۓ مخصوص نہ تھا ۔

 

تمام ادیان آسمانی میں حجاب واجب اور لازم  قرار پایا ہے، اسی لیۓتمام جامعہ بشری کو اس کی جانب دعوت  دی  گئ ہے، کیونکہ حجاب ایک فطری عمل ہے، اور تمام خواتین میں فطری طور پر موجود ہے، لہذا شریعت  کےتمام احکام اور دستورات کو انسانی فطرت کے مطابق خلق کیا گیا ہے، پس معلوم ھوا کہ  تمام  ادیان الہی میں عورت کے لیۓ حجاب اور پردہ واجب قرار پایاہے ۔

 

تمام ادیان مثال کے طور پر زرتشت (آتش پرست) یھودیت،مسیحت اور اسلام  میں خواتین کے  لیۓ حجاب ایک لازمی امر ہے ، یہ مقدس  مذہبی  کتابیں ، دینی احکام  اور دستور ، مختلف آداب اور رسوم ،اور ادیان الہی کے پیروانوں  کی روش ، اس بات کے اثبات کے لیۓ بہترین گواہ ھیں ۔