• صارفین کی تعداد :
  • 4913
  • 1/30/2008
  • تاريخ :

حاتم طائی كى بيٹي

 

گل

حضرت على (ع) فرماتے ہيں "" جب قبيلہ طئي كے اسيروں كو لايا گيا تو ان اسيروں ميں سے ايك عورت نے پيغمبر (ص) سے عرض كيا كہ آپ لوگوں سے كہديں كہ وہ ہم كو پريشان نہ كريں اور ہمارے ساتھ نيك سلوك كريں اس لئے كہ ميں اپنے قبيلے كے سردار كى بيٹى ہوں اور ميرا باپ وہ ہے جو عہد و پيمان ميں وفادارى سے كام ليتاہے اسيروں كو آزاد اور بھوكوں كو سير كرتاہے سلام ميں پہل كرتاہے اور كسى ضرورتمند كو اپنے دروازے سے كبھى واپس نہيں كرتا ہيں "" حاتم طائي"" كى بيٹى ہوں پيغمبر (ص) نے فرمايا: يہ صفات جو تم نے بيان كئے ہيں يہ حقيقى مؤمن كى نشانى ہيں اگر تمہارا باپ مسلمان ہو تا تو ميں اس كے لئے دعائے رحمت كرتا، پھر آپ (ص) نے فرمايا: اس كو چھوڑ ديا جائے اور كوئي اس كو پريشان نہ كرے اس لئے كہ اسكا باپ وہ شخص تھا جو مكارم الاخلاق كا دلدادہ تھا اور خدا مكارم الاخلاق كو پسند كرتاہے _ (1)

 

حاتم كى بيٹى كے ساتھ اس سلوك كا يہ اثر ہوا كہ اپنے قبيلے ميں واپس پہنچنے كے بعد اس نے اپنے بھائي "" عدى بن حاتم"" كو تيار كيا كہ وہ پيغمبر (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوكر ايمان لے آئے، عدى اپنى بہن كے سمجھانے پرپيغمبر(ص) كے پاس پہونچا اور اسلام قبول كرليا اور پھر صدر اسلام كے نماياں مسلمانوں، حضرت على (ع) كے جان نثاروں اور ان كے پيروكاروںميں شامل ہوگيا (2)

 


حوالہ جات:

1) محجۃ البيضاء ج4 ص132

 

2) سيرہ ابن ہشام ج4 ص 227