تفسیر سورہ بقرہ آیۃ 67
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُواْ بَقَرَةً قَالُواْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُواً قَالَ أَعُوذُ بِاللّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ (67)
اور وہ موقع بھى ياد كرو جب موسى نے قوم سے كہا كہ حكم ہے كہ ايك گائے ذبح كروتوان لوگوں نے كہا كہ آپ ہميں مذاقبنارہے ہيں _ فرمايا پناہ بخدا كہ ميںجاہلوں ميں سے ہوجاؤں (67)
1_خداوند متعال نے حضرت موسى (ع) كى قوم كو مادہ گائے ذبح كرنے كا حكم ديا _
ان اللہ يامركم ان تذبحوا بقرة
مادہ گائے كے حكم ذبح كا استفادہ بعد والى آيت ميں لفظ '' بكر'' سے ہوتاہے_
2 _ حضرت موسى (ع) اپنى قوم كو فرمان الہى ( گائے ذبح كرنا) پہنچانے والے تھے _
إذ قال موسى لقومہ ان اللہ يامركم ان تذبحوا بقرة
230
3 _ حضرت موسى (ع) كا گائے ذبح كرنے كے حكم پر تاكيد كرنا اللہ تعالى كى جانب سے تھا نہ كہ حضرت موسى (ع) كى رائے_
إذ قال موسى لقومہ ان اللہ يامركم
4 _ بنى اسرائيل كا گائے كے حكم ذبح كو بازيچہ قرار دينا اور اپنے ساتھ تمسخر كئے جانے كے برابر قرار دينا، يہ انكا تحليل و تجزيہ اور باطل گمان تھا_
اتتخذنا ہزواً
'' ہزواً'' يعنى كھيل تماشا سمجھنا اور تمسخر اڑانا_ آيت 72 ، 73 سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ يہ حكم اس قتل كے بارے ميں تھا جو بنى اسرائيل كے درميان ہوا _ ہر قبيلہ اسكا ذمہ دار دوسرے كو جانتا تھا_ يہ جو حضرت موسى (ع) كى قوم ذبح گائے كے فرمان اور واردات قتل ميں كوئي ربط محسوس نہ كرتى تھي_ اس فرمان كا يوں تحليل و تجزيہ كرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ تمسخر كيا جانا سمجھتے تھے_
5 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كا گمان يہ تھا كہ گائے ذبح كرنے كا فرمان حضرت موسى (ع) كى طرف سے تھا نہ كہ اللہ تعالى كى جانب سے _
اتتخذنا ہزواً
'' اتتخذنا ہزواً _ كيا ہمارا تمسخر اڑاتے ہو'' يہ جملہ بنى اسرائيل كا حضرت موسى (ع) كو خطاب تھا_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ ذبح گائے كے حكم كو خداوند متعال كى طرف سے نہيں بلكہ حضرت موسى (ع) كى جانب سے تصور كرتے تھے_
6_ حضرت موسى (ع) جانتے تھے كہ ان كى قوم گائے ذبح كرنے كے فرمان كى مخالفت كرے گى اورڈٹ جائے گي_
ان اللہ يامركم ان تذبحوا بقرة
حضرت موسى (ع) نے حكم الہى كو جملہ اسميہ '' ان اللہ ...'' سے بيان كيا جو حرف تاكيد كے ساتھ آياہے_ معمولاً كلام كے ساتھ تاكيد اس لئے استعمال كى جاتى ہے كہ مخاطب اسكو قبول كرنے پر تيار نہيں ہوتا يايہ كہ اس ميں شك كا اظہار كرتاہے_
7_ اللہ تعالى كا حكم پہنچانے ميں حضرت موسى (ع) كى قوم نے ان پر دروغ گوئي كى تہمت لگائي_
ان اللہ يامركم ... قالوا اتتخذنا ہزواً
حضرت موسى (ع) اس جملہ '' ان اللہ ...'' كے ذريعے صراحت سے بيان فرماتے ہيں كہ يہ اللہ تعالى كا ہى حكم ہے ليكن بنى اسرائيل اس جملہ ''اتتخذنا'' كے ذريعے يہى سمجھتے ہيں كہ يہ موسى (ع) كا حكم ہے _ گويا ان كا گمان تھا كہ حضرت موسى (ع) نے دروغ گوئي سے كام ليتے ہوئے اسكو اللہ كى طرف نسبت دى ہے_
8_ بنى اسرائيل نے حضرت موسى (ع) پر يہ الزام لگايا كہ انہوں نے اپنى قوم كا تمسخر اڑايا ہے_
اتتخذنا ہزواً
9 _ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں معاشرے ميں عقيدہ و رائے كے اظہار كى آزادى حاصل تھي_
اتتخذنا ہزواً
10_ حضرت موسى (ع) نے اس امر سے كہ ان كا شمار جاہلوں
231
ميں ہو اللہ تعالى كى پناہ طلب كى _
اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
11_ حضرت موسى (ع) نے لوگوں كا مذاق اڑانے كو جاہلانہ اقدام قرار ديا اسطرح انہوںنے اپنى قوم كے گمان و خيال كو اپنے بارے ميں نادرست قرار ديا_
قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
12_ حضرت موسى (ع) كى قوم ان پر راسخ ايمان نہ ركھتى تھي_
اتتخذنا ہزواً
13 _ خود كو ناروا اور بے جا الزامات سے بَرى ثابت كرنے كى كوشش كرنا ايك اچھا اور قابل تعريف عمل ہے_
قالوا اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
14 _ انبياء (ع) لوگوں كے تمسخر اڑانے اور انہيںكھيل تماشا تصور كرنے سے پاك و منزہ ہيں _
قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
15 _ انبياء (ع) جاہلانہ كردار سے پاك و منزہ ہيں _
قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
16_ حضرت موسى (ع) كى قوم انبياء (ع) كى ضرورى معرفت نہ ركھتى تھي_
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
17_ حضرت موسى (ع) كا اللہ تعالى كى پناہ مانگنا اس چيز سے تھا كہ حضرت موسى (ع) كسى بھى چيز كو خداوند متعال كى طرف جھوٹ منسوب كريں_
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
يہ جملہ '' اعوذ باللہ ...'' ان الزمات پر ناظر ہے جو اس جملہ '' اتتخذنا ہزواً'' ميں ہيں اس جملہ ميں دو باطل خيال اور بے جا الزام موجود ہيں 1 _ حضرت موسى (ع) نے لوگوں كو بازيچہ سمجھا ہے 2 _ گائے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسى (ع) كى طرف سے ہے نہ كہ خداوند متعال كى جانب سے _
18_ انبياء (ع) ہرگز خداوند متعال كى طرف كسى جھوٹے حكم كى نسبت نہيں ديتے _
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
19_ الہى احكام كے بيان اور ان كو لوگوں تك پہنچانے ميں انبياء (ع) معصوم ہيں _
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
20_ لوگوں كا تمسخر اڑانا جاہلانہ كردار ہے_
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
21 _ جاہلانہ كردار اور وہ لغزشيں جن كى بنياد جہالت پر مبنى ہو ان سے دور رہنے كے لئے اللہ تعالى كى پناہ اور ا س كى نصرت طلب كرنا ضرورى ہے_
قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
232
22 _ جہالت اور نادانى خطرات كو جنم ديتى ہے اور لغزشوں كا سرچشمہ ہے _
اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
''اعوذ''كا مصدر ''عياذ'' ہے جس كا معنى ہے پناہ لينا اور يہ اس وقت ہوتا جب انسان كسى چيز كے شر سے خوف زدہ ہو_
23 _ لوگوں كا مذاق اڑانا اور تمسخر كرنا، اس كى بنياد جہالت و نادانى ہے_
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين
24 _ اللہ تعالى كى طرف كسى امر يا حكم كى جھوٹى نسبت دينے كا منبع اور دليل جہالت و نادانى ہے _
اتتخذنا ہزواً قال اعوذ باللہ ان اكون من الجاہلين_
حضرت موسى (ع) كى قوم كا يہ الزام كہ گائے ذبح كرنے كا حكم اللہ تعالى كى طرف سے نہيں ہے بلكہ موسى (ع) نے اسے خدا كى طرف نسبت دى ہے اس پر حضرت موسى (ع) نے فرمايا '' ميں جاہلانہ امور سے دور ہوں'' يعنى يہ امر جہالت پر مبنى ہے_
25_ امام صادق (ع) نے ارشاد فرمايا: ''ان رجلاً من خيار بنى اسرائيل وعلماء ہم خطب امراة منہم فانعمت لہ وخطبہا ابن عم لذلك الرجل وكان فاسقاً ردياً فلم ينعموا لہ فحسد ابن عمہ الذى انعموا لہ فقعد لہ فقتلہ غيلة ثم حملہ الى موسي(ع) فقال يا نبى اللہ ہذا ابن عمى قد قتل قال موسي(ع) من قتلہ؟ قال لا ادرى ... فعظم ذلك على موسى (ع) فاجتمع اليہ بنو اسرائيل فقالوا ما ترى يا نبى اللہ'' قال لہم موسى (ع) '' ان اللہ يامركم ان تذبحوا بقرة'' ... (1) بنى اسرائيل كے علماء و بزرگان ميں سے ايك فرد نے ايك خاتون سے شادى كى درخواست كى تو اس نے قبول كرلى اسى خاتون كا رشتہ اس عالم دين كے چچا زاد نے بھى مانگا جو نہايت پست اور فاسق و فاجر شخص تھا پس انہوں نے اس كو رد كرديا ( مثبت جواب نہ ديا ) پس اس چچا زاد نے اس عالم دين سے حسد كيا اور اس كى تاك ميں بيٹھ گيا اور اس كو دھوكے سے قتل كرديا پھر اس كا جنازہ حضرت موسى (ع) كے پاس لے گيا _ كہنے لگا اے اللہ كے نبى يہ ميرا چچا زاد ہے اس كو كسى نے قتل كرديا ہے حضرت موسى (ع) نے پوچھا كس نے قتل كيا ہے كہنے لگا مجھے نہيں معلوم ... يہ واقعہ حضرت موسى (ع) پر بڑا گراں گذرا _ بنى اسرائيل حضرت موسى (ع) كے گرد جمع ہوگئے اور كہنے لگے اے اللہ كے نبى (ع) آپ(ع) كا حكم كيا ہے؟ ... تو حضرت موسى (ع) نے فرمايا ''بے شك اللہ تمہيں حكم كرتاہے كہ گائے ذبح كرو ...''
--------------------------------------------------
آزادى :
حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں آزادى 9
استعاذہ : ( پناہ طلب كرنا )
اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنا 10;اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنے كى اہميت 21
--------------------------------------------------------------------------------
1) تفسير قمى ج/ 1 ص 49 ، نورالثقلين ج/1 ص88 ح 240_
233
اظہار رائے كى آزادي:
اظہار رائے كى آزادى كى تاريخ 9
اللہ تعالى :
اوامر الہى 1،3
انبياء (ع) :
انبياء (ع) اور لوگوں كا تمسخر اڑانا 14; انبياء (ع) اور اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا 18; انبياء (ع) اور جاہلانہ عمل 15; انبياء (ع) كى تبليغ 19; انبياء (ع) كا پاك و منزہ ہونا 14،15،18; انبياء (ع) كى صفات 14، 15; انبياء (ع) كى عصمت 19
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل كے تمسخر 4،11; بنى اسرائيل اور انبياء (ع) 16; بنى اسرائيل اور حضرت موسى (ع) ; 7،8،12; بنى اسرائيل كى حضرت موسى (ع) پر بے اعتقادى 12; بنى اسرائيل كے گمان و توہمات5; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،4،5 ، 7،8; بنى اسرائيل كى جہالت 11،16; بنى اسرائيل كا گائے كو ذبح كرنا 1،3،5; بنى اسرائيل كا خدا كے بارے ميں عقيدہ 11; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ 25; بنى اسرائيل كى گائے 4،6،7
جہالت:
جہالت كے نتائج 21، 22،23،24
جھوٹ باندھنا :
اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے كى بنياد24
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى (ع) كا پناہ طلب كرنا 10،17; حضرت موسى (ع) كا قبل ازوقت متوجہ ہونا 6; حضرت موسى (ع) كى تبليغ 2; حضرت موسى (ع) پر تمسخر اڑانے كى تہمت 8; حضرت موسى (ع) پر دروغ گوئي كى تہمت 7; حضرت موسى كا واقعہ 6،7،8،10،11; حضرت موسى (ع) كى ذمہ دارى 2; حضرت موسى (ع) اور اللہ تعالى پر جھوٹ كى نسبت 17; حضرت موسى (ع) اور عقيدہ كى تصحيح 11; حضرت موسى (ع) اور جہلاء 10
خود:
خود كو تہمت سے بَرى كرنا 13
روايت: 25
عقيدہ:
آزادى عقيدة كى تاريخ 9
عمل:
جاہلانہ عمل سے اجتناب 21; پسنديدہ عمل 13; جاہلانہ عمل 20
عوام:
عوام كا تمسخر 20
گائے : 1
لغزش :
لغزش كے اسباب 21،22
مدد طلب كرنا :
اللہ تعالى سے مدد طلب كرنے كى اہميت 21
مذاق اڑانا:
مذاق اڑانے كى بنياد23