• صارفین کی تعداد :
  • 4348
  • 1/26/2008
  • تاريخ :

13 رجب

 

یا علی

13 رجب سن تیس عام الفیل کو رسول اکرم (ص) کے چچازاد بھائی داماد اور جانشین حضرت علی (ع) کی خانۂ کعبہ میں ولادت باسعادت ہوئی ۔آپ کی والدۂ ماجدہ کا نام فاطمہ بنت اسد اوروالد گرامی کا نام ابوطالب تھا ۔حضرت علی (ع) نے بچپن سے ہی رسول اکرم (ص) کی آغوش میں پرورش پائي ۔سنہ 2 ھ میں دختر رسول (ص) حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کےساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئے۔شب ہجرت بستر رسول (ص) پر سوکرنبی اکرم کی جان بچائي اور مدینے میں بھی غزوۂ تبوک کےعلاوہ رسول اکرم (ص) کی تمام غزوات میں حضرت علی (ع) شریک تھے اور ہر مرحلے میں آپ (ص) کے یار و مدد گار تھے۔حضرت علی (ع) انتہائي شجاع اور بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت نرم دل اور لطیف طبیعت کے مالک تھے ۔آپ جس طرح محاذ جنگ پردشمنوں سےمردانہ وارمقابلہ کرتے تھے اسی طرح اسلامی معاشرے میں بھی کسی ناجائز عمل کو برداشت نہیں کرتے تھے ۔آپ اسلامی حق و انصاف کےحقیقی علمبردار تھے ۔آپ اطاعت اور بندگي خدا اس طرح انجام دیتے تھے کہ عبادت کے وقت دنیا کی خبر نہیں رہتی تھی اور اللہ تعالیٰ کی عظمت اور جلالت میں اس طرح کھوجایا کرتے تھے گویا آپ زمین پرنہ ہوں بلکہ عالم ملکوت میں سیرکررہے ہوں ۔حضرت علی (ع) کے یوم ولادت کی مناسبت سے آپ کا ایک زرین قول پیش خدمت ہے ۔آپ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ اس طرح پیش آؤ کہ اگر مرجاؤ تو تم پرلوگ روئیں اور اگر زندہ رہو تو تمہارے ساتھ نیکی کریں ۔