• صارفین کی تعداد :
  • 6575
  • 1/23/2008
  • تاريخ :

نہج البلاغہ میں حضرت آدم(ع) کی خلقت کی کیفیت

 

نہج البلاغہ

پروردگار متعال نے زمین کے سخت و نرم اور شورو شیریں حصوں سے خاک کو جمع کیا اور اسے پانی سے اس قدر بھگویا کہ بالکل خالص ہوگئی اور پھر تری میں اس قدر گوندھا کہ لسدار بن گئی اور اس سے ایک ایسی صورت بنائی جس میں موڑ بھی تھے اور جوڑ بھی۔اعضاء بھی تھے اور جوڑ بند بھی۔پھر اسے اس قدر سکھایا کہ مضبوط ہوگئی اور اس قدر سخت کیا کہ کنکھنانے لگی اور یہ صورت حال ایک وقت معین اور مدت خاص تک برقرار رہی جس کے بعد اس میں مالک نے اپنی روح کمال پھونک دی اور اسے ایسا انسان بنادیا جس میں ذہن کی جولانیاں بھی تھیں اورف کر کے تصرفات بھی۔کام کرنے والے اعضاء و جوارح بھی تھے اور حرکت کرنے والے ادوات و آلات بھی حق و باطل میں فرق کرنے والی معرفت بھی تھی اورمختلف ذائقوں ‘ خوشبووں‘ رنگ و روغن میں تمیز کرنے کی صلاحیت بھی۔ اسے مختلف قسم کی مٹی سے بنایا گیا جس میں موافق اجزاء بھی پائے جاتے تھے اورمتضاد و عناصربھی اور گرمی ‘ سردی‘ تری خشکی جیسے کیفیات بھی۔

 

پھر پروردگار نے ملائکہ سے مطالبہ کیا کہ اس کی امانت کو واپس کریں اور اس کی معہودہ وصیت پرعمل کریں یعنی اس مخلوق کے سامنے سر جھکادیں اور اس کی کرامت کا اقرار کرلیں۔چنانچہ اس نے صاف صاف اعلان کردیا کہ آدم  کو سجدہ کرو اور سب نے سجدہ بھی کرلیا سوائے ابلیس کے کہ اسے تعصب نے گھیر(۳) لیااور بد بختی غالب آگئی اور اس نے آگ کی خلقت کو وجہ عزت اور خاک کی خلقت کو وجہ ذلت قراردے دیا۔مگر پروردگار نے اسے غضب الٰہی کے مکمل استحقاق ،آزمائش کی تکمیل اور اپے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے یہ کہہ کر مہلت دے دی کہ” تجھے روز وقت معلوم تک کے لئے مہلت دی جا رہی ہے“۔

 

اس کے بعد پروردگار نے آدم کو ایک ایسے گھر(۴)میں ساک کردیا جہاں کی زندگی خوش گوار اور مامون و محفوظ تھی اور پھر انہیں ابلیس اور اس کی عداوت سے بھی با خبر کردیا۔لیکن دشمن نے ان کے جنت کے قیام اورنیک بندوں کی رفاقت سے جل کر انہیں دھوکہدے دیا اور انہو ں نے بھی اپنے یقین محکم کو شک اور عزم مستحکم کو کمزوری کے ہاتھوں فروخت کردیا اور اس طرح مسرت کے بدلے خوف کو لے لیا اورابلیس کے کہنے میں آکر ندامت کا سامان فراہم کرلیا۔پھر پروردگار نے ان کے لئے توبہ کا سامان فراہم کردیا اور اپنے کلمات رحمت کی تلقن کردی اور ان سے جنت میں واپسی کاوعدہ کرکے انہیں آزمائش کی دنیامیں اتار دیا جہاں نسلوں کا سلسلہ قائم ہونے والا تھا۔