• صارفین کی تعداد :
  • 4083
  • 1/22/2008
  • تاريخ :

تلاوت قرآن

 

قرآن مجید

تلاوت کے سلسلہ میں قرآن نے انسانوں کو حکم دیا کہ جہاں تک تم سے ممکن اور  میسر ہوقرآن کی تلاوت کیاکرو:

فَاقْرَئُوا مَا تَیَسَّرَ مِنْ الْقُرْآن اس وحی الٰہی کی تلاوت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم پر کس طرح ھوئی؟

قرآن میں ارشاد ھوتاہے ھم نے برحق تم پر قرآن کی تلاوت کی: <تِلْکَ آیَاتُ اللہِ نَتْلُوہَا عَلَیْکَ بِالْحَق>کہ یہاں تلاوت حق کے ھمراہ ہے یعنی صرف حق وحقیقت ھی ہے اور کوئی باطل اس کے حریم میں راہ نہیں پاسکتا

تلاوت کس طرح حق ھوتی ہے ؟

 

تلاوت درج ذیل صورتوں میں حق ہے:

۱۔ تلاوت شدہ امر حق ھو۔

۲۔ تلاوت کرنے والا صحیح تلاوت کرے

۳۔ تلاوت سننے والا درست سمجہے اور درست قرار دے۔

 

اگر ان تینوں ارکان میں سے کوئی ایک برحق نہ ھوتو یہ تلاوت حق نہیں ہے۔ یعنی اگر مطلب حق نہ ھو یا کہنے اور پڑھنے والا حق نہ کہے یا سننے والا اس حق کے سننے میں غلطی کرے تو تلاوت حق نہ ھوگی۔

خداوند عالم کی تلاوت کے سلسلہ میں تو ظاہر ہے کہ حق کے سواکسی اور شئے کا وجود ھی نہیں ہے:

<وَاللہُ یَقُولُ الْحَقَّ وَہُوَ یَہْدِی السَّبِیلَ> (اللہ حق کہتا ہے اور وہی ہے جوراہ کی ھدایت وراہنمائی کرتاہے)

اس کا دوسرارکن بھی حق ہے کیونکہ جواسے لے کر آتا ہے، امین ہے اور اس کی امانت میں کبھی خیانت کی رسائی نہیں ھوسکتی: ”مطاع ثم امین“( تکویر ۲۱) ملائکہ کا سردار اور فرمانروا (جبرئیل) امین وحی ہے اور بارگاہ خداوندی کے تمام مقرب فرشتے بھترین اور باعظمت سفیر ہیں: <سَفَرَۃٍکِرَامٍ بَرَرَۃٍ>

پیغمبر اکرم معصوم اور مطہر ہیں۔ حق سنتے ہیں اور حق لے آتے ہیں۔

تیسرا رکن بھی یہ ہے کہ یہ سفراء اور آیات کے پہنچانے والے امین اور صالح ونیکو کار ہیں۔ کہ حق کے سوا اور کچھ نہیں سنتے اور یہ عظیم پیغمبر تم لوگوں پر ایسی کتاب کی تلاوت کرتا ہے جس میں کبھی کسی غلطی، اشتباہ یا تناقض اور ٹکراؤ کی گنجائش ھی نہیں ہے بلکہ یہ کتاب مطہر ہیں  سورہٴ مبارکہٴ بینہ میں ارشاد ھوتا ہے:<لَمْ یَکُنْ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ وَالْمُشْرِکِینَ مُنفَکِّینَ حَتَّی تَاٴْتِیَہُمْ الْبَیِّنَة> کافرین اہل کتاب اور مشرکین دست بردار نہیں تہے یہاں تک کہ ان کی طرف بینہ اور روشن دلیل آتی۔