• صارفین کی تعداد :
  • 3646
  • 1/20/2008
  • تاريخ :

قريش كا ايك ہزار كا لشكر

 

لشکر

اس ہنگامے ميں ابوسفيان اپنا قافلہ خطرے كے علاقے سے نكال لے گيا _اصل راستے سے ہٹ كردريائے احمر كے ساحل كى طرف سے وہ تيزى سے مكہ پہنچ گيا _ اس كے ايك قاصدكے ذريعے لشكر كو پيغام بھيجا:

 

خدانے تمہارا قافلہ بچاليا ہے ميرا خيال ہے كہ ان حالات ميں محمد كامقابلہ كرنا ضرورى نہيں كيونكہ اس كے اتنے دشمن ہيں جو اس كا حساب چكاليں گے _

 

لشكر كے كمانڈرابوجہل نے اس تجويز كو قبول نہ كيا ، اس نے اپنے بتوں لات اور عزى كى قسم كھائي كہ نہ صرف ان كا مقابلہ كريں گے بلكہ مدينہ كے اندر تك ان كا تعاقب كريں گے يا انہيں قيدكرليں گے اور مكہ ميں لے آئيں گے تاكہ اس كاميابى كا شہرہ تمام قبائل عرب كے كانوں تك پہنچ جائے _ آخر كارلشكر قريش بھى مقام بدر تك آپہنچا، انہوں نے اپنے غلام كوپانى لانے كے لئے كنويں كى طرف بھيجے ،اصحاب پيغمبر نے انہيں پكڑليا اور ان سے حالات معلوم كرنے كے لئے انہيں خدمت پيغمبر (ص) ميں لے آئے حضرت نے ان سے پوچھا تم كون ہو ؟ انہوں نے كہا : ہم قريش كے غلام ہيں ، فرمايا: لشكر كى تعداد كيا ہے ؟ انہوں نے كہا : ہميں اس كا پتہ نہيں، فرمايا : ہرروز كتنے اونٹ كھانے كے لئے نحركرتے ہيں ؟ انہوں نے كہا : نو سے دس تك، فرمايا: ان كى تعداد 9/ سوسے لے كر ايك ہزار تك ہے (ايك اونٹ ايك سو فوجى جوانوں كى خواراك ہے ) _

 

ماحول پُر ہيبت اور وحشت ناك تھا لشكر قريش كے پاس فراواں جنگى سازوسامان تھا _ يہاں تك كہ حوصلہ بڑھانے كے لئے وہ گانے بجانے والى عورتوں كو بھى ساتھ لائے تھے _ اپنے سامنے ايسے حريف كو ديكھ رہے تھے كہ انہيں يقين نہيں آتا تھا كہ ان حالات ميں وہ ميدان جنگ ميں قدم ركھے گا_