• صارفین کی تعداد :
  • 5131
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

اسمائے باري تعالي? اور آيات الہي کو مس کرنا

 

قرآن

س ۱۴۷:ان ضمیروں کو چھونے کا کیا حکم ہے جو ذات باری تعالیٰ کے نام کی جگہ استعمال ہوتی ہیں جیسے جملہ ”باسمہ تعالیٰ“ کی ضمیر۔

ج: ضمیر کا وہ حکم نہیں ہے جو لفظ ” اللہ “ کا ہے ۔

س ۱۴۸:لفظ ” اللہ “ کی جگہ یہ علامت ” ا۔۔۔“ لکھنا رائج ہوگیا ہے اس علامت کو بغیر وضو کے مس کرنے کا کیا حکم ہے؟

ج: الف اور ان نقطوں کاوہ حکم نہیں ہے جو لفظ ” اللہ“ کا ہے اور انہیں بغیر وضو کے چھونا جائز ہے ۔

س ۱۴۹: جہاں میں ملازمت کرتاہوں وہاں خط و کتابت میں لفظ ” اللہ‘ کو اس صورت ” ا٠٠٠“ میں لکھاجاتاہے کیا لفظ ” اللہ “ کی جگہ الف اور تین نقطوں کا لکھنا شرعاً صحیح ہے ؟

ج: شریعت کی رو سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

س ۱۵۰: کیا صرف اس احتمال کی بناپر کہ لوگ اسے بغیر وضو کے چھوئیں گے لفظ ” اللہ “ لکھنے سے پرہیز کرنا یا اسے اس صورت ” ا٠٠٠“ میں لکھنا جائز ہے ؟

ج: اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

س ۱۵۱:نابینا افراد کے پڑھنے لکھنے کیلئے ایک ابھرے ہوئے رسم الخط سے استفادہ کیا جاتاہے جو ”بریل رسم الخط“ کے نام سے مشہور ہے یہ رسم الخط انگلیوں سے مس کرکے پڑھا جاتاہے کیا نابینا افراد کیلئے قر

--------------------------------------------------------------------------------

آن کریم کے ان حروف اور اسمائے طاہرہ کو مس کرنے کیلئے باوضو ہونا واجب ہے کہ جو بریل رسم الخط میں لکھے ہوئے ہیں یا نہیں؟

ج: اگرابھرے ہوئے نقطے  اصلی حروف کی علامات ہیں تو ان پر اصلی حروف والا حکم جاری نہیں ہوگا لیکن اگر آگاہ عرف کی نظر میں اسے خط شمار کیا جائے تو اسے چھونے کے سلسلے میں احتیاط کی رعایت کرنا ضروری ہے ۔

س ۱۵۲: ” عبداللہ “ اور ” حبیب اﷲ“ جیسے اسماءکو بغیر وضو کے چھونے کا کیا حکم ہے ؟

ج: لفظ ” اللہ“ کو بغیر وضو کے چھونا جائز نہیں ہے اگر چہ یہ کسی مرکب نام کا جز ہی ہو ۔

س ۱۵۳: کیا حیض والی عورت کیلئے ایسا گلوبند پہننا جائز ہے جس پر پیغمبر اکرم  کا اسم مبارک نقش ہو۔

ج: ایسا گلوبند پہننے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن احتیاطاً واجب ہے کہ پیغمبر اکرم (ص)کے اسم مبارک کو اپنے بدن سے مس نہ ہونے دے۔

س ۱۵۴:قرآن کریم کی تحریر کو بغیر وضو کے جو چھونا حرام ہے تو کیا یہ صرف اس تحریر کے ساتھ مختص ہے جو قرآن کریم میں ہو یا اس قرآنی تحریر کو بھی چھونا حرام ہے جو کسی دوسری کتاب، اخبار، رسالے ، سائن بورڈ اور دیوارو غیرہ پر ہو۔

ج: قرآن کریم کے حروف اور آیات کو بغیر وضو کے چھونا حرام ہے خواہ یہ قرآن کریم میں ہوں یا کسی دوسری کتاب، اخبار ، رسالے اور سائن بورڈ و غیرہ پر ۔

س ۱۵۵:ایک گھرانہ خیر و برکت کے قصد سے چاول کھانے کیلئے ایسے برتن کو استعمال کرتاہے جس میں آیۃ الکرسی اور دیگر آیات قرآن لکھی ہوئی ہیں کیا اس کام میں کوئی اشکال ہے ؟

ج: اگر باوضو ہوں یا اس برتن سے چمچے کے ذریعے کھانا نکالیں تو اشکال نہیں ہے۔

س ۱۵۶: جو لوگ ذات باری تعالیٰ اور ائمہ معصومین (علیہم السلام)کے اسمائے مبارکہ یا آیات قرآن کو کسی مشین کے ذریعے لکھتے ہیں کیا ان کیلئے لکھتے وقت با وضو ہونا ضروری ہے ؟

ج: اس کام کیلئے طہارت شرط نہیں ہے لیکن وضو کے بغیر اس نوشتے کو مس کرنا جائز نہیں ہے ۔

س ۱۵۷:کیا اسلامی جمہوریہ ایران کے مونوگرام کو بغیر وضو کے چھونا حرام ہے ؟

ج: اگر عرف عام میں اسے لفظ ” اللہ“ سمجھا اور پڑھا جاتاہے تو بغیر طہارت کے اسے چھونا حرام ہے ورنہ کوئی اشکال نہیں ہے اگر چہ احوط یہ ہے کے اسے بغیر طہارت کے مس کرنے سے اجتناب کیا جائے ۔

س ۱۵۸:اسلامی جمہوریہ ایران کے مونوگرام کو دفتری استعمال کے کاغذات پر چھپوانے اور خط و کتابت و غیرہ میں اس سے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟

ج: لفظ ” اللہ “ یا اسلامی جمہوریہ ایران کے مونوگرام کے لکھنے اور چھپوانے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن احوط یہ ہے کہ لفظ ” اللہ “ جواسلامی جمہوریہ ایران کے مونوگرام میں ہے اسکے شرعی احکام کی بھی رعایت کی جائے۔

س ۱۵۹:ان ڈاک ٹکٹوں سے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے جن پر آیات قرآنی چھپی ہوئی ہوتی ہیں اور ہر روز چھپنے والے اخبار و جرائد میں لفظ ” اللہ“ ، دیگرا سمائے الہی، آیات قرآنی یا کسی ادارے کے ایسے مونوگرام کے چھاپنے کا کیا حکم ہے جو قرآن کریم کی آیات پر مشتمل ہے ۔

ج: قرآن کریم کی آیات اور اسمائے الہی و غیرہ کے چھاپنے اور شائع کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن یہ جسکے ہاتھوں میں پہنچیں اس پر واجب ہے کہ انکے شرعی احکام کی رعایت کرے، انکی بے احترامی نہ کرے، انہیں نجس نہ کرے اور بغیر وضو کے انہیں مس نہ کرے۔

س ۱۶۰:بعض اخباروں میں لفظ ”اﷲ“ یا قرآن کریم کی آیات لکھی ہوئی ہوتی ہیں کیا ان میں کھانے کی چیزیں لپیٹنا ، ان پر بیٹھنا ، ان سے بطور دسترخوان استفادہ کرنا اور انہیں کوڑے میں پھینکنا جائز ہے ؟ اور یہ چیز بھی مدنظر رہے کہ ان کاموںکیلئے دیگر راہوں سے استفادہ کرنا مشکل ہے۔

ج: جن موارد میں ان اخباروں سے استفادہ کرنے کو عرف عام میں بے احترامی شمار کیا جائے ان میں جائز نہیںہے اور جہاں بے احترامی شمار نہ کیا جائے وہاں جائز ہے۔

س ۱۶۱:کیا انگھوٹھی پر نقش کئے گئے الفاظ کو چھونا جائز ہے ؟

ج: اگر یہ ایسے کلمات ہوں کہ جنہیں مس کرنے کیلئے طہارت شرط ہے تو بغیر طہارت کے انہیں مس کرنا جائز نہیں ہے۔

س ۱۶۲: جن چیزوں پر ذات باری تعالیٰ کے نام لکھے ہوتے ہیں انہیں ندیوں اور نالوں میں پھینکنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے بے احترامی شمار نہیں کیا جائیگا؟

ج: اگر عرف عام میں اسے بے حرمتی شمار نہ کیا جائے تو اشکال نہیں ہے ۔

س ۱۶۳: تصحیح شدہ امتحانی پر چوں کو کوڑے میں پھینکنے یا انہیں جلانے کیلئے کیا یہ اطمینان کرلینا ضروری ہے کہ ان میں اسمائے باری تعالیٰ یا ائمہ معصومین کے نام لکھے ہوئے نہیں ہیں ؟ نیز کیا ان کاغذوں کو پھینک دینا جنکی ایک طرف خالی ہے اور ان میں کچھ لکھا ہوا نہیں ہے اسراف ہے یا نہیں ؟

ج: تحقیق اور جستجو کرنا ضروری نہیں ہے ۔ اور جب تک پرچے پر اللہ تعالیٰ کے ناموں کے لکھے ہونے کا علم نہ ہو اسے کوڑے میں پھینکنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ جن کاغذوں سے کارٹون سازی میں استفادہ کیا جاسکتاہے یا انکی ایک طرف میں لکھا ہوا ہے اور دوسری طرف خالی ہے اور اس سے لکھنے میں استفادہ کیا جاسکتاہے انہیں جلانا یا کوڑے میں پھینکنا اشکال سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس میں اسراف کا شبہ ہے ۔

س ۱۶۴: وہ کونسے اسمائے مبارکہ ہیں جنکا احترام واجب ہے اور انہیں بغیر وضو کے مس کرنا حرام ہے ؟

ج: ذات باری تعالیٰ کے مخصوص اسما ءاور صفات کو وضو کے بغیر مس کرنا حرام ہے اور احوط یہ ہے کہ انبیائے کرام اور ائمہ معصومین کے ناموں کے سلسلے میں بھی یہی حکم جاری کیا جائے۔

س ۱۶۵:ضرورت کے وقت اسماءمبارکہ اور آیات قرآنی کے محو کرنے کے شرعی طریقے کونسے ہیں ؟ نیز اسرار کو محفوظ رکھنے کیلئے ان اوراق کے جلانے کا کیا حکم ہے جن پر لفظ ” اللہ“ اور قرآنی آیات لکھی ہوں۔

ج: انہیں خاک میں دفن کرنے یا پانی میں بہادینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن انہیں جلانے کا جائز ہونا مشکل ہے اور اگر اسے بے حرمتی شمار کیا جائے تو جائز نہیں ہے مگر یہ کہ جب جلانے پر مجبور ہو اور قرآنی آیات اور اسمائے مبارکہ کا جدا کرنا بھی ممکن نہ ہو ۔

س ۱۶۶: اگر اسمائے مبارکہ اور قرآنی آیات کو اس طرح ریزہ ریزہ کردیا جائے کہ انکے دو حرف بھی اکٹھے نہ رہیں اور پڑھنے کے قابل نہ رہیں تو انکا کیا حکم ہے ؟ نیز کیا اسمائے مبارکہ اور قرآنی آیات کے محو کرنے اور انکے حکم کے ساقط ہو جانے کیلئے انکے حروف میں کمی بیشی کرکے انکی تحریری صورت کو تبدیل کردینا کافی ہے؟

ج: مذکورہ طریقے سے ریزہ ریزہ کرنا اگر بے حرمتی شمار کیا جائے تو جائز نہیں ہے اور اگر بے حرمتی شمار نہ کیا جائے تو بھی جب تک لفظ ”اللہ“اور قرآنی آیات محو نہ ہوجائیں کافی نہیں ہے نیز جن حروف کو لفظ ” اللہ “ لکھنے کے ارادے سے لکھا گیا ہے ان میں بعض حروف کی کمی بیشی کرکے انکی تحریری صورت کو تبدیل کردینا انکے شرعی حکم کے زائل ہوجانے کیلئے کافی نہیں ہے ہاں اگر حروف کو یوں تبدیل کیا جائے کہ وہ محو جیسے ہوجائیںتو حکم کا زائل ہوجانا بعید نہیں ہے اگر چہ احتیاط یہ ہے کہ انہیں بھی بغیر وضو کے مس کرنے سے اجتناب کیاجائے۔