• صارفین کی تعداد :
  • 4629
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

پاني کے احکام

 

دشت

س ۷۰ : بغیر کسی پریشر کے نیچے کی طرف بہنے والے قلیل پانی کا نچلا حصہ ، اگر نجاست سے مل جائے تو کیا اس پانی کا اوپر والا حصہ ، پاک رہے گا ؟

ج: ایسے پانی کا اوپر والا حصہ پاک ہے بشرطیکہ اس پر اوپر سے نیچے کی جانب بہنا صادق آئے ۔

س ۷۱:کیا نجس کپڑے کو جاری یا کر پانی سے دھونے کی صورت میں نچوڑنا واجب ہے یا نہیں بلکہ نجاست کے دور ہوجانے کے بعد جب اسکے تمام حصوں تک پانی پہنچ جائے تو وہ پاک ہوجائے گا؟

ج:احتیاط یہ ہے کہ اسے نچوڑا یا جھٹکا جائے ۔

س ۷۲:نجس کپڑے کو کر یا جاری پانی سے پاک کرنے کیلئے کیا پانی سے باہر نکال کر نچوڑنا ضروری ہے یا پانی کے اندر ہی نچوڑ لینا کافی ہے ۔

ج: پانی کے اندر ہی نچوڑ لینا یا جھٹک لینا کافی ہے ۔

س ۷۳:اگر نجس قالین یا بڑی دری کو اس ٹونٹی کے پانی سے دھویا جائے جو شہر کی بڑی ٹینکی سے متصل ہے تو کیا صرف نجس جگہ تک پانی کے پہنچ جانے سے وہ پاک ہوجائیں گے یا ان سے دھوون (غسالہ)کا جدا کرنا بھی ضروری ہے ؟

ج:اس پانی کے ساتھ پاک کرنے کی صورت میں دھوون کا جدا کرنا شرط نہیں ہے بلکہ جب پانی نجس مقام تک پہنچ جائے تو نجاست کے دور ہو جانے اور پانی کے قالین کے ساتھ اتصال کے وقت قالین پر ہاتھ پھیر کر پانی کو حرکت دینے کے بعد قالین پاک ہو جائے گا۔

س ۷۴:جو پانی بذات خود گاڑھاہے اس سے وضو اور غسل کرنے کا حکم کیا ہے ؟ جیسے سمندر کا پانی جو نمکیات کی فراوانی کی وجہ سے گاڑھا ہوچکاہے یا ارومیہ کی جھیل کا پانی یا اس سے بھی زیادہ گاڑھاپانی؟

ج:پانی کا صرف نمکیات کی وجہ سے گاڑھاہونا، اسے خالص پانی کے دائرے سے خارج نہیں کرتا اور خالص پانی کے شرعی احکام کے مرتب ہونے کا معیار یہ ہے کہ اسے عرف عام میں خالص پانی کہا جائے۔

س ۷۵:کیا پانی پر کر کا حکم اس وقت لگے گا جب اس کے کر ہونے کا علم ہو یا صرف کر پر بنارکھ لینا ہی کافی ہے؟ (جیسے ٹرین و غیرہ کی ٹینکیوں میں موجود پانی)۔

ج:اگر یہ ثابت ہوجائے کہ پہلے وہ کر تھا، تو اس کے کر ہونے پر بنا رکھنا جائز ہے ۔

س ۷۶: امام خمینی کی توضیح المسائل (مسئلہ نمبر ۱۴۷) میں آیاہے ” نجاست و طہارت کے بارے میں ممیز بچے کی بات پر اس وقت تک اعتبار نہیں کیا جائیگا جب تک وہ بالغ نہ ہوجائے“ اس فتویٰ کی پابندی بڑی مشقت کا باعث ہے مثلاً اس کا لازمہ یہ ہے کہ جب تک بچہ ۱۵سال کا نہیں ہوجاتا والدین کے لئے ضروری ہے کہ اس کے رفع حاجت کے بعد خود اس کی طہارت کرائیں ایسے میں ہماری شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

ج:جو بچہ سن بلوغ کے قریب ہے اس کی بات قابل اعتبار ہے ۔

س ۷۷:بعض اوقات پانی میں ایسا مواد ملاتے ہیں جس سے پانی کارنگ دودھ جیسا ہوجاتاہے کیا یہ پانی مضاف ہوجائے گا ؟ اور اس سے وضو اور طہارت کرنے کا حکم کیا ہے ؟

ج:اس پانی پر مضاف پانی کا حکم جاری نہیں ہوگا۔

س ۷۸: پاک کرنے کے لحاظ سے کر اور جاری پانی میں کیا فرق ہے ؟

ج:دونوںمیں کوئی فرق نہیں ہے ۔

س ۷۹: اگر نمکین پانی کو ابالا جائے تو کیا اس کی بھاپ سے حاصل ہونے والے پانی سے وضو کرنا صحیح ہے ؟

ج:اگر اس پر خالص پانی کا نام صدق کرے تو اس پر آب مطلق کے احکام جاری ہوں گے ۔

س ۸۰:پاؤں یاجوتے کا تلوا پاک کرنے کے لئے پندرہ قدم چلنا شرط ہے ، تو کیا عین نجاست کے زائل ہونے کے بعد اتنا چلنا ضروری ہے یا عین نجاست کے ہوتے ہوئے بھی پندرہ قدم چلنا کافی ہے ؟ اور اگر پندرہ قدم چلنے سے عین نجاست زائل ہوجائے تو کیا پاؤں یاجوتے کا تلوا پاک ہوجائے گا؟۔

ج: جس شخص کے پاؤں یاجوتے کا تلوا زمین پر چلنے کی وجہ سے نجس ہوا ہو اگر وہ پاک اور خشک زمین پر تقریبا دس قدم چلے تو اسکے پاؤں یاجوتے کا تلوا پاک ہوجائیگابشرطیکہ ان پر لگی عین نجاست دور ہوجائے۔

س ۸۱:کیا تارکول یا اسفالٹ سے بنی ہوئی سڑک پر چلنے سے پاؤں یا جوتے کا تلوا پاک ہوجاتاہے۔

ج:وہ زمین جس پر تارکول یا اسفالٹ بچھا یا گیا ہو پاؤں یا جوتے کے تلوے کو پاک نہیں کرتی۔

س ۸۲:کیا سورج مطہرات میں سے ہے ؟ اور اگر یہ مطہرات میں سے ہے تو اس کے پاک کرنے کے شرائط کیا ہیں؟

ج:سورج زمین کو اور ہر غیر منقول چیز کو پاک کرتاہے جیسے مکان اور اس میں استعمال شدہ چیزیں جیسے لکڑی ، دروازے اور کھڑ کیاں و غیرہ یہ چیزیں عین نجاست کے دور ہونے کے بعد ، سورج کی شعاعیں پڑنے سے پاک ہوجاتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اس سے پہلے انکی عین نجاست زائل ہوچکی ہو اور سورج کی شعاعوں کے پڑنے کے وقت یہ گیلی ہوں اور سورج کے ذریعے خشک ہوں۔

س ۸۳: ان نجس کپڑوں کو کس طرح پاک کیا جائے گا جن کا رنگ پاک کرنے کے دوران پانی کو رنگین کردے؟

ج:اگر کپڑوں کا رنگ اترنے سے پانی مضاف نہ ہوجائے تو ان پر پانی ڈالنے سے وہ پاک ہوجائیں گے۔

س ۸۴:ایک شخص غسل جنابت کرنے کے لئے ٹب یا اس جیسے کسی اور برتن میں پانی جمع کرتا ہے اور غسل کے دوران پانی کے قطرے اس برتن میں بھی گرتے ہیں تو کیا اس برتن میں موجود پانی نجس ہو جائے گا ؟ اور کیا اس پانی سے غسل مکمل نہیں کیا جاسکتا؟

ج:اگر پانی بدن کے پاک حصے سے ٹب و غیرہ میں گرا ہو تو پاک ہے اور اس پانی سے غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

س ۸۵: کیا نجس پانی کے ذریعہ گندھی ہوئی مٹی سے بنے ہوئے تنور کا پاک کرنا ممکن ہے ؟

ج:تنور کا ظاہری حصہ دھوکر پاک کیا جاسکتاہے اور روٹیاں پکانے کے لئے تنور کے اسی ظاہری حصے کا پاک ہونا کافی ہے کہ جس پر روٹیاں لگائی جاتی ہیں۔

س ۸۶:اگر نجس گھی میں ایسا کیمیاوی عمل انجام دیا جائے کہ اب یہ مادہ نئے خواص کا حامل بن جائے تو کیا پھر بھی یہ نجس رہے گا یا یہ کہ اس پر استحالہ کا حکم جاری ہوگا؟

ج: نجس چیزوں کو پاک کرنے کیلئے ان میں صرف ایسا کیمیاوی عمل انجام دینا کافی نہیں ہے جو ان میں نئی خاصیات پیدا کردے۔

س ۸۷: ہمارے دیہات میں ایسا حمام ہے جسکی چھت مسطح اور ہموار ہے حمام کا پانی بخارات بن کر چھت کے نچلے حصے پر جمع ہوتاہے اور پھر وہاں سے پانی کے قطرے نہانے والوں کے سروں پر گرتے ہیں کیا یہ قطرے پاک ہیں ؟ اور کیا ان قطروں کے گرنے کے بعد بھی غسل صحیح ہے ؟

ج: حمام کے پانی سے بننے والی بھاپ پاک ہے ، اسی طرح پاک چھت سے گرنے والے قطرے بھی پاک ہیں اور ان قطروں کے بدن پر گرنے سے غسل کے صحیح ہونے پر اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی غسل کرنے والے کا بدن نجس ہوتاہے۔

س ۸۸:علمی تحقیقات کے نتائج بتاتے ہیں کہ گٹنروں اور نالیوں کے گندے پانی کا وزن معدنی مواد اور جراثیم کی ملاوٹ کی وجہ سے پانی کے طبعی وزن سے دس فیصد زیادہ ہو جاتاہے ۔پانی صاف کرنے والی مشین ، اس سے ان مواد اور جراثیم کو فزیکل ، کیمیکل اور بیالوجیکل عمل کے ذریعہ جدا کردیتی ہے چنانچہ مکمل طور پر صاف ہو جانے کے بعد یہ پانی فیزیکلی(رنگ، بو اور مزہ) کیمیکلی (مخلوط معدنی مواد) اور طبی اعتبار سے (مضر جراثیم سے) بہت سی نہروں اور جھیلوں کے پانی سے کئی گنا زیادہ صاف و شفاف اور بہتر ہوجاتاہے، خاص طور پر اس پانی سے، جو آبیاری کے لئے استعمال ہوتاہے اور چونکہ یہ پانی صاف ہونے سے پہلے نجس تھا تو کیا مذکورہ بالا عمل کے ذریعے پاک ہوجائے گا اور اس پر استحالہ کا حکم لاگو ہوگا یا صاف ہونے کے بعد بھی نجس ہی رہے گا ؟

ج:صرف معدنی مواد اور جراثیم و غیرہ کو جدا کردینے سے استحالہ حاصل نہیں ہوتا ، مگر یہ کہ تصفیہ والے عمل کے ذریعے پانی کو بخارات میں بدل دیا جائے اور پھر بخارات کو پانی کی صورت میں بدلا جائے ۔