• صارفین کی تعداد :
  • 6930
  • 1/17/2008
  • تاريخ :

تقليد کے شرائط

 

نیلوفر آبی

س٩: کیا ایسے مجتہد کی تقلید جائز ہے جس نے مرجعیت کے منصب کو نہ سنبھالا ہو اور نہ ہی اس کی توضیح المسائل موجود ہو؟

ج: مجتہد جامع الشرائط کی تقلید کی صحت کیلئے شرط نہیں ہے کہ اس نے منصب مرجعیت کو سنبھال رکھا ہو اور نہ ہی یہ شرط ہے کہ اسکی توضیح المسائل موجود ہو لذا جو مکلف اس کی تقلید کرنا چاہتاہے، اگر اس کے لیے یہ ثابت ہوجائے کہ وہ جامع الشرائط مجتہد ہے تو اس کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

س۱۰: کیا مکلف اس مجتہد کی تقلید کرسکتاہے جو فقہ کے کسی ایک باب مثلاً نماز یا روزہ میں درجہ اجتہاد پر فائز ہے ؟

ج:ایسے مجتہد (مجتہد متجزی) کا فتویٰ خود اس کے لئے حجت ہے لیکن دوسروں کے لئے اس کی تقلید کرنا محل اشکال ہے اگر چہ اس کا جائز ہونا بعید نہیں ہے۔

س١١: کیا دوسرے ملکوں کے ان فقہاءکی تقلید جائز ہے ؟ جن تک رسائی  ممکن نہیں ہے ۔

ج:شرعی مسائل میں جامع الشرائط مجتہد کی تقلید میں یہ شرط نہیں ہے کہ مجتہد مقلد کا ہم وطن ہو یا اس کے شہر کا رہنے والا ہو۔

س۱۲: مجتہد اور مرجع تقلیدمیں جو عدالت لازم ہے کیا وہ کم یا زیادہ ہونے کے اعتبار سے اس عدالت سے مختلف ہے جو امام جماعت کے لئے ضروری ہے ؟

ج: فتوی دینے میں منصب مرجعیت کی اہمیت اور حساسیت کے پیش نظر مرجع تقلید میں احتیاط واجب کی بناپر عدالت کے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ وہ اپنے سرکش نفس پر مسلط ہو اور دنیا کا حریص نہ ہو۔

س۱۳: یہ جو کہاجاتاہے کہ ایسے مجتہد کی تقلید کرنا ضروری ہے جو عادل ہو تو اس عادل سے مراد کون شخص ہے ؟

ج:عادل سے مراد وہ شخص ہے جو اس حد تک پر ہیزگار ہو کہ جان بوجھ کر گناہ کا ارتکاب نہ کرتاہو۔

س۱۴:کیا زمان و مکان کے حالات سے واقف ہونا اجتہاد کی شرائط میں سے ہے ؟

ج: ممکن ہے بعض مسائل میں اس شرط کا دخل ہو۔

س۱۵: امام خمینی (رہ) کے فتویٰ کے مطابق مرجع تقلید کے لئے واجب ہے کہ وہ احکام عبادات و معاملات کا علم رکھنے کے علاوہ سیاسی، اقتصادی، فوجی ، سماجی اور قیادت و رہبری کے امور سے بھی آگاہ ہو پہلے ہم امام خمینی (رہ) کے مقلد تھے اور ان کی رحلت کے بعد بعض علماءکی راہنمائی اور خود اپنی تشخیص کی بناءپر آپ کی تقلید کا فیصلہ کیا تا کہ یوں قیادت اور مرجعیت کو جمع کر پائیں اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے ؟

ج:مرجع تقلید کی صلاحیت کی شرائط تحریر الوسیلہ اور مسائل کی دیگر کتابوں میں تفصیل کے ساتھ مرقوم ہیں اور قابل تقلید شخص کی تشخیص خود مقلد کا کام ہے ۔

س۱۶: کیا مرجع تقلید کا اعلم ہونا شرط ہے یا نہیں ؟ نیز اعلمیت کا معیار کیا ہے ؟

ج: جن مسائل میں مجتہد اعلم کے فتاویٰ دیگر مجتہدین کے فتاویٰ سے مختلف ہوں ان میں احتیاط یہ ہے کہ اعلم کی تقلید کی جائے اور اعلمیت کا معیار یہ ہے کہ وہ دوسرے مجتہدین کی نسبت احکام خدا کے سمجھنے اور الہی فرائض کو ان کی دلیلوں سے استنباط کرنے میں زیادہ مہارت رکھتاہو۔ نیز احکام شرعی کے موضوعات کی تشخیص میں جس حد تک زمانے کے حالات کا دخل ہے اور جس حد تک یہ فقہی نظر قائم کرنے میں مؤثر ہیں ان سے دوسروں کی نسبت زیادہ آگاہ ہو۔

س۱۷: اگر اعلم مجتہد میں تقلید کے لئے لازمی شرائط کے موجود نہ ہونے کا احتمال ہو چنانچہ کوئی شخص غیر اعلم کی تقلید کرلے تو کیا اس شخص کی تقلید باطل ہے؟

ج: صرف اس احتمال کی وجہ سے کہ اعلم میں ضروری شرائط موجود نہیں ہیں ، بنابر احتیاط واجب اختلافی مسئلہ میں غیر اعلم کی تقلید جائز نہیں ہے ۔

س۱۸: اگر ثابت ہوجائے کہ بعض فقہاءمختلف مسائل میں اعلم ہیں یعنی ان میں سے ہر ایک خاص مسائل میں اعلم ہو تو کیا مختلف احکام میں ان مختلف فقہاءکی تقلید کی جاسکتی ہے ؟

ج: مختلف مسائل میں متعدد مراجع کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اگر معلوم ہوجائے کہ یہ مجتہد اِن خاص مسائل میں اعلم ہے اور وہ مجتہد دوسرے خاص مسائل میں اعلم ہے اور ان مسائل میں ان کے فتاویٰ دیگر مجتہدین کے فتاویٰ سے مختلف ہوں تو بنابر احتیاط مختلف مسائل میں متعدد فقہا کی تقلید کرنا ضروری ہے ۔

س۱۹: کیا اعلم کے ہوتے ہوئے غیر اعلم کی تقلید جائز ہے ؟

ج: جن مسائل میں غیر اعلم کے فتاویٰ اعلم کے فتاویٰ سے مختلف نہ ہوں ان میں غیر اعلم کی طرف رجوع کرنے میں کوئی اشکال نہیں ۔

س۲۰: مرجع تقلید میں اعلمیت کی شرط کے سلسلے میں آپ کی رائے کیا ہے ؟نیز اسکی دلیل کیا ہے ؟

ج:اگر جامع الشرائط فقہاءمتعدد ہوں اور ان کے فتاویٰ مختلف ہوں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اعلم کی تقلید کی جائے مگر جب علم ہو کہ اعلم کا فتویٰ احتیاط کے مخالف اور غیر اعلم کا فتویٰ احتیاط کے موافق ہے ۔ اور تقلیدِ اعلم کے ضروری ہونے کی دلیل سیرہ عقلاءاور حکم عقل ہے کیونکہ مقلد کو اعلم کے فتاویٰ کے قابل اعتبار ہونے کا یقین ہے جبکہ غیر اعلم کے فتاویٰ کے سلسلے میں صرف احتمال ہے ۔

س۲۱: کس مجتہد کی تقلید کرنا ضروری ہے ؟

ج: ایسے مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے کہ جس میں فتویٰ دینے اور مرجعیت کی شرائط موجود ہوں اور بنابر احتیاط اعلم ہو۔

س۲۲: کیا ابتدا سے میت کی تقلید کی جاسکتی ہے ؟

ج: احتیاطاً ضروری ہے کہ ابتدا میں زندہ اور اعلم مجتہد کی تقلید کی جائے ۔

س۲۳:  کیا مردہ مجتہد کی ابتدائی تقلید زندہ مجتہد کی تقلید پر موقوف ہے ؟

ج: مردہ مجتہد کی ابتدائی تقلید یا اسکی تقلید پر باقی رہنے کے لئے ضروری ہے کہ زندہ اور اعلم مجتہد کی تقلید کی جائے۔