• صارفین کی تعداد :
  • 4975
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

سترہ محرم الحرام

 

گل

سترہ محرم الحرام17 محرم الحرام 953 ہجری قمری کو عظیم فقیہ اور دانشور بہاء الدین عاملی المعروف شیخ بہائی (رح) نے لبنان کے شہر بعلبک میں آنکھ کھولی ۔ شیخ بہائی (رح) کے والد بھی اپنے دور کے معروف علما میں شمار ہوتے تھے جو شیخ بہائی (رح) کو اپنے ساتھ ایران لائے ۔ شیخ بہائی (رح) نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر تیزی سے علم و دانش کی منزلیں طے کیں اور کم عرصے میں اپنے دور کے مروجہ علوم میں ماہر استاد کی حیثیت سے اپنا لوہا منوایا ، یہاں تک کہ وہ شیخ الاسلام کے عنوان سے پہنچانے جانے لگے ۔شیخ بہائی (رح) نے 88 سے زيادہ کتابیں یادگار چھوڑی ہیں جو عربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گئی ہیں۔ان میں جامع عباسی ، کشکول اور تشریح و الافلاک معروف ہیں ۔ شیخ بہائی (رح) نے دینی علوم کے علاوہ ریاضي اور کیمسٹری میں بھی کتابیں لکھی ہیں ۔ شیخ بہائی (رح) 1030 ہجری قمری میں اصفہان میں خالق حقیقی سے جاملے اور مشہد مقدس میں روضۂ امام رضا (ع) کے احاطے میں مدفون ہوئے ۔

 

17 محرم الحرام 898 ہجری قمری کو ایران کے شہرۂ آفاق صوفی شاعر نورالدین عبدالرحمان جامی شہر ہرات میں انتقال کرگئے جو اس دور میں ایران کا حصہ تھا اور آج کل افغانستان میں شامل ہے جامی نے ہرات اور سمرقند میں تعلیم حاصل کی ، اور شعر و ادب میں بڑی پیشرفت کی ۔ جوانی میں ہی جامی کا تعارف اس دور کے بعض نامور عرفا و صوفیا سے ہوا جس کی وجہ سے وہ سیر و سلوک اور عرفان و تصوف کی طرف متوجہ ہوئے ، یہاں تک کہ وہ اپنے دور کے عظیم صوفیا میں شمار ہونے لگے ۔ جامی نے حجاز ، دمشق اور بغداد سمیت بعض دیگر علاقوں کاسفر کیا اور عمر کا آخری حصہ ہرات میں ہی گذارا ۔ جامی کو پیغمبر اکرم (ص) اور اہل بیت رسول (ص) سے ایک خاص عقیدت تھی اس لئے ان کی مدح و نعت میں اشعار کہے اس کے علاوہ اپنے عارفانہ مزاج کی وجہ سے انہوں نے کبھی بادشاہوں اور حکام کی مدح سرائی نہیں کی ۔اس معروف ایرانی شاعر نے نثر و نظم میں متعدد کتابیں اور مجموعۂ کلام یادگار چھوڑے ہیں جن میں بہارستان ، نفحات الانس ، شواہد النبّوہ اورہفت اورنگ کو زيادہ شہرت حاصل ہے ۔