• صارفین کی تعداد :
  • 3278
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

طہارت اہلبيت (‏ع)

 

قطره آب

طہارت

﴿ انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا )(قرآن کریم ﴾

 

209۔ رسول اکرم ! ہم وہ اہلبیت (ع) ہیں جن سے خدا نے ہر برائی کو دور رکھاہے چاہے وہ ظاہری ہوں یا باطنی ( الفردوس 1 ص 54 / 144)

 

210۔ رسول اکرم ! پروردگار نے مخلوقات کو دو قسموں پر تقسیم کیا اور مجھے بہترین قسم میں قرار دیا جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے کہ کچھ اصحاب الیمین ہیں اور کچھ اصحاب الشمال ، ہمارا تعلق اصحاب الیمین سے ہے اور میں ان میں بہترین قسم میں ہوں۔

اس کے بعد اس نے دونوں قسموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے ان کے بہترین حصہ میں قرار دیا جس کی طرف اصحاب میمنہ کے ساتھ ”السابقون السابقون“ کے ذریعہ اشارہ کیا گیا ہے کہ ہمارا شمار سابقین میں ہے اور میں ان میں بھی سب سے بہتر ہوں۔ اس کے بعد ان تینوں حصوں کو قبائل میں تقسیم کیا گیا اور مجھے سب سے بہتر قبیلہ میں رکھا گیا جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیاگیاہے کہ پروردگار نے تمھیں شعوب اور قبائل میں تقسیم کیا ہے تا کہ ایک دوسرے کو پہچان سکواور تم میں سب سے زیادہ محترم وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے۔

میں اولاد آدم میں سب سے زیادہ متقی اور پیش پروردگار مکرم ہوں لیکن یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے، یہ مقام شکر ہے، اس کے بعد مالک نے قبائل کو خاندانوں میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین گھر میں قرار دیا جسکی طرف آیت تطہیر میں اشارہ کیا گیاہے تو مجھے اور میرے اہلبیت (ع) سب کو گناہوں سے پاک و پاکیزہ قرار دیا گیا ہے۔( دلائل النبوة بیہقی 1 ص 170 ، البدایة والنہایة 2 ص 257 ، الدرالمنثور 6 ص 605 ، مناقب امیر المومنین (ع) الکوفی 1 ص 127 / 70 ص 406 / 324 ، مجمع البیان 9 ص 207 ، اعلام الوریٰ ص 16 ، المعجم الکبیر 12 ص 81 / 12604 ، 3 ص 57 / 74 26 ، امالی الشجری 1 ص 151 ، امالی صدوق ص 503 / 1 تفسیر قمی 2 ص 347 )۔

 

211۔ رسول اکرم ! میں اور علی (ع) اور حسن (ع) و حسین (ع) اور نو اولاد حسین (ع) سب پاک و پاکیزہ اور معصوم قرار دیے گئے ہیں ( کمال الدین ص 280 / 28 ، عیون اخبار الرضا (ع) 1 ص 64 / 30 ، مناقب ابن شہر آشوب 1 ص 295 کفایة الاثر ص 19 ، الصراط المستقیم 2 ص 110 ، ینابیع المودة 3 ص 291 / 9 ، فرائد السمطین 2 ص 133 / 430)۔

 

212۔ رسول اکرم ! میرے بعد بارہ امام مثل نقباء بني اسرائیل ہوں گے اور سب کے سب دین خدا کے امانتدار ۔ پرہیزگار اور معصوم ہوں گے۔( جامع الاخبار 62 / 80)۔

 

213۔ رسول اکرم ! ہم وہ اہلبیت (ع) ہیں جنھیں پروردگار نے پاکیزہ قرار دیاہے ۔ ہم شجرہٴ نبوت اور موضع رسالت ہیں۔ ہمارے گھر ملائکہ کی آمد و رفت رہتی ہے۔ ہمارا گھرانہ رحمت کا ہے اور ہم علم کا معدن ہیں۔ (الدرالمنثور 6 ص 606 از ضحاک بن مزاحم)۔

 

214۔ رسول اکرم ۔ جو شخص بھی اس سرخ لکڑی کو دیکھنا چاہتاہے جسے مالک نے اپنے دست قدرت سے بویاہے اور اس سے متمسک رہنا چاہتاہے اس کا فرض ہے کہ علی (ع) اور ان کی اولاد کے ائمہ سے محبت کرے کہ یہ سب خدا کے منتخب اور پسندیدہ بندے ہیں اور ہر گناہ اور ہر خطا سے معصوم ہیں ۔( امالی صدوق (ر) ص 467 / 26 ، عیون اخبار الرضا ص 57 / 211 از محمد بن علی التمیمی )۔

 

215 ۔ امام علی (ع) ! پروردگار نے رسول کی اطاعت کا حکم دیاہے اس لئے کہ وہ معصوم اور پاکیزہ کردار ہیں اور کسی معصیت کا حکم نہیں دے سکتے ہیں اس کے بعد اس نے اولی الامر کی اطاعت کا حکم دیاہے کہ وہ بھی معصوم اور پاکیزہ کردار ہیں اور کسی معصیت کا حکم نہیں دے سکتے ہیں( خصال ص 139 / 158 ، علل الشرائع ص 123 ، کتاب سلیم بن قیس 2 ص 884 / 54)۔

 

216 ۔ امام علی (ع) ۔ پروردگار نے ہم اہلبیت (ع) کو فضیلت عنایت فرمائی ہے اور کیوں نہ ہوتا جبکہ اس نے ہمارے بارے میں آیت تطہیر نازل کی ہے اور ہمیں تمام برائیوں سے پاکیزہ قرار دیاہے، چاہے کھلی ہوئی ہوں یا مخفی ہوں، ہم ہی میں جو حق کے راستہ پر ہیں ۔ ( تاویل الآیات الظاہرہ ص 450)۔

 

217۔ امام حسن (ع) ۔ ہم ہ اہلبیت (ع) ہیں جنھیں مالک نے اطاعت کے ذریعہ محترم بنایاہے اور ہمیں منتخب اور مصطفیٰ و مجتبي قرار دیاہے۔ ہم سے ہر رجس کو دور رکھاہے اور ہمیں مکمل طور پر پاکیزہ قرار دیاہے۔ اور شک رجس ہے لہذا ہمیں خدایا دین خدا کے بارے میں کبھی شک نہیں ہوسکتاہے۔ اس نے ہمیں ہر طرح کے انحراف اور گمراہی سے پاکیزہ رکھاہے۔( امالی طوسی (ر) ص 562 / 1174 از عبدالرحمٰان بن کثیر )۔

 

218۔ امام باقر (ع) ! ہماری توصیف ممکن نہیں ہے۔ ان کی توصیف کون کرسکتاہے جن سے اللہ نے ہر رجس اور شک کو دور رکھاہے۔( کافی 2 ص 182 / 16)۔

 

219۔ امام صادق (ع) ! انبیاء اور اولیاء کی زندگی میں کوئی گناہ نہیں ہوتاہے۔ یہ سب معصوم اور مطہر ہوتے ہیں ۔( خصال ص 608 / 9)۔

 

220۔ امام صادق (ع) ! شک اور معصیت کی جگہ جہنم ہے اور ان کا تعلق کسی طرح بھی ہم سے نہیں ہے۔( کافی 2 ص 400 / 5)۔

 

221۔ امام صادق (ع) ! آیت تطہیر میں رجس سے مراد ہر طرح کا شک ہے۔(معانی الاخبار 138 / 1)۔

 

222۔ امام رضا (ع) ! امامت وہ مرتبہ ہے جسے پروردگار نے جناب ابراہیم (ع) کو نبوت کے بعد عنایت فرمایاہے اور تیسرا

مرتبہ خلت کا ہے، امامت ہی کے ذریعہ انھیں مشرف کیا ہے اور اس ذریعہ سے ان کے ذکر کو محترم بنایا ہے۔” انی جاعلک للناس اماما“۔

خلیل خدا نے اس مرتبہ کو پانے کے بعد کمال مسرت سے گزارش کی کہ خدایا اور میری ذریت؟ فرمایا یہ عہدہ ظالموں تک نہیں جاسکتاہے لہذاآ یت کریمہ نے قیامت تک کہ ظالموں کی امامت کو باطل قرار دیدیا ہے اور یہ صرف منتخب افراد کا حصّہ ہوگئی ہے۔ اس کے بعد پروردگار نے اسے ان کی اولاد کے پاکیزہ افراد کا حصہ قرار دیاہے اور ارشاد فرمایاہے کہ ” ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد عطا فرمائی ہے اور سب کو صالح قرار دیاہے”--- پھر ارشاد ہوا“ ہم نے انھیں امام بنایا ہے کہ ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت دیں اور ان کی طرف وحی کی ہے کہ نیکیاں انجام دیں۔ نماز قائم کریں ۔

 

لینک: دین اہلبیت (ع) کے نزدیک