• صارفین کی تعداد :
  • 3620
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

تعلیم پیغمبر اسلام (ص)

محمد رسول الله

118۔ امام علی (ع) ! میں جب رسول اکرم (ص)سے کسی علم کا سوال کرتا تھا تو مجھے عطا فرما دیتے تھے اور اگر خاموش رہ جاتا تھا تو از خود ابتدا فرماتے تھے۔( سنن ترمذی 5 ص 637 / 3722 ، ص 640 / 3729 ، مستدرک حاکم 3 ص 135 ، 4630 ، اسدالغابہ 4 ص 104 ، خصائص نسائی 221 ، /119 ، امالی صدوق (ر) 202 /13 روایت عبداللہ بن عمرو بن ہند الحبلی العمدة 283 / 461 ، کافی 1 ص 64 /1 احتجاج 1 ص 616 / 139 ، روضۃ الواعظین ص 308 ، غرر الحکم 3779 ، 7236، مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 45۔

119۔ محمد بن عمر بن علی (ع) ! امام علی (ع) سے دریافت کیا گیا کہ تمام اصحاب میں سب سے زیادہ احادیث رسول آپ کے پاس کیوں ہیں؟ تو فرمایا کہ میں جب حضرت سے سوال کرتا تھا تو مجھے باخبر کردیا کرتے تھے اور جب چپ رہتا تھا تو از خود ابتدا فرماتے تھے۔( الطبقات الکبریٰ 2 ص 338 ، الصواعق المحرقہ ص 123 ، تاریخ الخلفاء ص 202)۔

120۔ ام سلمہ ! جبریل امین جو کچھ رسول اکرم کے حوالہ کرتے تھے حضرت اسے علی (ع) کے حوالہ کردیا کرتے تھے۔( مناقب ابن المغازلی ص 253 /302)۔

121۔ امام علی (ع) ! اصحاب میں ہر ایک کو جرات اور توفیق بھی نہ ہوتی تھی کہ رسول اکرم سے کلام کرسکیں، سب انتظار کیا کرتے تھے کہ کوئی دیہاتی یا مسافر آکر دریافت کرے تو وہ بھی سن لیں، لیکن میرے سامنے جو مسئلہ بھی آتا تھا میں اس کے بارے میں سوال کرلیتا تھا اور اسے محفوظ کرلیتا تھا۔( نہج البلاغہ خطب ص 210)۔

122۔ امام علی (ع)! جب بعض اصحاب نے کہا کہ کیا آپ کے پاس علم غیب بھی ہے؟ تو مسکرا کر اس مرد کلبی سے فرمایا کہ یہ علم غیب نہیں ہے بلکہ صاحب علم سے استفادہ ہے، علم غیب سے مراد قیامت کا علم ہے اور ان کا علم ہے جن کا ذکر سورہ ٴ لقمان کی آیت 14 میں ہے۔

” بیشک خدا کے پاس قیامت کا علم ہے، اور وہی بارش کے قطرے برساتاہے اور وہی پیٹ کے اندر بچہ کے حالات جانتاہے اور کسی نفس کو نہیں معلوم کہ کل کیا حاصل کرے گا اور نہ یہ معلوم ہے کہ کس سرزمین پر موت آئے گی“۔

پروردگار ان تفصیلات کو جانتاہے کہ پیٹ کے اندر لڑکاہے یا لڑکی، پھر وہ حسین ہے یا بدصورت، پھر سخی ہے یا بخیل ، پھر شقی ہے یا نیک بخت ، پھر جہنم کا کندہ بنے گا یا جنت میں انبیاء کا رفیق، یہ وہ علم غیب ہے جسے پروردگار کے علاوہ کوئی نہیں جانتاہے، اس کے علاوہ جس قدر بھی علم ہے اسے مالک نے اپنے نبی کو تعلیم کیاہے اور انھوں نے میرے حوالہ کردیا ہے اور میرے حق میں دعا کی ہے کہ میرے سینہ میں محفوظ ہوجائے۔اور میرے پہلو سے نکل کر باہر نہ جانے پائے۔( نہج البلاغہ خطبہ ص 128)۔

123۔ امام علی (ع) ! اہلبیت (ع) پیغمبر مالک کے راز کے محل ، اس کے امر کی پناہ گاہ، اس کے علم کا ظرف ، اس کے حکم کا مرجع ، اس کی کتابوں کی آماجگاہ، اور اس کے دین کے پہاڑ میں ، انھیں کے ذریعہ اس نے دین کی ہر کجی کو سیدھا کیاہے اور ا س کے جوڑ بند کے رعشہ کو دور کیا ہے۔( نہج البلاغہ خطبہ ص2)۔

124۔ امام باقر (ع) ! ہم اہلبیت (ع) وہ ہیں جنھیں مالک کے علم سے علم ملاہے اور اس کے حکم سے ہم نے اخذ کیا ہے اور قول صادق سے سناہے تو اگر ہمارا اتباع کروگے تو ہدایت پاجاؤگے، (مختصر بصائر الدرجات ص 63 ، بصائر الدرجات 514 / 34 روایت جابر بن یزید)۔

125۔ امام صادق (ع) ! حضرت علی (ع) بن ابی طالب کا علم رسول اللہ کے علم سے تھا اور ہم نے ان سے حاصل کیا ہے۔( اختصاص ص 279 ، بصائر الدرجات 295 /1 روایت ابویعقوب الاحول)۔