• صارفین کی تعداد :
  • 3648
  • 1/14/2008
  • تاريخ :

علم الکتاب

رز صورتی

81۔ ابوسعید خدری ! میں نے رسول اکرم سے آیت شریفہ ” و من عندہ علم الکتاب“ کے بارے میں دریافت کیا تو فرمایا کہ اس سے میرا بھائی علی (ع) بن ابی طالب مراد ہے۔( شواہد التنزیل 1 ص 400 / 422)۔

 

82۔ ابوسعید خدری ! میں نے رسول اکرم سے ارشاد احدیت ” قال الذین عندہ علم من الکتاب“ کے بارے میں دریافت کیا تو فرمایا کہ یہ میرے بھائی سلیمان بن داود کا وصی تھا، پھر دریافت کیا کہ ” قل کفی باللہ شہیدا بینئ و بینکم و من عندہ علم الکتاب“ سے مراد کون ہے تو فرمایا کہ یہ میرا بھائی علی (ع) بن ابی طالب ہے۔( امالی صدوق (ر) 453 / 3)۔

 

83۔ امام علی (ع) نے آیت شریفہ و من عندہ علم الکتاب کے ذیل میں فرمایا کہ میں وہ ہوں جس کے پاس کل کتاب کا علم ہے۔( بصائر الدرجات 216 / 21)۔

 

84۔ امام حسین (ع) ! ہم وہ ہیں جن کے پاس کل کتاب کا علم اور اس کا بیان موجود ہے اور ہمارے علاوہ ساری مخلوقات میں کوئی ایسا نہیں ہے اس لئے کہ ہم اسرار الہیہ کے اہل ہیں ۔( مناقب ابن شہر آشوب 4 / 52 از اصبغ بن نباتہ)۔

85۔ عبداللہ بن عطاء ! میں امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر تھا کہ ادھر سے عبداللہ بن سلام کے فرزند کا گذر ہوگیا ، میں نے عرض کی کہ میری جان آ پر قربان، کیا یہ مصداق ”الذی عندہ علم الکتاب“ کا فرزند ہے؟ فرمایا ہرگز نہیں ، اس سے مراد علی (ع) بن ابی طالب (ع) ہیں جن کے بارے مین بہت سی آیات نازل ہوئی ہیں۔( مناقب ابن المغازلی 314 / 358 ، شواہد التنزیل 1 ص 402 / 425 ، ینابیع المودہ 11 ص 305 ، العمدة ص 290 / 476 ، تفسیر عیاشی 2 ص 220 ، /77 ، مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 29 )۔

 

86۔ امام محمد باقر (ع) ! آیت شریفہ قل کفی کے ذیل میں فرمایا کہ اس سے مراد ہم اہلبیت (ع) ہیں اور علی (ع) ہمارے اول و افضل اور رسول اکرم کے بعد سب سے بہتر ہیں۔( کافی 1 ص 229 /6 ، تفسیر عیاشی 2 ص 220 / 76 ، روایت برید بن معاویہ ، بصائر الدرجات 214 /7 روایت عبدالرحمان بن کثیر از امام صادق (ع) )۔

 

87۔ عبدالرحمان بن کثیر نے امام صادق (ع) سے آیت شریفہ ”قال الدی عندہ علم من الکتاب“ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے سینہ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ ہم وہ ہیں جن کے پاس ساری کتاب کا علم ہے۔ ( کافی 1 ص 229 / 5 ص 257 / 3 از سدیر ، بصائر الدرجات 21 / 2)۔

 

88۔ ابوالحسن محمد بن یحییٰ الفارسی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ ابونو اس نے امام (ع) رضا کو مامون کے یہاں سے سواری پر نکلتے دیکھا تو قریب جاکر سلام عرض کیا اور کہا کہ فرزند رسول میں نے آپ حضرات کے بارے میں کچھ شعر لکھے ہیں اور چاہتاہوں کہ آپ سماعت فرمالیں ، فرمایا سناؤ۔

 

ابونو اس نے اشعار پیش کئے۔

” یہ اہلبیت (ع) وہ افراد ہیں جن کا لباس کردار بالکل پاک و صاف ہے اور ان کا ذکر جہاں بھی آتاہے صلوات کے ساتھ آتاہے۔

جو شخص بھی اپنی نسبت علی (ع) سے نہ رکھتاہو اس کے لئے زمانہ میں کوئی شے باعث فخر نہیں ہے۔

اے اہلبیت (ع) ! پروردگار نے جب مخلوقات کو خلق کیا ہے تو تمھیں کو منتخب اور مصطفی قرار دیاہے۔

تمھیں ملاء اعلیٰ ہو اور تمھارے ہی پاس علم الکتاب ہے اور تمام سوروں کے مضامین ہیں“۔

یہ سنکر حضرت نے فرمایا کہ ایسے شعر تم سے پہلے کسی نے نہیں کہے ہیں۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 143 / 10 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 366)۔

 

لینک: اہلبیت اطہار (ع)علم کا معدن ہیں