• صارفین کی تعداد :
  • 3220
  • 1/14/2008
  • تاريخ :

اعلم الناس

 

شکوفه بهاری

50۔رسول اکرم ! میں تمھارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہاہوں ۔ اگر تم ان دونوں کو اختیار کرلوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ ایک کتاب خدا ہے اور ایک میری عترت اہلبیت (ع) ، ایہا الناس ! میری بات سنو! میں نے یہ پیغام پہنچادیاہے کہ تم سب عنقریب میرے پاس حوض کوثر پر وارد ہوگے تو میں سوال کروں گا کہ تم نے ثقلین کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور یہ ثقلین کتاب خدا اور میرے اہلبیت (ع) ہیں ، خبردار ان سے آگے نہ بڑھ جانا کہ ہلاک ہوجاؤ اور انھیں پڑھانے کی کوشش بھی نہ کرنا کہ یہ تم سب سے زیادہ علم والے ہیں۔( کافی 1 ص 294 / 3 از عبدالحمید بن ابی الدیلم از امام صادق (ع) ، تفسیر عیاشی 1 ص 250 / 169 ۔ از ابوبصیر)۔

51۔ رسول اکرم ! یاد رکھو کہ میری عترت کے نیک کردار اور میرے خاندان کے پاکیزہ نفس افراد بچوں میں سب سے زیادہ ہوشمند اور بزرگوں میں سب سے زیادہ صاحب علم ہوتے ہیں، خبردار انھیں تعلیم نہ دینا کہ یہ تم سب سے اعلم ہیں۔ یہ نہ تمھیں ہدایت کے درواز ہ سے باہر لے جائیں گے اور نہ گمراہی کے دروازہ میں داخل کریں گے۔ ( عیون اخبار الرضا (ع) 1 ص 204 /171 احتجاج2 ص 236 ، شرح نہج البلاغہ معتزلی 1 ص276 ازامام صادق (ع) )۔

52۔ امام علی (ع) ! اصحاب پیغمبر میں حافظان حدیث جانتے ہیں کہ آپ نے فرمایاہے کہ میں اور میرے اہلبیت (ع) سب پاک و پاکیزہ ہیں، ان سے آگے نہ بڑھ جانا کہ گمراہ ہوجاؤ اور ان کی مخالفت نہ کرنا کہ جاہل رہ جاؤ اور انھیں پڑھانے کی کوشش نہ کرنا کہ یہ تم سے اعلم ہیں اور بزرگی میں تمام لوگوں سے اعلم اور کمسنی ہیں تمام بچوں سے زیادہ ہوشمند ہوتے ہیں

 (تفسیر قمی 1 ص 4 اثبات الہداة 1 ص 631 / 724)۔

53۔جابر بن یزید، ایک طویل حدیث کے ذیل میں نقل کرتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ انصاری امام زین العابدین (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اثنائے گفتگو امام محمد باقر (ع) بھی آگئے ، بچپنے کا زمانہ تھا اور سر پہ گیسو تھے لیکن جابر نے دیکھا تو کانپنے لگے اور جسم کے رنگٹے کھڑے ہوگئے، غور سے دیکھنے کے بد کہا فرزند ! ذرا آگے بڑھو؟ آپ آگے بڑھے، پھر کہا ذرا پیچھے ہٹیں،آپ پیچھے ہٹے، جابر نے یہ دیکھ کر کہا کہ رب کعبہ کی قسم بالکل رسول اکرم کا انداز ہے اور پھر سوال کیا کہ آپ کا نام کیا ہے؟…فرمایا محمد (ع) ! میری جان قربان ، یقیناً آپ ہی باقر (ع) ہیں؟ فرمایا بیشک تو اب اس امانت کو پہنچا دو جو رسول اللہ نے تمھارے حوالہ کی ہے! جابر نے کہا مولا ! حضور نے مجھے بشارت دی تھی کہ آپ کی ملاقات تک زندہ رہوں گا اور فرمایا تھا کہ جب ملاقات ہوجائے تو میرا سلام کہہ دینا لہذا پیغمبر اکرم کا سلام لیلیں۔

امام باقر (ع) نے فرمایا جابر ! رسول اکرم پر میرا سلام جب تک زمین و آسمان قائم رہیں اور تم پر بھی میرا سلام جس طرح تم نے میرا سلام پہنچایاہے اس کے بعد جابر برابر آپ کی خدمت میں آتے رہے اور آپ سے علم حاصل کرتے رہے، ایک مرتبہ آپ نے جابر سے کوئی سوال کیا تو جابر نے کہا کہ میں رسول اللہ کے حکم کی خلافت ورزی نہیں کرسکتاہوں، آپ نے خبر دی ہے کہ آپ اہلبیت (ع) کے تمام ائمہ ہداة بچپنے میں سب سے زیادہ ہوشمند اور بڑے ہوکر سب سے زیادہ اعلم ہوتے ہیں اور کسی کو حق نہیں ہے کہ آپ حضرات کو تعلیم دے کہ آپ سب سے زیادہ اعلم ہوتے ہیں۔

امام باقر (ع) نے فرمایا کہ میرے جد نے سچ فرمایاہے، میں اس مسئلہ کو تم سے بہتر جانتاہوں جو میں نے دریافت کیا ہے اور مجھے بچپنے ہی سے حکمت عطا کردی گئی ہے اور یہ سب ہم اہلبیت (ع) پر پروردگار کا فضل و کرم ہے۔( کمال الدین 253 / 3)۔

54۔ جبلہ بن المصفح نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ امام علی (ع) نے فرمایا کہ اے برادر بنی عام جو چاہو مجھ سے سوال کرو کہ ہم اہلبیت (ع) خدا و رسول کے ارشادات کو سب سے بہتر جانتے ہیں۔( الطبقات الکبریٰ 6 ص 240)۔

55۔ امام علی (ع) ! ہمارے علم کی گہرائیوں پر غور کرنے والے کے علم کا آخری انجام جہالت ہے۔( الطبقات الکبریٰ 6 ص 240)۔

56۔ امام علی (ع) ! ہمارے علم کی گہرائیوں پر غور کرنے والے کے علم کا آخری انجام جہالت ہے۔( شرح نہج البلاغہ معتزلی 20 ص 307 / 515)۔

57۔ امام باقر (ع) نے سلمہ بن کہیل اور حکم بن عتیبہ سے فرمایا کہ جاؤ مشرق و مغرب کے چکر لگا آؤ کوئی علم صحیح ایسا نہ پاؤگے جو ہم اہلبیت (ع) کے گھر سے نکلا ہو۔( کافی 1 ص 299 / 3 ، بصائر الدرجات 10 ، ابومریم)۔

58۔ ابوبصیر ناقل ہیں کہ امام صادق (ع) نے فرمایا کہ حکم بن عتیبہ ان لوگوں میں سے ہے جس کے بارے میں ارشاد قدرت ہے کہ بعض لوگ ایسے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ اللہ اور آخرت پر ایمان لے آئے ہیں حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں، اس سے کہہ دو کہ جائے مشرق و مغرب کے چکر لگائے ، خدا کی قسم کہیں علم نہ ملے گا مگر یہ کہ اسی گھر سے نکلا ہوگا جس میں جبریل کا نزول ہوتاہے۔( بصائر الدرجات 9 ص 2 ، کافی 1 ص 299 /4 روایت مضمرہ)۔

59۔ امام باقر (ع) کسی شخص کے پاس نہ کوئی حرف حق ہے اور نہ حرف راست اور نہ کوئی صحیح فیصلہ کرنا جانتاہے مگر یہ کہ وہ علم ہم اہلبیت (ع) ہی کے گھر سے نکلاہے اور جب بھی امور میں اختلاف نظر آئے تو سمجھ لو کہ غلطی قوم کی طرف سے ہے اور حرف راست حضرت علی (ع) کی طرف سے ہے۔( کافی 1 ص 399 / 1 ، بصائر الدرجات 519 / 12 ، المحاسن 1 ص 243 / 448 ، امالی مفید 96 /6 روایت محمد بن مسلم)۔

60۔ زرارہ ! میں امام محمد باقر (ع) کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک مرد کوفی نے امیر المومنین (ع) کے اس ارشاد کے بارے میں دریافت کیا کہ جو چاہو پوچھ لو ، میں تمھیں بتاسکتاہوں! فرمایا کہ بیشک کسی شخص کے پاس کوئی علم نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا مصدر امیر المومنین (ع) کا علم ہے، لوگ جد ھر چاہیں چلے جائیں بالآخر مصدر یہی گھر ثابت ہوگا ۔( کافی 1 ص 399 / 2)۔

61۔ امام باقر (ع) ! جو علم بھی اس گھر سے نکلا ہوسمجھ لو کہ باطل اور بیکار ہے۔(مختصر بصائر الدرجات 62 ، بصائر الدرجات 511 / 21 از فضیل بن یسار)۔

62۔ عبداللہ بن سلیمان ! میں نے امام باقر (ع) کو اس وقت فرماتے سنا ہے جب آپ کے پاس بصرہ کا عثمان اعمیٰ نامی شخص موجود تھا اور آپ نے فرمایا کہ حسن بصری کا خیال ہے کہ جو لوگ اپنے علم کو پوشیدہ رکھتے ہیں ان کی بدبو سے اہل جہنم کو بھی اذیت ہوگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مومن آل فرعون بھی ہلاک ہوگیا حالانکہ جناب نوح کے زمانہ سے علم ہمیشہ پوشیدہ رہاہے اور حسن بصری سے کہہ دو کہ داہنے بائیں بائیں ہر جگہ دیکھ لے اس گھر کے علاوہ کہیں علم نہ ملے گا ۔( کافی 1 ص 51 / 15 ، احتجاج 2 ص 193 / 212)۔

63۔ ابوبصیر ! میں نے امام باقر (ع)سے سوال کیا کہ ولدالزنا کی گواہی جائز ہے یا نہیں ؟ فرمایا نہیں … میں نے عرض کی کہ حکم بن عتبہ تو اسے جائز جانتاہے؟ فرمایا، خدایا اس کے گناہ کو معاف نہ کرنا ، پروردگار نے قرآ ن کو اس کے اور اس کی قوم کے لئے ذکر نہیں قرار دیا ہے، اس سے کہہ دو کہ مشرق و مغرب سب دیکھ لے ، علم صرف اس گھر میں ملے گا جس میں جبریل کا نزول ہوتاہے) کافی 1 ص 400 / 5)۔

64۔ امام صادق (ع) نے یونس سے فرمایا کہ اگر علم صحیح درکار ہے تو اہلبیت(ع) سے حاصل کرو کہ اس کا علم ہمیں کو دیا گیا ہے اور ہمیں حکمت کی شرح اور حرف آخر عطا کیا گیاہے، پروردگار نے ہمیں منتخب کیا ہے اور وہ سب کچھ عطا کردیا ہے جو عالمین میں کسی کو نہیں دیا ہے۔( بحار الانوار 26 ص 158 /5 الصراط المستقیم 2 ص 157 ، اثبات الہداة 1 ص 602 از یونس بن ظبیان)۔

65۔ امام صادق (ع) کے پاس ایک جماعت حاضر تھی جب آ پ نے فرمایا کہ حیرت انگیز بات ہے کہ لوگوں نے رسول اکرم سے علم حاصل کیا اور عالم بن گئے اور ہدایت یافتہ ہوگئے اور ان کا خیال ہے کہ اہلبیت (ع) نے حضور کا علم نہیں لیا ہے، حالانکہ ہم اہلبیت(ع) ان کی ذریت ہیں اور وحی ہمارے ہی گھر میں نازل ہوئی ہے اور علم ہمارے ہی گھر سے نکل کر لوگوں تک گیاہے! کیا ان کا خیال ہے کہ یہ سب عالم اور ہدایت یافتہ ہوگئے ہیں اور ہم جاہل او ر گمراہ رہ گئے ہیں ، یہ تو بالکل امر محال ہے( کافی 1 ص 398 /1 ، امالی مفید 122 / 6 ، بصائر الدرجات 12 / 3 روایت یحیئ بن عبداللہ)۔

66۔ امام رضا (ع) ! انبیاء اور ائمہ وہ ہیں جنھیں پروردگار توفیق دیتاہے اور اپنے علم و حکمت کے خزانہ سے وہ سب کچھ عنایت کردیتاہے جو کسی کو نہیں دیتا ہے ان کا علم تمام اہل زمانہ کے علم سے بالاتر ہوتاہے جیسا کہ ارشاد قدرت ہے ” کیا جو شخص حق کی ہدایت دیتاہے وہ زیادہ پیروی کا حقدار ہے یا وہ شخص جو اس وقت تک ہدایت بھی نہیں پاتاہے جب تک اسے ہدایت نہ دی جائے، آخر تمھیں کیا ہوگیا ہے اور تم کیا فیصلہ کررہے ہو“۔(یونس آیت 35)۔

دوسرے مقام پرارشاد ہوتاہے” جسے حکمت دیدی جائے اسے خیر کثیر دیدیا گیا ہے۔(بقرہ آیت 269)۔

پھر جناب طالوت کے بارے میں ارشا د ہوا ہے کہ ” اللہ نے انھیں تم سب میں منتخب قرار دیا ہے اور علم و جسم کی طاقت میں وسعت عطا فرمائی ہے اور اللہ جس کو چاہتاہے ملک عنایت کرتاہے کہ وہ صاحب وسعت بھی ہے اور صاحب علم بھی ہے۔بقرہ آیت 247 “ کافی 1 ص 202 / 1 ، کمال الدین 280 / 31 ، امالی صدوق 540 / 1 عیون اخبار الرضا (ع) 1 ص 221 /1 ، معانی الاخبار 100 /2 ، تحف العقول ص 441 ، احتجاج 2 ص 445 / 310 روایت عبدالعزیز بن مسلم )۔