• صارفین کی تعداد :
  • 4441
  • 1/1/2008
  • تاريخ :

حسنِ اخلاق نصف دین ہے

غنچه رز سفید

فرزند! بہترین اخلاق اختیار کرو کہ اس میں دنیا و آخرت دونوں کے فائدے ہیں۔ پروردگار نے حسنِ اخلاق کو اپنے حبیب کی صفت خاص قرار دیا ہے۔ حسنِ اخلاق نصف دین ہے۔حسنِ اخلاق بہتبرین عطائے پروردگار ہے۔

روز قیامت انسان کی نیکی کے پلّے میں حسنِ اخلاق سے بہتر کوئی شے نہ ہوگی۔احب حسن اخلاق مثلِ مستقل نمازی اور روزہ دار کے ہے۔ اسکے لئے مجاہد فی سبیل اللہ کا اجر و ثواب ہے۔

حسنِ اخلاق گناہوں کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے جس طرح پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔ جنت جانے والوں کی اکثریت متقین اور صاحبان حسنِ خلق کی ہوگی۔

پروردگار کا ارشاد ہے کہ صاحب حسنِ اخلاق کے گوشت کو جہنم کے حوالے کرنے سے مجھے حیا آتی ہے۔

حسنِ اخلاق سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ حد یہ ہے کہ یہودی کا ساتھ بھی ہو تو حسنِ اخلاق کا مظاہرہ ضروری ہے۔

فرزند! میں نے حسنِ اخلاق کے بہترین آثار دیکھے ہیں اور امام صادق علیہ السلام نے کیا خوب فرمایا کہ اگر لوگوں کے ساتھ مالی برتاؤ نہ کر سکو تو کم از کم حسنِ اخلاق کا مظاہرہ تو کرو۔امیر المومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ ہر شخص کے ساتھ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو تاکہ چلے جاؤ تو محبت کرے اور مر جاؤ تو گریہ کرے اور اِنَّا لِلّٰہِ کہے ایسا نہ ہو کہ اَلحَمدُ لِلّٰہِ کہنا پڑے۔

امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ حسنِ اخلاق کی حد کیا ہے؟ تو فرمایا کہ پہلو کو نرم رکھو، کلام کو پاکیزہ رکھو اور خوش خلقی سے ملاقات کرو۔آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کا ارشاد ہے کہ مومنین کے ساتھ خوش اخلاقی بشاشت کے ساتھ ملاقات کرنا ہے اور مخالفین کے ساتھ حسن اخلاق مودت کے ساتھ گفتگو کرنا ہے تاکہ ایمان کی طرف کھنچ آئے۔ اور ایمان سے مایوس ہو تو کم سے کم مومنین اس کے شر سے محفوظ رہیں گے۔

فرزند! خبردار اہل و عیال کے ساتھ بد اخلاقی کا برتاؤ نہ کرنا کہ بد خلقی موجب جہنم ہے۔ بد اخلاقی سے ایمان یوں ہی برباد ہو جاتا ہے جس طرح سرکہ سے شہد۔

سعد بن معاذ کے مرنے پر ستّر ہزار فرشتوں نے مشائعت جنازہ کی ہے مگر اس کے باوجود فشار قبر میں مبتلا ہوئے ہیں کہ اہل و عیال کے ساتھ برتاؤ اچھا نہ تھا۔