• صارفین کی تعداد :
  • 5334
  • 12/22/2007
  • تاريخ :

انصار و مہاجرین میں عقد مواخات

رز صورتی

آنحضرت (ص) جب ہجرت کرکے مکہ معظمہ سے مدینہ تشریف لائے تو ان کا شاندار تاریخی استقبال کیا گيا اور آپ (ص) نے وہاں مسجد نبوی کی بنیاد رکھی اور اس تاریخی مسجد کی تعمیر عمل میں آئی اس کے بعد پروردگار کے حکم سے نماز پنجگانہ کی سترہ رکعتوں کا یقین ہوا اورنماز با جماعت کاسلسلہ شروع ہوگيا تو اس کے اعلان کے لئے آنحضرت (ص) نے دوسرے احکام کی طرح وحی پروردگار کے مطابق اذان کہنے کا حکم دیا ۔حضرت علی (ع) نے حکم رسول (ص) سے حضرت بلال کو اذان کی تعلیم دی اور اس طرح انہیں اسلام کا پہلا مؤذن ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔ مسلمانوں کی عبادات کا انتظام کرنے کے بعد آنحضرت (ص) نے سیاسی اجتماعی اور سماجی معاملات پر توجہ دینا شروع کی ۔ آپ (ص) نے انس بن مالک کے گھر میں انصار اور مہاجرین کے درمیان اخوت و برادری کا رشتہ قائم کیا اور انصار و مہاجرین میں سے بعض کو بعض کا بھائی بنادیا آپ (ص) نے حضرت علی (ع) کو دنیا و آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور فرمایا اے علی (ع) تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔ انصار نے مواخات کا حق اداکیا اور اپنے جملہ اموال میں مہاجرین کو شریک کیا اور ہرطرح سے ان کی مدد کی ۔پھر تھوڑے عرصے کے بعد مہاجرین کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا خیال آیا اور انہوں نے مختلف کام شروع کردئے ۔ جس سے ان کا ذاتی ذریعہ آمدنی بن گيا-