• صارفین کی تعداد :
  • 3489
  • 12/19/2007
  • تاريخ :

صبر کے مراتب 

گلدان گل

علماء اخلاق نے صبر کے چند مراتب قرار دیئے ہیں:

۱ . خواہش کے مطابق صحت، سلامتی، مال، جاہ، کثرت عشیرہ، اسباب زندگی لذات دنیا کی طرف میلان سے صبر، کہ یہ انتہائی ضروری کام ہے اور اس میں غرق ہو جانا ہلاکت کا سبب بھی ہو سکتا ہے۔

 

۲ . اطاعتِ خدا پر صبر، کہ یہ ایک سخت مرحلہ ہے۔ نفس ذاتی طور پر بندگی سے آزاد اور مالکیت کا طلب گار ہے جیسا کہ بعض علماء نے کہا ہے کہ ہر نفس میں فرعونیت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ فرعون کو سہارا مل گیا تو فرعونیت سامنے آگئی ورنہ اندر اندر ہر شخص اپنے نوکر، اولاد اور خدام کے ساتھ فرعون ہی جیسا برتاؤ کرتا ہے اور ذرا سی تقصیر ہو جائے تو بے حد غیظ و غضب کا مظاہرہ کرتا ہے جو تکبر کی بہترین نشانی ہے۔

فرزند! اطاعت کے معاملہ میں عمل سے پہلے عمل کے ساتھ اور عمل کے بعد ہر مرحلہ پر صبر لازم ہے۔

عمل سے پہلے صبر کرے تاکہ نیت صحیح ہو۔ عمل کے ساتھ صبر کرے تاکہ یادِ خدا سے غافل نہ ہو اور ریاکاری کا جذبہ قریب نہ آنے پائے۔ عمل کے بعد صبر کرے کہ خودپسندی نہ پیدا ہو ورنہ عمل ضائع اور برباد ہو جائے گا۔

 

۳.  گناہوں کا ارتکاب کرنے سے صبر، انسان اپنے خیال میں ہر وقت گناہوں کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ جھوٹ، غیبت، چغل خوری، بہتان اس کی عادت بن چکا ہے اور عادت فطرت کا درجہ پیدا کرلیتی ہے۔ اس کے ساتھ جب خواہش کا اضافہ ہو جاتا ہے تو شیطان کے دو لشکر بیک وقت حملہ آور ہو جاتے ہیں اور گناہوں میں لذت پیدا ہو جائے تو اور بھی قیامت ہے۔

 

۴.  اس موقع پر صبر جو اپنے اختیار میں نہ ہو جیسے کوئی شخص ستائے اور انسان اس کا بدلہ نہ لے۔ اس موقع پر صبر بہت ضروری ہے اور انسان کو چاہئے کہ اپنے معاملہ کو خدا کے حوالے کر دے چاہے انتقام اس کے اختیار میں ہو۔ اس لئے اس طرح روایات اور تجربات دونوں کا اتفاق ہے کہ پروردگار بہترین انتقام لینے والا ہے اور آخرت سے پہلے دنیا میں بھی سزادے دیتا ہے۔

 

۵.  اس کام پر صبر جو ابتدا و انتہا کسی وقت بھی اختیار میں نہ ہو جیسے اعزا و احباب کے فقدان پر صبر یا اموال کی بربادی پر، صحت کی خرابی، اعضاء کے فساد، آنکھوں کی بینائی کے زوال، فقر و فاقہ وغیرہ پر صبر، کہ ان معاملات میں صبر ذرا مشکل ہوتا ہے لیکن اس کا اجر بہت عظیم ہے جیسا کہ پروردگار نے صابرین کے واسطے صلوٰت و رحمت اور ہدایت کا وعدہ کیا ہے