تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا
تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا |
وہ رات بھر کا مسافر تھا دن ٹھہرتا کیا |
اسے تو اور نۓ اک سفر پہ چلنا تھا |
وفا کے نام پہ اس کا بدن پگھلتا کیا |
جو ہر قدم پہ نئی ٹھوکروں کا عادی ہو |
جہاں شناس بھلا تیرے ساتھ تو چلتا کیا |
زمین کی گردش اپنے مدار سے باہر |
تمہارے درد کا وہ آفتاب ڈھلتا کیا |
اسی کے لفظ تھے میں نے ہی کہہ دیۓ آخر |
وہ میرا یار میری بات سے مکرتا کیا |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی