• صارفین کی تعداد :
  • 3713
  • 9/17/2016
  • تاريخ :

سعودي عرب ٹوٹ جائے گا، مغربي ممالک اس کي مدد نہيں کريں گے

سعودی عرب ٹوٹ جائے گا

سعودي عرب کے سابق بادشاہ ملک عبداللہ کے مشير اور سعودي عرب کے اقتصادي معمار نے سعودي عرب کي موجودہ رفتار پر تنقيد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودي عرب تباہي کے راستے پر گامزن ہے سعودي عرب ٹوٹ جائے گا اور مغربي ممالا اس کي ہرگز مدد نہيں کريں گے۔
مہر خبررساں ايجنسي کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو ميں سعودي عرب کے سابق بادشاہ ملک عبداللہ کے مشير اور سعودي عرب کے اقتصادي معمار حسين عسکري نے سعودي عرب کي موجودہ رفتار پر تنقيد کرتے ہوئے کہا ہے کہ  سعودي عرب تباہي کے راستے پر گامزن ہے  سعودي عرب عنقريب ٹوٹ جائے گا اور مغربي ممالک اس کي مدد نہيں کريں گے۔
حسين عسکري نے امريکي اخبار ہافينگٹن ميں اپنے ايک مضمون ميں لکھا  ہے کہ سعودي عرب کے وليعہد دوم اور وزير دفاع محمد بن سلمان کے 2030 کے بلند مدت منصوبے کے باوجود سعودي عرب ٹوٹ جائے گا  عسکري کا کہنا ہے کہ سعودي عرب کي تباہي اور اس کے ٹوٹنے کي صورت مين مغربي ممالک بھي اس کي حمايت ترک کر ديں گے۔
حسين عسکري کا کہنا ہے کہ سعودي عرب کے ڈوبنے اور ٹوٹنے کي صورت ميں کيا امريکہ اور برطانيہ اس کي مدد کريں گے ؟ اس سوال کا جواب منفي ہے کيونکہ امريکہ اور برطانيہ کي پاليسي مکر و فريب پر مبني ہے اور جب وہ سعودي عرب کو ڈوبتا ہوا ديکھيں گے تو وہ جلدي سے خود کو الگ تھلگ کر ليں گے۔
سعودي عرب کي وزارت ثقافت نے پروفيسر حسين عسکري کے اخبار ہافينگثن ميں شائع ہونے والے اس مضمون  کو سنسر کرديا ہے  اور سعودي عرب کے  20 ملين انٹرنيٹ صارفين کو ان کے اس مضمون  سے محروم کر ديا ہے۔
سعودي عرب کے سابق بادشاہ  ملک عبداللہ کے مشير اور سعودي عرب کے اقتصادي معمار حسين عسکري کا کہنا ہے کہ سعودي عرب ميں  سخت قوانين ہيں  يہاں ازادي بيان نہ ہونے کے برابر ہے ، ذرائع ابلاغ کي آزادي کے سلسلے ميں رپورٹر ود آوٹ بارڈر کي 2016 ء کي  رپورٹ کے مطابق 180 ممالک ميں آزادي بيان  ميں سعودي عرب کا رتبہ 165 ہے ۔
رپورٹر ود آوٹ بارڈر کي 2014  ء کي  رپورٹ کے مطابق سعودي عرب انٹرنيٹ سائٹوں کو بلاک کرنے والا پہلا ملک ہے سعودي  حکام خود يہ دعوي کرتے ہيں کہ انھوں نے 4 لاکھ سائٹوں کو بند کررکھا ہے اور درجنوں  بلاگر آج  بھي سعودي عرب کي جيلوں ميں بند ہيں۔
پروفيسر حسين عسکري کا کہنا ہے کہ سعودي عرب کے تمام اقتصادي منصوبے سياسي اصلاحات کے بغير ناکام ہوجائيں گے سعودي عرب ميں  اقتصادي منصوبوں کي کاميابي کے لئے سياسي اصلاحات بہت ضروري ہيں ۔
عسکري سعودي عرب کے وزير خزانہ کے معاون بھي رہ چکے ہيں وہ جرج واشنگٹن يونيورسٹي کے بين الاقوامي امور اور تجارت کے استاد  بھي ہيں  وہ پہلے اقتصاد دان ہيں جس نے تيل کي قيمت 40 ڈالر تک گرنے کي پيشنگوئي کي تھي۔