• صارفین کی تعداد :
  • 556
  • 9/7/2016
  • تاريخ :

رہبر معظم کي سعودي عرب کے بےدين ،گستاخ ،مادہ پرست اور امريکہ کے غلام حکام کو پہچاننے پر تاکيد

رہبر معظم کا حج کے اہم پیغام

رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي امام خامنہ اي نے عالم اسلام کے نام اپنے حج کے اہم پيغام ميں سعودي عرب کے بےدين ،گستاخ ،مادہ پرست اور امريکي غلام حکام کو پہچاننے پر تاکيد کرتے ہوئے فرمايا: سعودي عرب نے عالم اسلام ميں بڑے پيمانے پر سنگين اور مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کيا ہے دنيائے اسلام کو سعودي عرب کے حکام کا گريبان نہيں چھوڑنا چاہيے اور حرمين شريفين اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئي بنيادي راہ حل تلاش کرنا چاہيے۔

مہر خبررساں ايجنسي نے دفتر رہبر معظم کي سائٹ کے حوالے سے نقل کيا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي امام خامنہ اي نے عالم اسلام کے نام اپنے حج کے اہم پيغام ميں سعودي عرب کے بےدين ،گستاخ ،مادہ پرست اور امريکي غلام حکام کو پہچاننے پر تاکيد کرتے ہوئے فرمايا: سعودي عرب  نے عالم اسلام ميں بڑے پيمانے پر سنگين اور مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کيا ہے دنيائے اسلام کو سعودي عرب کے حکام کا گريبان نہيں چھوڑنا چاہيے اور حرمين شريفين اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئي بنيادي راہ حل تلاش کرنا چاہيے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي کا پيغام حسب ذيل ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
و الحمدلله رب العالمين و صلّي الله علي سيدنا محمد و آله الطيبين و صحبه المنتجبين و من تبِعَهم بِاِحسانٍ الي يوم الدين.
دنيا بھر کے مسلمان بھائيو اور بہنو!
مسلمانوں کے لئے موسم حج، لوگوں کي نظر ميں شکوہ و افتخار کا موسم اور خالق کي بارگاہ ميں دل کو منور کرنے اور خشوع و مناجات کا موسم ہے حج ايک ملکوتي، دنياوي، خدائي اور عوامي فريضہ ہے ايک طرف تو يہ فرامين؛ «فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبائکمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا»  اور «وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ»  اور دوسري جانب يہ خطاب: «الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ»  حج کے لا متناہي اور گوناگوں پہلووں کو روشن کرتے ہيں ۔
اس عديم المثال فريضے ميں، زمان و مکان کا تحفظ آشکارا نشانيوں اور درخشاں ستاروں کي مانند انسانوں کے دلوں کو طمانيت عطا کرتا ہے اور عازمين حج کو عدم تحفظ کے عوامل کے حصار سے جو توسيع پسند ظالموں کي جانب سے ہميشہ عام انسانوں کے لئے سوہان روح بنے رہے ہيں، باہر نکال ليتا ہے اور ايک معين دورانئے ميں انھيں احساس تحفظ کي لذت سے آشنا کراتا ہے۔
حج ابراہيمي جو اسلام نے مسلمانوں کو ايک تحفے کے طور پر پيش کيا ہے، عزت، روحانيت، اتحاد اور شوکت کا مظہر ہے؛ يہ بدخواہوں اور دشمنوں کے سامنے امت اسلاميہ کي عظمت اور اللہ کي لازوال قدرت پر ان کے اعتماد کي نشاني ہے اور بدعنواني، حقارت اور مستضعف بنائے رکھنے کي دلدل سے جسے دنيا کي تسلط پسند اور اوباش طاقتيں انساني معاشروں پر مسلط کر ديتي ہيں، مسلمانوں کے طويل فاصلے کو نماياں کرتا ہے۔
اسلامي اور توحيدي حج، «أَشِدّاءُ عَلَى الْكُفّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ»  کا مظہر ہے مشرکين سے اظہار بيزاري اور مومنين کے ساتھ يکجہتي اور انس کا مقام ہے جن لوگوں نے حج کي اہميت کو گھٹا کر اسے محض ايک زيارتي و سياحتي سفر سمجھ ليا ہے اور جو ايران کي مومن و انقلابي قوم سے اپني دشمني اور کينے کو 'حج کو سياسي رنگ دينے' جيسي باتوں کے پردے ميں چھپا رہے ہيں، وہ ايسے حقير اور معمولي شيطان ہيں جو بڑے شيطان امريکا کے اغراض و مقاصد کو خطرے ميں پڑتے ہوئے ديکھ کر کانپنے لگتے ہيں ۔ سعودي حکام جو اس سال سبيل اللہ اور مسجد الحرام کے راستے ميں رکاوٹ بنے ہيں اور جنھوں نے خانہ محبوب کي سمت مومن و غيور ايراني حاجيوں کا راستہ بند کر ديا ہے، وہ ايسے رو سياہ گمراہ افراد ہيں جو ظالمانہ اقتدار کے تخت پر اپني بقا کو عالمي مستکبرين کے دفاع، صيہونزم اور امريکا کي ہمنوائي اور ان کے مطالبات پورے کرنے کي کوششوں پر موقوف سمجھتے ہيں اور اس راہ ميں کسي بھي طرح کي خيانت کرنے ميں پس و پيش نہيں کرتے۔
اس وقت مني کے ہولناک سانحے کو تقريبا ايک سال کا عرصہ ہو  رہا ہے، جس ميں کئي ہزار افراد عيد کے دن، احرام کے لباس ميں، شديد دھوپ ميں، تشنہ لب اور مظلوميت کے عالم ميں اپني جان سے ہاتھ دھو بيٹھے اس سے کچھ ہي دن قبل مسجد الحرام ميں بھي کچھ لوگ عبادت، طواف اور نماز کے عالم ميں خاک و خوں ميں غلطاں ہو گئے۔ سعودي حکام دونوں سانحوں ميں قصوروار ہيں فني ماہرين، مبصرين اور تمام حاضرين کا اس پر اتفاق رائے ہے بعض اہل نظر افراد کي جانب سے سانحے کے عمدي ہونے کا خيال بھي ظاہر کيا گيا ہے۔ نيم جاں ہو چکے زخميوں کو، جن کے مشتاق قلوب اور فريفتہ وجود عيد قربان کے دن ذکر اللہ اور آيات الہيہ کے ترنم ميں ڈوبے ہوئے تھے، بچانے ميں کوتاہي اور تساہلي بھي طے شدہ اور مسلمہ حقيقت ہے قسي القلب اور مجرم سعودي افراد نے انھيں جاں بحق ہو چکے لوگوں کے ساتھ بند کنٹينروں ميں محبوس کر ديا اور انھيں علاج، مدد  يہاں تک کہ ان کے سوکھے ہونٹوں تک پاني کے چند قطرے پہنچانے کے بجائے انھيں موت کے منہ ميں پہنچا ديا ۔کئي ملکوں کے کئي ہزار خاندان اپنے عزيزوں سے محروم ہو گئے اور ان ملکوں کي قوميں سوگوار ہو گئيں۔ اسلامي جمہوريہ ايران سے تقريبا پانچ سو افراد شہدا ميں شامل تھے اہل خانہ کے دل ہنوز مجروح اور سوگوار ہيں اور قوم بدستور غمگين و خشمگين ہے۔
سعودي حکام معافي مانگنے، اظہار ندامت اور اس ہولناک سانحے کے براہ راست قصورواروں کے خلاف عدالتي کارروائي کرنے کے بجائے، حد درجہ بے شرمي اور بے حيائي سے حتي ايک اسلامي بين الاقوامي تحقيقاتي ٹيم کي تشکيل سے بھي انکاري ہو گئے۔  ملزم کي پوزيشن ميں کھڑے ہونے کے بجائے مدعي بن گئے اور اسلامي جمہوريہ سے نيز کفر و استکبار کے خلاف بلند ہونے والے ہر پرچم اسلام سے اپني ديرينہ دشمني کو اور بھي خباثت اور ہلکے پن کے ساتھ بے نقاب کيا۔
ان کي پروپيگنڈہ مشينري؛ ان کے سياستدانوں سے ليکر جن کا امريکہ اور صيہونيوں کے سامنے رويہ عالم اسلام کے لئے بدنما داغ ہے، ان کے نا پرہيزگار اور حرام خور مفتيوں تک جو قرآن و سنت کے خلاف آشکارا طور پر فتوے ديتے ہيں، اسي طرح ان کے پٹھو ابلاغياتي اداروں تک جن کا پيشہ ورانہ احساس  ذمہ داري بھي ان کے جھوٹ اور دروغ گوئي ميں رکاوٹ نہيں بنتا، اس سال ايراني حجاج کرام کو حج سے محروم کرنے کے سلسلے ميں اسلامي جمہوريہ ايران کو مورد الزام ٹھہرانے کي عبث کوشش کر رہے ہيں۔ فتنہ انگيز حکام جنھوں نے شيطان صفت تکفيري گروہوں کي تشکيل اور انھيں وسائل سے ليس کرکے دنيائے اسلام کو خانہ جنگي ميں مبتلا اور بے گناہوں کو قتل اور زخمي کيا ہے اور يمن، عراق، شام اور ليبيا اور بعض ديگر ملکوں کو خون سے نہلا ديا ہے، اللہ سے بيگانہ سياست باز جنھوں نے غاصب صيہوني حکومت کي جانب دوستي کا ہاتھ پھيلايا ہے اور فلسطينيوں کے جانکاہ رنج و مصيبت پر اپني آنکھيں بند کر لي ہيں اور اپنے مظالم و خيانت کا دائرہ بحرين کے گاؤں اور شہروں تک پھيلا ديا ہے، وہ بے ضمير اور بے دين حکام جنھوں نے مني کا وہ عظيم سانحہ رقم کيا اور حرمين کے خادم ہونے کے نام پر محفوظ حرم خداوندي کے حريم کو توڑا اور عيد کے دن خدائے رحمان کے مہمانوں کو مني ميں اور اس سے پہلے مسجد الحرام ميں بھينٹ چڑھايا، اب حج کو سياسي رنگ نہ دينے کي بات کر رہے ہيں اور دوسروں پر ايسے بڑے گناہوں کا الزام لگا رہے ہيں جن کا ارتکاب خود انھوں نے کيا ہے يا اس کا سبب بنے ہيں۔
وہ قرآن کے اس بصيرت افروز بيان؛ «وَإِذا تَوَلّى سَعى فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيها وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لا يُحِبُّ الْفَسادَ»  «وَإِذا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهادُ».  کے مکمل مصداق ہيں رپورٹوں کے مطابق اس سال بھي انھوں نے ايراني حجاج اور بعض ديگر اقوام پر راستہ بند کرنے کے ساتھ ہي ديگر ملکوں کے حجاج کو امريکا اور صيہوني حکومت کي خفيہ ايجنسيوں کي مدد سے غير معمولي کنٹرولنگ سسٹم کے دائرے ميں رکھا ہے اور محفوظ خانہ خداوندي کو سب کے لئے غير محفوظ بنا ديا ہے۔
عالم اسلام بشمول مسلمان حکومتوں اور اقوام کے، سعودي حکام کو پہچانے اور ان کي گستاخ، بے دين، مادہ پرست اور (استکبار کے تئيں ان کي) فرمانبردار ماہيت کا بخوبي ادراک کرے اور عالم اسلام کي سطح پر انھوں نے جو جرائم انجام دئے ہيں ان کے سلسلے ميں ان حکام کا گريبان پکڑے اور ہرگز نہ چھوڑے۔ اللہ کے مہمانوں کے ساتھ ان کے ظالمانہ روئے کے باعث حرمين شريفين اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئي بنيادي راہ حل تلاش کرے اس فريضے کے سلسلے ميں کوتاہي امت مسلمہ کے مستقبل کو زيادہ بڑي مشکلات سے دوچار کر دے گي۔
مسلمان بھائيو اور بہنو! اس سال مراسم حج ميں مشتاق و بااخلاص ايراني حاجيوں کي کمي ہے، مگر ان کے دل ساري دنيا کے حاجيوں کے ساتھ موجود اور ان کي بابت فکرمند ہيں اور دعا کر رہے ہيں کہ طاغوتوں کا شجرہ ملعونہ انھيں کوئي گزند نہ پہنچائے اپنے ايراني بھائيوں اور بہنوں کو دعاؤں، عبادتوں اور مناجاتوں کے وقت ضرور ياد رکھئے اور اسلامي معاشروں کي مشکلات کے ازالے اور امت اسلاميہ کے استکباري طاقتوں، صيہونيوں اور ان کے آلہ کاروں کي دست برد سے دور ہو جانے کي دعا کريں۔
ميں سال گزشتہ مني اور مسجد الحرام کے شہيدوں اور سنہ 1987 کے شہيدوں کو خراج عقيدت پيش کرتا ہوں اور اللہ تعالي سے ان کے لئے مغفرت، رحمت اور بلندي درجات کي دعا کرتا ہوں اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ پر درود و سلام بھيجتے ہوئے امت مسلمہ کے ارتقا اور دشمنوں کے فتنہ و شر سے مسلمانوں کي نجات کا طلبگار ہوں۔
و بالله التوفيق و عليه التکلان
آخر ذي ‌القعده

.................... ………………………………
 1- سوره‌ بقره، آيت 200(تو جس طرح پہلے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اس طرح اب اللہ کا ذکر کرو)
2  - سوره‌ بقره، آيت 203(يہ گنتي کے چند روز ہيں، جو تمہيں اللہ کي ياد ميں بسر کرنے چاہئيں)
 3  - سوره‌ حج، آيت 25 (جسے ہم نے سب لوگوں کے لئے بنايا ہے، جس ميں مقامي باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہيں)
 4 - سوره‌ فتح، آيت29 (وہ کفار پر سخت اور آپس ميں مہربان ہيں)
 5 - سوره‌ بقره، آيت205 (جب اسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے تو زمين ميں اس کي ساري دوڑ دھوپ اس لئے ہوتي ہے کہ فساد پھيلائے، کھيتوں کو غارت کرے اور نسل انساني کو تباہ کرے، حالانکہ اللہ فساد کو ہرگز پسند نہيں کرتا)
6  - سوره‌ بقره، آيت 206 (اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خيال اس کو گناہ پر جما ديتا ہے، ايسے شخص کے لئے تو بس جہنم ہي کافي ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے)